جب روزہ دار فجر کی اذان سننے کے بعد کچھ پی لے تو کیا حکم ہے؟

سوال : جب صائم فجر کی اذان سننے کے بعد کوئی چیز پی لے تو کیا اس کا صوم صحیح ہو گا ؟
جواب : صائم فجر کی اذان سننے کے بعد کوئی چیز پی لے تو اس کی دو صورتیں ہیں :
(1) اگرموذن صبح صادق ظاہر ہونے کے بعد اذان دے رہا ہے تو ایسی صور ت میں اذان کے بعد صائم کے لئے کھانا پینا جائز نہیں ہے۔
(2) اور اگر وہ اذان صبح صادق سے پہلے دے رہا ہے تو کھانے اور پینے میں کوئی حرج نہیں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّـهُ لَكُمْ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ [2-البقرة:187]
اب تمہیں ان سے مباشرت کی اور اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی چیز کو تلاش کرنے کی اجازت ہے، تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
ان بلالا يؤذن بليل فكلوا واشربوا حتي تسمعوا أذان ابن أم مكتوم فإنه لا يؤذن حتي يطلع الفجر [صحيح: صحيح بخاري، الصوم 30 باب قول النبى صلى الله عليه وسلم لا يمنعنكم من سحوركم أذان بلا ل 17 رقم 1918۔ 1919۔ بروايت عائشه رضي الله عنها، صحيح مسلم، الصيام 13 باب أن الدخول فى الصوم يحصل بطلوع الفجر 8 رقم 36 1092 بروايت ابن عمر رضي الله عنهما]
بے شک بلا ل رات میں اذان دیتے ہیں، پس کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ تم ابن ام مکتوم کی اذان سنو، کیونکہ وہ طلوع فجر سے پہلے اذان نہیں دیتے ہیں۔
اس لئے مؤذنین پر ضروری ہے کہ فجر کی اذان کی اچھی طرح تحقیق کر لیں اور اسی وقت اذان دیں جب صبح صادق اچھی طرح ظاہر ہو جا ئے، یا اچھی گھڑیوں سے صبح صادق کے طلوع ہونے کا یقین ہو جائے۔ تاکہ لوگوں کو دھوکہ میں ڈال کر انہیں اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں سے محروم نہ کر دیں اور وقت سے پہلے لوگوں کے لئے صلاۃ فجر حلال نہ کر دیں۔ یہ بہت خطرناک چیز ہے جس سے ہر شخص واقف ہے۔
’’ شیخ ابن عثیمین۔ رحمۃ اللہ علیہ۔ “
اس تحریر کو اب تک 1 بار پڑھا جا چکا ہے۔