جشن عید میلاد کے بارے میں شرعی موقف
ماخوذ: ماہنامہ الحدیث، حضرو

جشن ’’عید میلاد‘‘

موجودہ دور میں احمد رضا خان بریلوی (متوفی ۱۹۲۱ء) کو اپنا رہنما ماننے والے بریلوی حضرات ہر سال کے قمری مہینے ربیع الاول میں سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارک کا جشن اور جلوس: جھنڈیوں ، بجلی کی روشنی وغیرہ کی صورت میں بطور ثواب سمجھ کر مناتے ہیں۔ حالانکہ یہ قرآن، حدیث، اجماع، خیر القرون اور آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے کئی سو سال بعد یہ ’’عید میلاد‘‘ ایجاد ہوئی ہے۔

سعودی عرب کے جلیل القدر مفتی الفقیہ الشیخ محمد بن صالح بن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :

’’عید میلاد‘‘ کی بدعت تو چوتھی صدی ہجری میں شروع ہوئی ۔ پہلی تین افضل صدیوں میں اس کا نام ونشان نہ تھا۔ اگر عید میلا حق ہوتی تو ابتدائی صدیوں کے مسلمان بھی یقینا اس کا ہم سے بڑھ کر اہتمام فرماتے ۔ اگر آپ حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوے میں سچے ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اتباع کیجئے کیونکہ آپ کی اتباع اور پیروی ہی سراپا خیر و بھلائی ہے لہذا مسلمان بھائی! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو اختیار کیجئے اور ان بدعات کو ترک کر دیجئے۔

تعجب ہے کہ بعض لوگ اس بدعت کا اس قدر اہتمام کرتے ہیں گویا یہ سب سے بڑا واجب اور فرض ہو لیکن نبی صلی اللہ علیہ سلم سے ثابت شدہ صحیح سنتوں کے بارے میں بے حد سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں لہذا اس طرز عمل سے اللہ کی بارگاہ میں تو بہ کرتے ہوئے کہنا چاہیے کہ ’’سَمِعْنَا وَ أَطَعْنَا‘‘ (ہم نے سنا اور اطاعت کی) الخ

[فتاوی اسلامیہ ج اص۱۴۸]

یادر ہے کہ بریلوی حضرات کے ممدوحین بھی اسے ’’بدعت‘‘ ہی تسلیم کرتے ہیں مگر ’’بدعت حسنہ‘‘ کہہ کر عام سادہ لوح مسلمانوں کو ورغلانے کی کوشش کرتے ہیں، مثلاً دیکھئے ’’جشن میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم ائمہ ومحد ثین کی نظر میں‘‘ ص۱۵

(تصنیف محمد طاہر القادری بریلوی)

عرض ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’وكل بدعة ضلالة‘‘

اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

(صحیح مسلم کتاب الجمعه باب تخفيف الصلوة والخطبة ح۸۶۷/۴۳ ودار السلام : ۲۰۰۵)

سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا:

’’كل بدعة ضلالة وإن رآها الناس حسنة‘‘

ہر بدعت گمراہی ہے خواہ لوگ اسے حسنہ خیال کرتے ہوں

(السنة للمروزی: ۸۲ وسندہ صحیح)

تمام بریلوی علماء “ اور ” واعظین کی خدمت میں مؤدبانہ عرض ہے کہ کیا مروجہ عید میلادمنانے کا قولاً وفعلاً کوئی ثبوت سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ، تابعین عظام رحمہم اللہ اور سلف صالحین سے ثابت ہے؟ اگر نہیں تو آپ لوگ کیوں مناتے ہیں؟

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے