وہ نہ بیچ جو تیرے پاس نہیں
سوال: آج بعض تجارتی مقامات پر خریدار کوئی سامان خریدنے کے لیے جاتا ہے تو سیل میں کہتا ہے: تھوڑا انتظار کریں۔ پھر وہ کسی دوسری دکان سے جا کر وہ چیز لے آتا ہے۔ اس صورت کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ بیع سلم میں داخل ہے کہ نہیں؟
جواب: اگر وہ دونوں عقد بیع کر لیں تو یہ درست نہیں، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”جو تیرے پاس نہیں وہ نہ بیچ۔“ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3503]
لیکن اگر وہ وعدہ کریں اور دکاندار کہے کہ عصر کے بعد آنا، سامان اس نے صبح طلب کیا ہو، لیکن دکاندار کی نیت ہو کہ وہ یہ چیز خرید لے گا اور عصر کے بعد اس کو بیچ دے گا، تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ عقد بیع نہیں ہوا، صرف سامان مہیا کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ سامان آنے سے پہلے ان دونوں کے درمیان معاہدہ نہ ہوا ہو اور وعدے میں بھی ایک دوسرے کو پابند نہ کیا گیا ہو، بلکہ صرف یہ کہیں: ان شاء اللہ، میں شام کے وقت تمہارے لیے لے آوں گا، اگر یہ سامان خریدنے کا خواہشمند کسی دوسری جگہ سے وہ سامان خرید لے تو یہ دکاندار اس سے یہ نہ کہے کہ تم نے یہ سامان کیوں خریدا ہے؟
[ابن عثیمين: لقاء الباب المفتوح: 25/115]