تعزیت کے لیے دنوں کی تخصیص نہیں ہے

فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال : کیا میت کے پس ماندگان سے تعزیت کے لئے تین دن مخصوص کرنا بدعت ہے ؟ کیا بچوں، بوڑھوں اور لاعلاج مریضوں کی وفات کے بعد ان کی تعزیت کرنا جائز ہے ؟
جواب : تعزیت کرنا سنت ہے۔ تعزیت سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ مصیبت زدہ پسماندگان کو تسلی دی جائے اور ان کے لئے دعا کی جائے۔ مرنے والا کم عمر ہو یا معمر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اور نہ ہی تعزیت کے لئے کوئی مخصوص الفاظ ہیں، بلکہ مسلمان بھائی کی تعزیت مناسب الفاظ سے کی جا سکتی ہے، مثلاً یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صبر جمیل کی توثیق بخشے، آپ کی مصیبت کا ازالہ فرمائے اللہ تعالیٰ جانے والے کو معاف فرمائے، وغیرہ۔ یہ اس صورت میں ہے کہ مرنے والا مسلمان ہو اور اگر وہ غیر مسلم ہو تو اس کے لئے دعائے مغفرت نہیں ہے۔ اس کے قریبی مسلمان عزیزوں سے مندرجہ بالا کلمات کی طرح مناسب الفاظ کے ساتھ تعزیت کی جائے گی۔ پھر تعزیت کے لئے مخصوص دن یا وقت نہیں ہے۔ موت کے بعد جنازہ پڑھنے سے پہلے یا اس کے بعد، اسی طرح دفن سے پہلے یا بعد، کی بھی وقت تعزیت کی جا سکتی ہے۔ ویسے بہتر یہ ہے کہ مصیبت کی شدت کے دوران تعزیت کا اظہار کیا جائے۔ تین دن کے بعد بھی تعزیت کرنا جائز ہے۔ کیونکہ تحدید ایام کی کوئی دلیل نہیں۔

اس تحریر کو اب تک 12 بار پڑھا جا چکا ہے۔

Leave a Reply