تین دن کے بعد تعزیت کا حکم
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کیا تعزیت صرف تین دن تک محدود ہے یا اس کے بعد بھی اہل میت کے پاس جا کر تعزیت کی جا سکتی ہے؟
جواب : تعزیت تین کے بعد ہو سکتی ہے، آدمی جب بھی مفید محسوس کرے تعزیت کر سکتا ے، جیسا کہ عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، اس کا سپہ سالار زید بن حارثہ کو مقرر کیا اور کہا:
”اگر زید شہید کر دیے گئے تو تمہارے امیر جعفر (رضی اللہ عنہ) ہوں گے اور اگر جعفر (رضی اللہ عنہ) شہید ہو گئے تو تمہارے امیر عبداللہ بن رواحہ (رضی اللہ عنہ) ہوں گے۔“ اس لشکر کی جب دشمن سے مڈبھیڑ ہوئی تو زید رضی اللہ عنہ جھنڈا پکڑے ہوئے لڑے اور شہید ہو گئے پھر جعفر رضی اللہ عنہ لڑتے ہوئے شہید ہو گئے، پھر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑا اور وہ بھی لڑے اور شہید ہو گئے، پھر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جھنڈا پکڑا تو اللہ نے ان کے ہاتھ پر فتح دے دی۔ ان کی خبر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف نکلے، اللہ کی حمد وثنا کی اور فرمایا : ”بلاشبہ تمہارے بھائیوں نے دشمن کا سامنا کیا، زید نے جھنڈا پکڑا اور شہید ہو گئے۔۔۔ پھر خالد بن ولید «سيف من سيوف الله» نے جھنڈا پکڑا تو اللہ نے ان کے ہاتھ پر فتح دی۔“ پھر آپ تین دن تک آلِ جعفر کے ہاں جانے سے رکے رہے پھر اس کے بعد ان کے ہاں تشریف لے گئے تو آپ نے فرمایا : ”آج کے بعد میرے بھائی پر مت رونا، میرے بھائی کے دونوں بیٹوں کو بلاؤ۔“ ہمیں لایا گیا۔ ہم ایسے لگتے تھے جیسے چوزے ہوتے ہیں، آپ نے فرمایا : ”سر مونڈنے والے کو بلاؤ۔“ سر مونڈنے والا لایا گیا، اس نے ہمارے سر مونڈ دیے پھر آپ نے فرمایا : ”محمد بن جعفر ہمارے چچا ابوطالب کا ہم شکل ہے اور عبداللہ شکل اور اخلاق میں میرے مشابہ ہے۔“ پھر آپ نے میرا ہاتھ بلند کر کے دعا کی : ”اے اللہ ! جعفر کے پیچھے اس کے اہل کا والی بن جا اور عبداللہ کے ہاتھ میں برکت دے۔“ یہ بات آپ نے تین مرتبہ کہی۔ کہتے ہیں پھر ہماری والدہ آئیں، انہوں نے ہماری یتیمی کا ذکر کیا اور آپ کو اپنا غم بتانے لگیں، آپ نے فرمایا : ”تمہیں ان کی تنگدستی کا فکر کیوں ہے، میں دنیا اور آخرت میں ان کا سر پرست ہوں۔“ [مسند أحمد (204/1)، (1750) تحقیق أحمد شاکر]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تین دن کے بعد بھی تعزیت ہو سکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: