سوال :
موجودہ حالات کے پیش نظر جہاد یعنی قتال فی سبیل اللہ افضل عمل ہے یا دعوت الی اللہ یعنی تبلیغ ؟ ثابت تو دونوں ہیں مگر افضل کون سا عمل ہے؟
جواب :
موجودہ حالات پر اگر سرسری سی بھی نظر ڈالی جائے تو جہاد فی سبیل اللہ کی افضلیت بالکل نمایاں ہے، اس وقت عالم کفر اپنے تمام تر ہتھکنڈوں کے ساتھ اسلام اور اہل اسلام کو مٹانے پر تلا ہوا ہے اور ایک ایک کر کے بلاد اسلامیہ کو ختم کرنے کی سازشیں کر رہا ہے، مسلمان ماؤں، بہنوں، بچوں، بوڑھوں کے قتل سے بھی دریغ نہیں کر رہا ہے، ہر طرف یہود و نصاری اور دیگر کفری طاقتیں عالم اسلام کے خلاف گھیرا تنگ کر رہی ہیں۔ ان حالات میں جہاد کو کھڑا کرنا، مجاہدین کی مدد کرنا اور اسلام کے غلبے کے لیے عملی طور پر جہاد میں شریک ہونا افضل ترین عمل ہے۔ جہاد کی افضلیت کے بے شمار دلائل ہیں، ایک دو کی طرف اشارہ ہے۔
عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اصحاب رسول میں سے ہم کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، ہم نے آپس میں کہا: "اگر ہمیں معلوم ہو جائے کہ کون سا عمل اللہ کے ہاں زیادہ محبوب ہے تو ہم اس پر عمل کریں۔ تو اللہ تعالٰی نے سورہ صف نازل کی جس میں جہاد کا ذکر ہے۔
(الصحیح المسند من أسباب النزول ص 155 مسند احمد 452/5 ح : 24198)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلى الله عليه وسلم کے پاس آیا، اس نے کہا:
”لوگوں میں سے افضل کون ہے؟“ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:”ایسا آدمی جو اللہ کی راہ میں اپنی جان و مال سے جہاد کرتا ہے۔“ اس نے کہا: ”پھر کون؟“ آپ نے فرمایا ”وہ آدمی جو لوگوں سے الگ ہو کر کسی کھائی میں اللہ کی عبادت کرے اور لوگ اس کے شرسے محفوظ رہیں ۔“
(بخاري، كتاب الجهاد، كتاب أفضل الناس مؤمن الخ 2876)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر جو باب باندھا ہے اس کا مطلب ہے: ”سب لوگوں میں سے افضل وہ شخص ہے جو اللہ کی راہ میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے ۔“ پھر اس کے بعد سورہ صف کی آیت کریمہ لائے ہیں جس میں اللہ نے فرمایا
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾
(الصف: 10–12)
”اے ایمان والو! کیا میں تمھیں ایسی تجارت بتا دوں جو تمھیں درد ناک عذاب سے نجات دلائے ، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو، وہ تمھارے گناہ بخش دے گا اور تمھیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور ہمیشہ کی جنتوں میں تمھارے لیے پاکیزہ مکانات ہیں، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“
کتاب وسنت میں جہاد کی فضیلت پر بے شمار دلائل موجود ہیں تفصیل کے لیے ”زادالمجاہد “کا مطالعہ کریں۔