حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے واقعات میں ایک روایت لائے ہیں کہ جب حضرت عبد الله رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے جس بیماری سے آپ جانبز نہ ہوئے۔ اس بیماری میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، پوچھا : آپ کو کیا شکوہ ہے؟ فرمایا : اپنے گناہوں کا۔ دریافت کیا : خواہش کیا ہے؟ فرمایا : اپنے رب کی رحمت کی، پوچھا کسی طبیب کو بھیج دوں؟ فرمایا : طبیب نے ہی تو بیمار کر ڈالا ہے، پوچھا : کچھ مال دوں؟ فرمایا : مال کی کوئی حاجت نہیں، کہا : آپ کے بعد آپ کے بچوں کے کام آئے گا،فرمایا : کیا میری بچیوں کی نسبت آپ کو فقیری کا ڈر ہے؟ سنئے میں نے اپنی سب لڑکیوں کو کہہ دیا ہے کہ وہ ہر رات سورة واقعہ پڑھ لیا کریں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص سورہ واقعہ کو ہر روز پڑھ لیا کرے اس کو ہرگز فاقہ نہیں پہنچے گیا۔ اس واقعہ کے راوی حضرت ابوظبیہ بھی اس سورت کو بلا ناغہ پڑھا کرتے تھے۔
تحقیق الحدیث :
إسناده ضعيف۔
اس کی سند ضعیف ہے۔ [سلسلة الأحاديث الضعيفة رقم 289 و اخرجه ابن جوزي فى العلل 151 و ابن سني فى عمل اليوم واليلة 680 بيهقي فى شعب الايمان 2498، 2499]
اس میں شجاع راوی مجہول ہے۔
اس کی سند میں انقطاع ہے۔
اس کے متن میں نکارت ہے۔
اس کے راویوں میں ضعف ہے۔
غرض کہ اس کی سند سخت ضعیف ہے۔
پھر بھی واعظین اپنی تقریروں میں اس کو پیش کرتے ہیں جبکہ ایسا کرنا غلط ہے۔