مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
دیت ادا کرنے کی کیفیت
علما کہتے ہیں: انسان جب کسی کے خلاف جرم کرتا ہے اور سماعت و بصارت جیسی کوئی منفعت تباہ کر دیتا ہے یا اس جیسی کوئی بھی منفعت تلف کر دیتا ہے تو اس پر اس منفعت کی دیت ادا کرنا واجب ہوتی ہے، مثلاًً اگر اس پر اتنا ظلم کرتا ہے کہ وہ اندھا ہو جاتا ہے تو اس پر بصارت کی مکمل دیت ہے۔ اگر کسی کو اتنا نقصان پہنچا دیتا ہے کہ وہ بہرہ ہو جاتا ہے تو اس پر سماعت کی کامل دیت ہے۔ اگر کسی کو اتنا نقصان پہنچاتا ہے کہ اس جسم شل اور مفلوج ہو جاتا ہے اور وہ حرکت کے قابل نہیں رہتا تو اس پر حرکت کی مکمل دیت ہے، اسی طرح دیگر نقصانات ہیں۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 27]