جس نے اذان سنی پھر وہ بلا عذر مسجد میں نہ آیا
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ قَالَ: مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يَأْتِهِ؛ فَلَا صَلَاةَ لَهُ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ ۔ أَخْرَجَهُ ابْنُ مَاجَةَ .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے اذان سنی پھر وہ بلا عذر مسجد میں نہ آیا اس کی نماز قابل قبول نہیں ۔“ ابن ماجہ
تحقيق وتخریج: 
یہ حدیث صحیح ہے ۔ ابن ماجه: ، 793 دار قطنی: 1/ 420 ، بیهقی: 57/3 ، ابن حبان: 2061 ، مستدرك حاکم: 1/ 245
فوائد:
➊ اذان کو سننا سنت ہے اور اس کا جواب دینا اور اذان کے بعد دعا و درود پڑھنا ضروری ہے ۔
➋ اذان اسلام کا شعار عظیم ہے کہنے اور سننے والے دونوں کیلیے ثواب ہے بآواز بلند کہنا تاکہ تمام مسجد کی طرف چلے آئیں یہ ضروری ہے اور ایسے مؤذن کا انتخاب ہو جو کہ بلند آواز کا حامل اور حسن صوت کا ملکہ رکھتا ہو ۔
➌ اذان یہ علامت ہوتی ہے وقت نماز کی ۔ سننے کے فور ا بعد آنا ضروری ہے تاکہ جماعت میں تکبیر اولی کے ساتھ ملا جائے ۔
➍ شرعی عذر ہو تو دیر لگ جانے پر پکڑ نہیں ہے ۔
➎ اس حدیث میں جماعت کے ساتھ نماز کی مزید اہمیت اجاگر ہوتی ہے ۔ جو کہ ایک اہم عمل ہے ۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے