قتل و غارت گری کی حساسیت اور جدید جنگی ٹیکنالوجی
آج کے دور میں قتل و غارت گری کو ماضی کے مقابلے میں کم ہولناک سمجھا جاتا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ جدید جنگی ٹیکنالوجی کی نوعیت ہے۔ اس ٹیکنالوجی نے مخصوص اقدار کو پروان چڑھایا ہے، جنہوں نے قتل و غارت کے عمل کے بارے میں انسانی حساسیت کو کم کر دیا ہے۔
قتل کی حساسیت کا انحصار: آلہ قتل اور طریقہ واردات
- قتل کے جرم کی سنگینی کا تعلق اس آلے اور طریقے سے ہے جو قاتل اور مقتول کے درمیان تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔
- جتنا یہ تعلق براہ راست ہوتا ہے، اتنی ہی اس عمل کی ہولناکی کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔
- مثال کے طور پر: اگر کوئی شخص ریل کا ہینڈل کھینچ کر تین لوگوں کی بجائے ایک شخص کو بچانے کا فیصلہ کرتا ہے، تو یہ عمل زیادہ آسان محسوس ہوتا ہے۔ لیکن اگر اسے خود اپنے ہاتھ سے کسی کو دھکا دے کر مرنے پر مجبور کیا جائے، تو یہ عمل مشکل اور ناقابل قبول لگتا ہے۔
جدید اور قدیم جنگی ہتھیاروں میں فرق
- تلوار یا خنجر سے قتل اور بم یا میزائل سے قتل کے درمیان یہی فرق ہے۔
- جو شخص دور سے بم کا بٹن دبا کر سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کر سکتا ہے، وہ شاید کبھی خود تلوار اٹھا کر ایسا نہ کر سکے۔
- یہ فرق بتاتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے قاتل اور مقتول کے درمیان تعلق کو بدل کر عمل قتل کی سنگینی کو کم کر دیا ہے۔
جنگی ٹیکنالوجی کا انسانی ضمیر پر اثر
جدید جنگی ٹیکنالوجی نے قتل کے عمل کو اتنا آسان بنا دیا ہے کہ اس سے قاتل کے ضمیر پر بوجھ کم ہو گیا ہے۔ اب زیادہ تعداد میں لوگوں کو قتل کرنا قاتل کے ضمیر پر وہ دباؤ نہیں ڈالتا جو ماضی میں محسوس ہوتا تھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ جنگیں زیادہ بے رحم ہو چکی ہیں اور انسانیت کا شعور کمزور پڑ گیا ہے۔
ٹیکنالوجی کا اخلاقی اثر
- یہ غلط فہمی ہے کہ جدید جنگی ٹیکنالوجی غیر اقداری ہوتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ انسان کو "ڈی ہیومنائز” کر دیتی ہے۔
- یہی وجہ ہے کہ ماضی کے بادشاہوں اور جرنیلوں کے ہاتھوں کی گئی قتل و غارت گری کو ہم بڑا جرم سمجھتے ہیں، جبکہ جدید جنگی جرائم کو نسبتاً کم ہولناک مانتے ہیں۔
- اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیکنالوجی نے ہمیں بھی کسی حد تک ڈی ہیومنائز کر دیا ہے۔
مغربی تہذیب کے نام نہاد انسان دوست اعمال
- مغربی تہذیب کے علمبرداروں نے امریکہ میں تقریباً 80 ملین مقامی ریڈ انڈینز اور آسٹریلیا و نیوزی لینڈ میں 4 ملین ابورجینز کا قتل عام کیا۔
- براعظموں کو صاف کر دینے والے یہ انسان دوست کہلاتے ہیں، جبکہ مسلمان حکمرانوں کی معمولی غلطیوں پر ان کو انسانیت دشمن کہا جاتا ہے۔
- یہ موازنہ صرف یہ ظاہر کرتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے جنگی جنون کو بڑھایا ہے، جس سے انسانیت کی قدر کم ہو چکی ہے۔
جنگ اور جدید ٹیکنالوجی
یہ کہنا کہ جدید انسان کی جنگوں میں زیادہ لوگ اس لیے مرے کیونکہ اس کے پاس جدید ٹیکنالوجی تھی، یہ حقیقت کا ادھورا بیان ہے۔ اصل میں یہ جدید ٹیکنالوجی اسی "انسان دوست” جدید انسان کی جنگی سوچ کی مرہون منت ہے۔ یہ ٹیکنالوجی آسمان سے نازل نہیں ہوئی بلکہ انسان کی خود کی پیداوار ہے۔
نتیجہ
جدید جنگی ٹیکنالوجی نے نہ صرف قتل کی صلاحیت کو بڑھایا ہے بلکہ اس نے انسان کے دل سے قتل کی ہولناکی کا احساس بھی کم کر دیا ہے۔ اس نے قاتل اور مقتول کے درمیان تعلق کو بدل کر قتل کو آسان بنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں جدید انسان زیادہ بے حس ہو چکا ہے۔