آمنہ کہتی ہیں کہ مجھے ایام حمل کی کوئی علامت پیدا نہیں ہوئی۔ اور عورتوں کو ان ایام میں جو گرانی اور تکلیف محسوس ہوتی ہے وہ بھی نہیں ہوئی۔ بجز اس کے کہ معمول میں کچھ فرق آ گیا تھا۔
تحقیق الحدیث :
سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں کہ :
قسطلانی نے مواہب لدنیہ میں اس قصہ کو محمد بن اسحاق اور ابو نعیم کے حوالہ سے بیان کیا ہے۔
لیکن ابن اسحاق کی کتاب جو آج کل ابن ہشام کے نام سے مشہور اور چھپی ہوئی ہے۔
اور نیز دلائل ابی نعیم کے مطبوعہ نسخہ میں اس قسم کا کوئی واقعہ مذکور نہیں۔
قسطلانی کی پیروی میں دوسرے بے احتیاط متاخرین مثلا سیرت حلبیہ اور مصنف خمیس نے بھی ابن اسحاق اور ابونعیم ہی کی طرف اس کی نسبت کی ہے۔
لیکن ابن سيد الناس نے عیون الاثر میں بجا طور پر اس روایت کے لیے واقدی کا حوالہ دیا ہے۔ دراصل یہ قصہ ابن سعد نے نقل کیا ہے۔ اور اس روایت کے دو سلسلے لکھے ہیں۔ مگر ان میں سے ہر ایک کا سر سلسلہ واقدی ہے۔ اور اس کی نسبت محدثین کی رائے پوشیدہ نہیں۔
علاوہ ازیں ان میں سے کوئی سلسلہ بھی مرفوع نہیں۔ پہلا سلسلہ عبد اللہ بن وہب پر ختم ہوتا ہے۔ جو اپنی پھوپھی سے روایت کرتے ہیں وہ کہتی ہیں ہم سنا کرتے تھے۔ دوسرے سلسلے کو واقدی زہری پر جا کر ختم کر دیتا ہے۔