«باب فضل صلة أصدقاء الوالدين»
ماں باپ کے دوستوں کے ساتھ صلہ رحمی
«عن عبدالله بن عمر سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقول إن أبر البر صلة الولد أهل ود ابيه.» [صحيح: رواه مسلم 2552: 11 بسنده عن عبد الله بن عمر]
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے چاہنے والوں سے تعلق قائم کرے۔ یعنی باپ کے دوستانہ تعلق کو قائم رکھے)۔
«عن أبى بردة قال قدمت المدينة فاتاني عبد الله بن عمر قال أتدري لك أتيتك قال قلت لا قال سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول من أحب أن يصل أباه فى قبره و فليصل إخوان أبيه بعده وانه كان بين أبى وبين ابيك وود فأحببت أن أصل ذاك» [رواه أبو يعلي 5669، وصححه ابن حبان 432]
حضرت ابو بردۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: میں مدینہ آیا تو عبد اللہ بن عمر میرے پاس تشریف لائے، پھر فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ میں تمھارے پاس کیوں آیا ہوں؟ بردۃ کہتے ہیں: میں نے کہا: نہیں۔ ابن عمر نے کہا: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص اپنے والد کے ساتھ ان کی قبر میں صلہ رحمی کرنا چاہتا ہے تو اس کو چاہیے کہ اپنے باپ کے بعد ان کے بھائیوں کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔ بے شک میرے والد عمر اور آپ کے والد کے درمیان بھائی چارہ اور دوستی تھی، تو میں نے چاہا کہ اس تعلق کو قائم رکھوں۔