جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھنے کی سات احادیث کا تحقیقی جائزہ
تحقیق: شیخ عبد اللہ بن فوزان بن صالح الفوزان، اسسٹنٹ پروفیسر کلیۃ المعلمین، ریاض
ترجمہ: ابو عبد العزیز محمد یوسف مدنی

یہ مضمون دراصل ایک تحقیقی جائزہ ہے جو جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھنے کی فضیلت پر وارد ہونے والی روایات کے بارے میں ہے۔ عوام میں یہ بات مشہور ہے کہ جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھنے سے دجال کے فتنے سے حفاظت ہوتی ہے اور انسان کو نور عطا ہوتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ بات صحیح احادیث سے ثابت ہے؟ یا محض ضعیف و غیر ثابت روایات کی بنا پر مشہور ہوئی؟

اسی مقصد کے پیش نظر شیخ عبد اللہ بن فوزان الفوزان (استاد جامعہ ریاض) نے ایک تحقیقی مقالہ تحریر کیا، جس کا اردو ترجمہ ابو عبد العزیز محمد یوسف مدنی نے اپنے بلاگ میں کیا ہے۔

شیخ کی تحقیق کے مطابق اس باب میں کل ٧ احادیث وارد ہوئی ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ مضبوط روایت حضرت ابو سعید خدریؓ کی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"وھو أقوی ما ورد فی سورۃ الکہف”
(یعنی سورۃ الکہف کے بارے میں مروی روایات میں یہ سب سے زیادہ قوی ہے)۔
(فیض القدیر: ٦/١٩٨)

اگلی سطور میں ایک ایک روایت کو اصل سند کے ساتھ بیان کیا جائے گا اور ہر جگہ ائمہ حدیث کی تصریحات بھی درج کی جائیں گی تاکہ قاری کو براہ راست ماخذ سے رہنمائی مل سکے۔

✧ پہلی حدیث: حضرت ابو سعید خدریؓ کی روایت

یہ حدیث بنیادی اور اصل روایت ہے۔ اس کی سند کا مدار "ابو ہاشم → ابو مجلز → قیس بن عباد → ابو سعید خدریؓ” پر ہے۔

◉ روایت ١: سفیان ثوری کی سند سے

اسے درج ذیل کبار محدثین نے روایت کیا ہے:

  • امام عبدالرزاق (المصنف: ١/١٨٦، ٣/٣٧٨)

  • امام طبرانی (الدعاء: ١/١٤١)

  • امام ابن ابی شیبہ (المصنف: ١/٣، ١٠/٤٥٠)

  • نعیم بن حماد (الفتن: ٢/٢٦٤)

  • امام نسائی (السنن الکبری: ٩/٣٧، عمل الیوم واللیلۃ: ٨٣، ٩٥٤)

  • امام حاکم (المستدرک: ١/٥٦٤، ٤/٥١١)

  • امام بیہقی (شعب الایمان: ٢/١١٢)

ان سب راویوں نے اسے موقوفاً حضرت ابو سعیدؓ سے روایت کیا ہے کہ:

"جس نے وضو کیا اور فارغ ہوکر یہ دعا پڑھی: سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ، أَشْھَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إِلَیْکَ … اور جس نے سورۃ الکہف ویسے ہی پڑھی جیسے نازل ہوئی، پھر اگر دجال کا سامنا ہوا تو وہ اس پر قابو نہ پاسکے گا، اور اس کے لئے نور مکہ تک بلند ہوگا”۔
(عبدالرزاق، المصنف: ١/١٨٦، حدیث ٧٣٠)

✅ امام حاکم نے کہا: "اس کی سند صحیح ہے، اگرچہ بخاری و مسلم نے روایت نہیں کی” (المستدرک: ١/٥٦٤)۔

❌ البتہ یوسف بن اسباط نے اس روایت کو مرفوعاً نقل کیا، لیکن وہ ضعیف ہے۔ امام ابو حاتم نے کہا: "یہ عبادت گزار تو تھا مگر بکثرت خطائیں کرتا تھا” (الجرح والتعدیل: ٩/٢١٨)۔

لہٰذا صحیح تر یہ ہے کہ یہ روایت موقوف ہے۔

🔖 نتیجہ:
ائمہ ناقدین (ابن مہدی، وکیع، ابن المبارک وغیرہ) کی روایت کو بنیاد بنایا جائے تو یہ حدیث ابو سعید خدریؓ پر موقوف ہے، اور اس میں "جمعہ کے دن” کی تخصیص نہیں ملتی۔

✧ دوسری حدیث: حضرت علیؓ کی روایت

یہ روایت امام ابن مردویہ نے اپنی تفسیر میں نقل کی ہے، اور ان کے طریق سے ضیاء مقدسی نے اپنی کتاب الاحادیث المختارہ میں ذکر کیا ہے۔
(الاحادیث المختارہ: ٢/٥٠، حدیث ٤٣٠)

سند یہ ہے:

ابراہیم بن عبد اللہ بن ایوب → سعید بن محمد الجرمی → عبد اللہ بن مصعب بن منظور بن زید بن خالد → علی بن الحسین → اپنے والد سے → حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"جو شخص جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھے، وہ آٹھ دن تک ہر فتنے سے محفوظ رہے گا، اور اگر دجال نکل آئے تو وہ بھی اس کے شر سے محفوظ رہے گا”۔

◉ سند کی تحقیق

  • اس روایت کا مدار عبد اللہ بن مصعب پر ہے۔

  • محدثین نے اسے مجہول کہا ہے۔

    • حافظ عراقی نقل کرتے ہیں: "عبد اللہ بن مصعب اور اس کا والد دونوں مجہول ہیں” (تخریج الاحیاء: ١/٤٤٧)۔

    • امام ابن القطان، امام ذہبی، اور حافظ ابن حجر نے بھی اسے مجہول قرار دیا ہے (میزان الاعتدال: ٢/٥٠٦، لسان المیزان: ٥/١٦)۔

  • ضیاء مقدسی نے بھی کہا: "اس کی سند میں ایک راوی ایسا ہے جسے میں نہیں جانتا” (لسان المیزان: ٥/١٦)۔

❌ اس لیے یہ روایت ضعیف ہے اور قابلِ استدلال نہیں۔

✧ تیسری حدیث: حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کی روایت

اسے بھی ابن مردویہ نے روایت کیا ہے، اور ان کے طریق سے ضیاء مقدسی نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے (المختارہ، مخطوط ٢٢٦/ا)۔

سند یہ ہے:

محمد بن علی بن یزید بن سنان → اسحاق بن ابراہیم → اسماعیل بن خالد المقدسی → محمد بن خالد بصری → خالد بن سعید بن ابی مریم → نافع → حضرت ابن عمرؓ کہتے ہیں:

"جو شخص جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھے گا، اس کے قدموں کے نیچے سے آسمان تک نور پھیلے گا، جو قیامت کے دن روشن ہوگا، اور اس کے لئے دو جمعوں کے درمیان کے گناہ بخش دیئے جائیں گے”۔

◉ سند کی تحقیق

  • اس روایت کا مدار خالد بن سعید بن ابی مریم پر ہے، اور وہ مجہول ہیں۔ (تہذیب التہذیب: ٣/٩٥)

  • امام ابن المدینی فرماتے ہیں: "ہم اسے نہیں جانتے”۔

  • اس سند میں محمد بن خالد بصری بھی ہے جسے محدثین نے کذاب قرار دیا ہے۔

    • حافظ ذہبی: "احسب محمد بن خالد وضعہ” یعنی "میرے خیال میں محمد بن خالد نے یہ حدیث گھڑی ہے” (تلخیص المستدرک)۔

  • لہٰذا یہ روایت یا تو موضوع ہے یا کم از کم "شدید ضعیف”۔

✅ امام نووی (المجموع: ٤/٤٢٣) اور حافظ ابن کثیر (تفسیر القرآن العظیم: ٩/١٠٠) نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔
✅ شیخ البانی نے بھی اس پر سخت کلام کیا ہے (تمام المنۃ: ص٣٢٤)۔

🔖 نتیجہ:

  • حضرت علیؓ کی روایت: ضعیف (مدار مجہول راوی پر ہے)۔

  • حضرت ابن عمرؓ کی روایت: سخت ضعیف یا موضوع (اس میں کذاب راوی ہے)۔

✧ چوتھی حدیث: اُم المؤمنین حضرت عائشہؓ کی روایت

امام ابن مردویہ نے روایت کیا ہے کہ حضرت عائشہؓ نے فرمایا:

رسول اللہ ﷺ نے کہا:
"کیا میں تمہیں ایک ایسی سورت نہ بتاؤں جس کی عظمت نے آسمان و زمین کے درمیانی خلا کو بھر دیا ہے؟ اس کے لکھنے والے کو بھی اسی قدر اجر ملے گا۔ جو اسے جمعہ کے دن پڑھے گا، اس کے ایک جمعہ سے اگلے جمعہ بلکہ مزید تین دنوں کے گناہ معاف ہوجائیں گے۔ اور جو شخص اس کے آخری پانچ آیات کو سونے سے قبل پڑھے گا، اللہ تعالیٰ اسے رات کے جس حصے میں چاہے گا اٹھائے گا۔”
صحابہؓ نے کہا: "جی ہاں یا رسول اللہ!” آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ سورۃ اصحاب الکہف ہے۔”

(حوالہ: تفسیر ابن مردویہ، نیز دیکھئے: الدر المنثور ٩/٤٧٧، فتح القدیر ٣/٢٦٨)

◉ سند کی تحقیق

  • اس روایت کی مکمل سند دستیاب نہیں۔

  • الفاظ میں بھی کئی طرح کی خرابیاں ہیں۔

  • اس وجہ سے اس روایت کو قابلِ اعتماد نہیں سمجھا گیا۔

✧ پانچویں و چھٹی حدیث: حضرت ابن عباسؓ اور حضرت ابو ہریرہؓ کی روایت

امام غزالی نے اپنی کتاب احیاء علوم الدین (١/١٨٧) میں ذکر کیا ہے کہ:

"ابن عباس اور ابو ہریرہؓ کی روایت ہے کہ جو شخص جمعہ کی شب یا دن میں سورۃ الکہف پڑھے، اس کے لئے پڑھنے کی جگہ سے مکہ تک نور ہوگا، اس کے گناہ دوسرے جمعہ تک بلکہ مزید تین دنوں کے لئے معاف کردئیے جائیں گے، اس پر ستر ہزار فرشتے صبح تک درود بھیجتے رہیں گے، اور وہ بیماری، بڑی مصیبت، نمونیا، سفید داغ، کوڑھ اور دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔”

◉ سند کی تحقیق

  • حافظ عراقی کہتے ہیں: "یہ حدیث مجھے نہیں ملی” (تخریج الاحیاء: ١/١٤٣)۔

  • زبیدی نے کہا: "اس کی سند میں اسماعیل بن ابی زیاد ہے جو متروک ہے۔ دارقطنی نے اسے کذاب کہا ہے” (اتحاف السادة ٦/٣٣٦)۔

  • ابن عباسؓ والی روایت ابو الشیخ اصفہانی نے ذکر کی ہے لیکن اس میں بھی سخت ضعیف راوی موجود ہیں۔

  • بعض ناقدین نے کہا: "یہ حدیث موضوع ہے” (شوکانی، الفوائد المجموعة: ص٣١١)۔

❌ لہٰذا یہ روایت بالکل ناقابلِ اعتماد ہے۔

🔖 نتیجہ:

  • حضرت عائشہؓ والی حدیث: سند غیر معلوم + الفاظ مشتبہ → غیر ثابت۔

  • حضرت ابن عباسؓ اور حضرت ابو ہریرہؓ والی حدیث: موضوع یا انتہائی ضعیف۔

✧ ساتویں حدیث: اسماعیل بن رافع کی روایت

امام ابن الضریس نے اپنی کتاب فضائل القرآن (ص ٩٦، رقم ٢٠٣) میں روایت کیا:

یزید بن عبد العزیز الطیالسی → اسماعیل بن عیاش → اسماعیل بن رافع کہتے ہیں:
"ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا …” (پھر فضیلت کا ذکر کیا)۔

◉ سند کی تحقیق

  • یہ روایت "بلغنا” کے الفاظ کے ساتھ ہے، یعنی یہ مرسل/معضل ہے۔

  • حافظ ابن حجر نے کہا:

    "یہ سند معضل ہے”۔
    (الفتوحات الربانیہ: ٤/٢٣٠)

❌ اس لئے یہ روایت ضعیف ہے اور حجت نہیں۔

✧ اثر ابو المہلب الجرمی

ابن الضریس (فضائل القرآن: ص٩٨، رقم ٢٠٨) نے روایت کیا:

محمد بن مقاتل المروزی → خالد الواسطی → الجریری → ابو المہلب الجرمی کہتے ہیں:
"جو شخص جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھے گا، اس کے لئے دوسرے جمعہ تک کفارہ ہوگا”۔

◉ سند کی تحقیق

  • ابو المہلب الجرمی (عمرو یا عبد الرحمن بن معاویہ) ثقہ ہیں۔
    (طبقات ابن سعد ٧/١٢٦، تہذیب الکمال ٣٤/٣٢٩)

  • اس سند کو محدثین نے "لا بأس بہ" (یعنی قابلِ قبول) قرار دیا ہے۔

✅ لہٰذا یہ اثر صحیح اور معتبر ہے، لیکن یہ مرفوع حدیث نہیں بلکہ صحابی/تابعی کا اثر ہے۔

✧ مجموعی خلاصۂ تحقیق

سورۃ الکہف کے جمعہ کے دن پڑھنے کے بارے میں وارد روایات پر تحقیق سے درج ذیل نتائج سامنے آتے ہیں:

ابو سعید خدریؓ کی روایت

  • سب سے زیادہ مضبوط ہے، مگر وہ بھی موقوف (قولِ صحابی) ہے۔

  • اس میں "جمعہ کے دن” کی قید ثابت نہیں۔

حضرت علیؓ، حضرت ابن عمرؓ، حضرت عائشہؓ، حضرت ابن عباسؓ اور حضرت ابو ہریرہؓ کی روایات

  • سب کی سب ضعیف یا موضوع ہیں۔

  • ان میں ایسی سندی کمزوریاں ہیں جنہیں محدثین نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔

اسماعیل بن رافع کی روایت

  • معضل ہے، اس لیے ضعیف ہے۔

اثرِ ابو المہلب الجرمی

  • قابلِ قبول ہے (سند صحیح، لا بأس بہ

  • اس میں یہ ذکر ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھے گا، اس کے لیے دوسرے جمعہ تک کفارہ ہوگا۔

  • مگر یہ مرفوع حدیث نہیں بلکہ قولِ تابعی ہے۔

✧ ائمۂ حدیث کے اقوال

  • امام نسائی: "یہ روایت موقوف ہی صحیح ہے” (السنن الکبری: ٩/٣٤٨)۔

  • امام بیہقی: "مشہور یہ ہے کہ یہ حدیث موقوف ہے” (شعب الایمان: ٢/٤٧٤)۔

  • امام ذہبی: "اس کا موقوف ہونا زیادہ صحیح ہے” (الدعوات الکبیر: ١/٤٢)۔

  • حافظ ابن حجر: "موقوف روایت صحیح ہے” (زاد المعاد: ١/٣٧٦، التلخیص الحبیر: ١/١٠٢)۔

✧ نتیجۂ تحقیق

📌 تحقیق کے بعد یہ بات واضح ہے کہ:

  • سورۃ الکہف پڑھنے کی عمومی فضیلت درست اور صحیح ہے (جیسا کہ بعض دیگر صحیح احادیث میں آیا ہے کہ فتنۂ دجال سے حفاظت ہوگی)۔

  • لیکن جمعہ کے دن پڑھنے کی تخصیص صحیح اور صریح حدیث سے ثابت نہیں۔

  • البتہ صحابہ و تابعین کے بعض آثار کی بنیاد پر جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھنے کو حسنِ ظن کے ساتھ مستحب کہا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ کوئی بدعت یا خلافِ شریعت عمل نہیں۔

✧ فقہی پہلو

ائمہ فقہ و حدیث نے لکھا ہے کہ:

  • چونکہ سورۃ الکہف پڑھنے کے عمومی فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں، اور جمعہ کے دن پڑھنے کا ذکر آثارِ صحابہ/تابعین میں آیا ہے، اس لیے جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ باعثِ اجر و ثواب ہے۔

  • لیکن یہ اعتقاد رکھنا کہ یہ "لازمی سنت” ہے یا "جمعہ کا خاص عمل” ہے، یہ بات ضعیف روایات کی وجہ سے قطعی طور پر ثابت نہیں۔

✅ خلاصہ:

سورۃ الکہف پڑھنا عام طور پر باعثِ نور اور حفاظت ہے، لیکن "جمعہ کے دن” کی قید میں مرفوع صحیح حدیث موجود نہیں۔ البتہ آثار و بعض ضعیف روایات کی بنا پر محدثین نے اسے فضائلِ اعمال کے باب میں قبول کیا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے