جنگ میں عورتوں، بچوں اور غیر مقاتلوں کے قتل کی ممانعت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

(دوران جنگ ) خواتین ، بچوں اور بوڑھوں کو قتل کرنا حرام ہے الا کہ کوئی (شدید ) ضرورت ہو
➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوے میں ایک عورت کو دیکھا کہ اسے قتل کیا گیا ہے:
نهي عن قتل النساء والصبيان
”تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا ۔“
[بخاري: 3015 ، كتاب الجهاد والسير: باب قتل النساء فى الحرب ، مسلم: 1744 ، ابو داود: 2668 ، ترمذي: 1569 ، ابن ماجة: 2841 ، نسائى فى السنن الكبرى: 175/5 ، مؤطا: 447/2 ، دارمي: 223/2 ، احمد: 122/2]
➋ حضرت رباح بن ربیع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تقتلوا ذرية ولا عسيفا
”بچوں اور مزدوروں کو قتل نہ کرو ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2324 ، كتاب الجهاد: باب فى قتل النساء ، الصحيحة: 701 ، ابو داود: 2669 ، نسائي فى السنن الكبرى: 186/5 ، ابن ماجة: 2842 ، احمد: 488/3 ، حاكم: 122/2 ، بيهقي: 91/9]
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ابن أبی الحقیق کی طرف افراد روانہ فرمائے تو :
نهى عن قتــل الــنـســـاء والـصـبيـــان
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا ۔“
[بيهقي: 78/9 ، عبد الرزاق: 407/5 ، مجمع الزوائد: 318/5 ، امام ہیثمیؒ نے اس كے رجال كو صحيح كے رجال قرار ديا هے۔]
➍ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تقتلوا شيخا فانيا ولا طفلا صغيرا ولا امرأة
”انتہائی بوڑھے آدمی کو قتل نہ کرو اور نہ ہی چھوٹے بچے کو اور نہ ہی عورت کو ۔“
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 561 ، كتاب الجهاد: باب فى دعاء المشركين ، ابو داود: 2614]
➎ حضرت سمرۃ رضی اللہ عنہ ، سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اقتلو الشيوخ المشركين واستبقوا شرخهم
”مشرکین کے ماہر و تجربہ کار عمر رسیدہ لوگوں کو قتل کرو اور بلوغت کی عمر کو نہ پہنچنے والوں کو باقی رہنے دو ۔“
[ضعيف: ضعيف ابو داود: 571 ، ترمذي: 1583 ، كتاب السير: باب ما جآء فى النزول على الحكم ، ابو داود: 2670 ، شيخ حازم على قاضي نے اس روايت كو صحيح كها هے ۔ التعليق على سبل السلام: 1768/4]
درج بالا دونوں روایات ضعیف ہیں ۔ امام شوکانیؒ نے انہیں قابل حجت خیال کرتے ہوئے ان کے درمیان یوں تطبیق دی ہے کہ ”ایسے بوڑھوں کو قتل نہیں کیا جائے گا جو نہ تو کفار کو نفع پہنچا سکتے ہوں اور نہ ہی مسلمانوں کو نقصان اور عمر رسیدہ مگر ماہرین جنگ کو لازما قتل کیا جائے گا ۔“
[نيل الأوطار: 719/4]
➏ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا تقتلوا الوالدان ولا أصحاب الصوامع
”بچوں کو قتل نہ کرو اور نہ ہی گرجوں کے عبادت گزاروں کو ۔“
[احمد: 266/1 ، اس روايت كي سند ميں ابراهيم بن اسمعيل بن ابي حبيبه راوي ضعيف هے ۔ التاريخ الكبير: 271/1 ، المجروحين: 109/1 ، الجرح والتعديل: 83/2 ، ميزان الاعتدال: 19/1]
ضرورت کے وقت انہیں قتل کرنا جائز ہے جیسا کہ شب خون کے بیان میں آئندہ حدیث آئے گی کہ صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ شب خون میں تو وہ عورتوں اور بچوں کو بھی مار دیتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
هم منهم
”وہ بھی ان میں سے ہی ہیں ۔“
[بخاري: 3012 ، كتاب الجهاد والسير: باب أهل الدار يبيتون فيصاب الولدان والذراري]
(نوویؒ ) فرماتے ہیں کہ :
هم منهم
کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں قتل کرنے کے ارادے سے جا کر مارو بلکہ یہ جواز اسی وقت ہے جب مشرکین تک پہنچنا انہیں روندنے کے بغیر ممکن نہ ہو ۔
[شرح مسلم: 293/6]
(شافعیؒ ، اہل کوفہ ) جو عورت بھی لڑائی شروع کر دے تو اسے قتل کرنا جائز ہے ۔
[كما فى نيل الأوطار: 718/4]
درویش یا شیخ فانی پر قیاس کرتے ہوئے اہل علم فرماتے ہیں کہ جن افراد سے کبھی بھی نفع و نقصان کی توقع نہیں ہے مثلا اندھا یا غیر مقاتل وغیرہ تو انہیں بھی قتل نہیں کیا جائے گا ۔
[نيل الأوطار: 719/4 ، الأم للشافعي: 350/7 ، المبسوط: 29/10 ، المغني: 177/13 ، بداية المجتهد: 382/1]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے