تکبیرات عیدین
عن عبدالله بن عمرو بن العاص قال: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: التكبير فى الفطر سبع فى الاولي وخمس فى الاخره والقراءه بعدهما كلتيهما
عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عید الفطر اور عید الاضحی میں پہلی رکعت میں سات تکبیریں ہیں اور دوسری میں پانچ تکبیریں اور قراءت دونوں رکعتوں میں تکبیروں کے بعد ہے۔“ [سنن ابی داود: 1/170 ح 1151]
اسے احمد بن حنبل، علی بن المدینی، البخاری اور انوی وغیرہ نے صحیح کہا ہے۔ [الخیص الحبیر: 84/2 ح 691، ونیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داود ح 151 مؤلف ہذا الکتاب]
فوائد
(1)اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عید کی نماز میں بارہ تکبیریں مسنون ہیں، سات پہلی رکعت میں اور پانچ دوسری رکعت میں۔
(2)نافع رحمہ اللہ نے کہا: میں نے عید الاضحی اور عید الفطر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ پڑھی، آپ نے پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہیں اور دوسری میں پانچ۔ [موطا امام مالک: 180/1 ح 435، تحقیقی واسنادہ صحیح]
اور یہی مسئلہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی ثابت ہے۔ دیکھیے احکام العیدین للفر یابی ص 176 ح 28، واسنادہ صحیح
(3)ابو داود کی ایک غیر قولی روایت میں چار تکبیروں کا ذکر بھی آیا ہے۔ [170/1 ح 1153] لیکن اس کی سند ابو عائشہ راوی کی وجہ سے ضعیف ہے، ابو عائشہ کے بارے میں خلیل احمد انبیٹھوی دیوبندی نے کہا: ”ابن حزم اور ابن القطان نے کہا: مجہول ہے، اور ذہبی نے میزان میں کہا: غیر معروف۔“ [بذل المجہود: 6/190] اس حدیث کے راوی امام مکحول رحمہ اللہ بھی بارہ تکبیرات کے قائل تھے۔ [ابن ابی شیبہ: 175/2 ح 5714، والفریابی: ح 122، باسناد صحیح]
(4)ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پہلے ہر تکبیر میں رفع یدین کرتے تھے۔ [مسند احمد: 134/2 ح 6175، وصحہ ابن الجارود: ح 178]
اس روایت سے امام بیہقی اور امام ابن المنذر رحمہما اللہ نے استدلال کیا ہے کہ تکبیرات عید میں رفع یدین کرنا چاہیے۔ [التلخیص الحبیر: 86/2 ح 692]
یہ استدلال بالکل صحیح ہے اور اس کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہے۔
(5)عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نماز میں ہر اشارہ پر ہر انگلی کے بدلے ایک نیکی ملتی ہے۔ [معجم الکبیر للطبرانی: 17/297 ح 819]
اس کی سند حسن ہے۔ [مجمع الزوائد: 103/2]
لہذا ثابت ہوا کہ بارہ تکبیروں سے ایک سو بیس نیکیاں ملتی ہیں۔
(6)حسن سند کے ساتھ ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ تلاوت کے لیے تکبیر کہتے تھے پھر سجدہ کرتے تھے۔ [سنن ابی داود: ج 1 ص 207 ح 413]
لہذا ثابت ہوا کہ سجدہ تلاوت کی تکبیر کہتے وقت بھی رفع یدین کرنا چاہیے۔
امام اسحاق بن منصور فرماتے ہیں:
«ورايت احمد رحمها الله تعالىٰ اذا سجد فى تلاوة فى الصلوة رفع يديه»
”میں نے (امام) احمد رحمہ اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے کہ آپ جب نماز میں سجدہ تلاوت کرتے تو (تکبیر کہتے وقت) رفع یدین کرتے تھے۔“ [کتاب المسائل عن احمد واسحاق، المجلد الاول ص 481]