جرابوں پر مسح اور آل دیویند
مفتی تقی عثمانی دیوبندی نے کہا:
’’جورب سوت یا اون کے موزوں کو کہتے ہیں۔‘‘
(درس ترمذی ١/ ٣٣٤)
خادم حسین شجاع آبادی دیوبندی لکھتے ہیں:
”موٹے کپڑے کی جو رابیں بھی موزے کے حکم میں ہیں کیونکہ موزے کے لیے چمڑا شرط نہیں ہے اور موزے پر مسح کی روایات حد تواتر کو پہنچتی ہیں۔“
(فضل الودود تقریر سنن ابی داود، ص ۱۱۹)
عبد الحق حقانی دہلوی دیوبندی لکھتے ہیں:
"اگر کوئی (خواہ سفر میں ہو خواہ حضر میں) پاؤں نہ دھوئے بلکہ جرابوں پر مسح کرلے تو یہ کافی ہے کیونکہ اس کا ثبوت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بخوبی پہنچ گیا ہے بلکہ اکثر محدثین نے حدیث مسح کو متواتر گنا ہے۔ اصحاب ستہ اس کو روایت کرتے ہیں …‘‘
(حقانی عقائد الاسلام، ص ۲۳۶، ادارہ اسلامیات لاہور۔ کراچی، تاریخ اشاعت جون ۱۹۸۸ء)
تنبیه:
حقانی عقائد الاسلام کتاب کے بارے میں محمد قاسم نانوتوی دیوبندی نے کہا:
’’میں نے اول سے آخر تک دیکھی ہے۔ سچ ہے کہ ایسی کتاب اس زبان میں دیکھی نہ سنی مضمون کی خوبی مصنف کے کمال کی دلیل ہے۔‘‘
انور شاہ کشمیری دیوبندی نے کہا:
’’احقر نے مواضع کثیرہ سے مطالعہ کی ہے اپنے موضوع میں یہ کتاب بے نظیر ہے۔‘‘
مفتی کفایت اللہ دہلوی دیوبندی نے کہا:
’’مصنف ممدوح کی وسعت نظر اور کمال فن اور جھر علمی سے کتاب مذکور ایک نہایت عمدہ اور اعلی درجہ کی کتاب قرار پائی اہل علم نے پسند کی اور اچھی اچھی تقریظیں لکھیں مقبول عام ہوئی اور مصنف کی زندگی میں متعدد مرتبہ چھپی۔‘‘
(حقانی عقائد الاسلام ص ج )