تشہد میں بازو رکھنے کے سنت طریقے کا بیان
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ، جلد 1

سوال

تشہد میں بائیں بازو کو تان کر رکھنا اور دائیں بازو کو خم دینا کیسا ہے؟ اس سوال کا جواب تفصیل سے دیں۔

الجواب

تشہد میں بیٹھنے کا صحیح طریقہ:

تشہد میں بیٹھنے کے صحیح طریقے کا بیان احادیث کی روشنی میں ملتا ہے۔ نبی کریم کا طریقہ واضح طور پر صحابہ کرام نے نقل کیا ہے۔

حدیث کا حوالہ:

سنن ابو داؤد اور دارمی میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"ثُمَّ جَلَسَ، فَافْتَرَشَ رِجْلَہُ الْیُسْرٰی، وَوَضَعَ یَدَہُ الْیُسْرٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُسْرٰی، وَحَدَّ مِرْفَقَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی”
(سنن ابی داؤد، باب التشہد)

ترجمہ:
"وائل رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پھر آپ بیٹھ گئے، تو بایاں پاؤں بچھا لیا اور بایاں ہاتھ اپنی بائیں ران پر رکھا، اور دائیں کہنی کو دائیں ران سے اوپر رکھا۔”

تفصیلات:

  • بایاں بازو: حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم نے بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر رکھا اور اس میں کوئی غیر معمولی خم یا تناؤ نہیں تھا۔
  • دایاں بازو: دائیں کہنی کو دائیں ران پر اٹھا کر رکھا، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دائیں ہاتھ میں معمولی خم رکھا جاتا ہے، تاکہ انگلی سے اشارہ کیا جا سکے۔

خلاصہ:

تشہد کے دوران بایاں بازو طبیعی حالت میں بائیں ران پر رکھا جائے اور دائیں ہاتھ میں معمولی خم رکھا جائے۔ یہ طریقہ نبی کریم سے ثابت ہے اور اسی کے مطابق عمل کرنا سنت ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے