ترک رفع الیدین والی روایات کی تحقیق
مرتب کردہ: محمد ندیم ظہر بلوچ

1- حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت

قال عبد الله بن مسعود رضي الله عنه:

ألا أُصلِّي بكم صلاةَ رسولِ اللهِ ﷺ، فصلّى، ولم يرفَعْ يدَيْه إلّا أولَ مرةٍ

ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: کیا میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ سکھاؤں؟ پھر انہوں نے نماز پڑھائی اور اپنے ہاتھ صرف پہلی مرتبہ اٹھائے۔

تحقیق:

یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس پر محدثین کے چند اقوال:

  • امام احمد بن حنبل اور امام یحییٰ بن آدم نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے۔
    حوالہ: عون المعبود شرح سنن ابو داوود مع حاشیہ ابن القیم 2/316

  • ابن قیم رحمہ اللہ نے اس روایت کو موضوع، باطل اور غیر صحیح قرار دیا۔
    حوالہ: نقد المنقول ص 128، المنار المنيف ص 137

  • علامہ عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ حدیث ضعیف ہے۔
    حوالہ: تحفۃ الاحوذی بشرح جامع الترمذی 2/93

2- دوسری سند سے مروی روایت

قال عبد الله بن مسعود رضي الله عنه:

ألا أصلِّي بِكم صلاةَ رسولِ اللَّهِ ﷺ؟ قالَ فصلّى فلم يرفع يديهِ إلّا مرَّةً

ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز نہ سکھاؤں؟ علقمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی اور اپنے ہاتھ صرف پہلی تکبیر میں اٹھائے۔

تحقیق:

یہ حدیث بھی ضعیف ہے۔ محدثین کے اقوال:

  • امام نووی رحمہ اللہ: اتفقوا على تضعيفه — سب کا اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے۔
    حوالہ: الخلاصة 1/354

  • عبداللہ بن المبارک: ضعیف — اسے ابو داؤد (748) نے روایت کیا۔
    حوالہ: تحفۃ الاحوذی 1/552

  • شیخ شعیب الارنؤوط: رجال ثقہ ہیں سوائے عاصم بن کلیب کے جو صدوق ہیں۔
    حوالہ: تخریج سنن ابی داؤد (748)

  • امام احمد بن حنبل: ضعیف
    حوالہ: النفح الشذی 4/398

3- تیسری سند سے مروی روایت

عن علقمه قال:

قال عَبْد اللَّهِ بْن مَسْعُودٍ: أَلَا أُصَلِّيَ بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ؟ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً وَاحِدَةً

تحقیق:

یہ روایت بھی ضعیف ہے۔

  • امام بزار رحمہ اللہ: یہ حدیث ثابت نہیں اور دلیل نہیں بن سکتی۔
    حوالہ: تحفۃ الاحوذی 2/93، جزء رفع الیدین 307

  • امام ابن حبان رحمہ اللہ: یہ روایت ضعیف ہے اور اس میں کئی علتیں ہیں جو اسے باطل بناتی ہیں۔
    حوالہ: تلخیص الحبیر 1/546

  • امام شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ: احناف اس حدیث کو ترک رفع الیدین پر پیش کرتے ہیں مگر یہ ضعیف اور غیر ثابت ہے۔
    حوالہ: عون المعبود 2/317، جزء رفع الیدین 308

📌 مزید وضاحت کے لیے امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب جزء رفع الیدین صفحہ 308 ملاحظہ کریں۔

4- حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت

قال البراء بن عازب رضي الله عنه:

أن رسولَ اللَّهِ ﷺ إذا افتَتحَ الصَّلاةَ رفعَ يديهِ إلى قريبٍ من أذنيهِ ثمَّ لم يعُدْ

ترجمہ:
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کانوں کے قریب تک اٹھاتے، پھر دوبارہ نہیں اٹھاتے تھے۔

تحقیق:

یہ حدیث ضعیف ہے۔

  • عبداللہ بن المبارک: حافظوں کا اتفاق ہے کہ ثم لم یعد کا جملہ خبر میں مدرج ہے اور یہ زید بن ابی زیاد کا قول ہے۔
    حوالہ: تحفۃ الاحوذی 1/551، ابو داؤد (749)، احمد (18696)

  • شیخ شعیب الارنؤوط: اس میں یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں، آخری عمر میں بدل گئے اور تلقین قبول کرنے لگے۔
    حوالہ: تخریج زاد المعاد 1/211

  • عبدالحق الاشبیلی: ثم لا يعود والا حصہ صحیح نہیں۔
    حوالہ: الأحكام الوسطى 1/367

  • امام بیہقی: محمد بن عبدالرحمٰن، یزید بن ابی زیاد سے بھی زیادہ ضعیف ہیں۔
    حوالہ: معرفۃ السنن والآثار 2999

  • حافظ ابن حجر: حفاظ کا اتفاق ہے کہ ثم لم یعد مدرج ہے اور یہ یزید بن ابی زیاد کا قول ہے، امام احمد اور بخاری نے بھی اسے ضعیف کہا۔
    حوالہ: التلخیص الحبیر

5- ایک اور روایت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے

عن البراء رضي الله عنه:

رايت رسول اللَّهِ ﷺ يرفَعُ يديهِ في أوَّلِ الصلاةِ ثمَّ لم يرفَعْهُما

ترجمہ:
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز کے آغاز میں ہاتھ اٹھائے، پھر دوبارہ نہیں اٹھائے۔

تحقیق:

یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس میں ایک راوی محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ ہیں جو سخت ضعیف اور متروک ہیں۔

  • امام بیہقی: ان کا حافظہ کمزور تھا اور متن میں غلطیاں کرتے تھے۔
    حوالہ: السنن الکبری 5/544

  • امام زیلعی حنفی: یہ راوی یزید بن ابی زیاد سے بھی زیادہ ضعیف ہیں۔
    حوالہ: نصب الرایہ 1/404، جزء رفع الیدین 330

  • امام بخاری: اس روایت کا اصل سلسلہ یزید بن ابی زیاد کی تلقین تک پہنچتا ہے، اور محفوظ روایت وہی ہے جو ابتدائی دور میں سفیان، شعبہ اور سفیان بن عیینہ نے یزید سے بیان کی۔
    حوالہ: جزء رفع الیدین 328

6- حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی روایت

عبد الجبار بن وائل بن حجر کہتے ہیں:

میں بچہ تھا اور اپنے والد کی نماز کا شعور نہیں رکھتا تھا۔ علقمہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی، آپ جب تکبیر کہتے تو رفع یدین کرتے، پھر چادر میں ہاتھ ڈال کر بائیں ہاتھ کو دائیں پر رکھتے۔ رکوع سے سر اٹھاتے وقت بھی رفع یدین کرتے۔ سجدے سے سر اٹھاتے وقت بھی رفع یدین کرتے، یہاں تک کہ نماز مکمل ہو جاتی۔

📌 یہ روایت ترک رفع الیدین کی دلیل نہیں بلکہ اثبات رفع الیدین پر دلالت کرتی ہے، کیونکہ اس میں رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کا ذکر موجود ہے۔
ترک رفع الیدین پر اسے پیش کرنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ اس میں رکوع میں جاتے وقت کا ذکر نہیں، حالانکہ دوسری صحیح روایات میں وہ بھی ثابت ہے۔

حوالہ:
ابن حزم، المحلى 4/92، ابو داؤد (723)، ابن حبان (1862)، طبرانی (22/28)، صحیح مسلم (401)

7- حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت

قال عبد الله بن عمر رضي الله عنه:

رَأيتُ رَسولَ اللَّهِ ﷺ إذا افتَتحَ الصَّلاةَ يرفَعُ يديهِ حتّى تُحاذيَ منكبيهِ وإذا أرادَ أن يركَعَ وبعدَ ما يرفعُ رأسَهُ مِن الرُّكوعِ ولا يَرفَعُ بينَ السَّجدَتينِ

تحقیق:

اس حدیث میں تحریف کی گئی ہے۔ اصل الفاظ اثباتِ رفع الیدین پر دلالت کرتے ہیں، لیکن بعض نسخوں میں تحریف شدہ الفاظ جیسے "ولا يرفع ولا بين سجدتين” یا "ولا يرفعهما” درج کیے گئے ہیں۔

امام ابو عوانہ رحمہ اللہ نے یہ حدیث تین اساتذہ سے روایت کی اور ہر ایک کے الفاظ درج کیے:

  1. سعدان بن نصر: "ولا يرفعهما بين سجدتين”

  2. شعیب بن عمرو: "ولا يرفع بين سجدتين”

  3. عبداللہ بن ایوب: "ولا يرفع بين سجدتين”

📌 مسند حمیدی میں بھی اصل اور تحریف شدہ دونوں متن موجود ہیں۔
اصل متن میں اثباتِ رفع الیدین واضح ہے۔

حوالہ:
مسند حمیدی 2/277، مسند ابی عوانہ 1252، جزء رفع الیدین 157

نوٹ:
ابو عوانہ رحمہ اللہ نے وضاحت کر دی ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین ثابت ہے۔ ترک رفع الیدین والے الفاظ تحریف ہیں۔

8- امام مجاہد رحمہ اللہ کا اثر

عن ابي بكر بن عياش عن حصين عن مجاهد:

ما رأيتُ ابنَ عمرَ يرفعُ يديهِ إلّا في أوَّلِ ما يفتَتِحُ الصَّلاةَ

تحقیق:

یہ حدیث ضعیف ہے۔

  • امام بیہقی: ضعیف
    حوالہ: معرفۃ السنن والآثار 2/429

  • امام احمد بن حنبل: اس روایت کی سند باطل ہے۔
    حوالہ: موسوعۃ اقوال الامام احمد 4/330

ضعیفی کی وجہ:

اس میں ابو بکر بن عیاش ہیں جو کثیر الخطا تھے۔

  • امام احمد: بہت غلطیاں کرتے تھے۔
    حوالہ: تاریخ بغداد 14/352

  • یعقوب بن شیبہ: ان کی روایات میں اضطراب ہے۔
    حوالہ: سیر اعلام النبلاء 8/501

📌 دلچسپ بات یہ ہے کہ امام مجاہد کا اپنا عمل اثباتِ رفع الیدین پر تھا۔
حوالہ: معرفۃ السنن والآثار 2/425، جزء رفع الیدین 256

9- حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اثر

أنَّ عليًّا رضيَ اللَّهُ عنهُ:

كانَ يرفعُ يدَيهِ إذا افتتحَ الصَّلاةَ ثمَّ لا يَعودُ

تحقیق:

یہ اثر منکر ہے۔

  • امام سفیان ثوری: عاصم بن کلیب کی سند والی روایت منکر ہے۔
    حوالہ: جزء رفع الیدین 229

  • امام احمد بن حنبل: یہ اثر منکر ہے۔
    حوالہ: مسائل احمد رواية عبد الله ص 74

  • امام شافعی: یہ اثر ثابت نہیں۔
    حوالہ: السنن الکبری للبیہقی 2/115

  • عثمان دارمی: سند کمزور ہے۔
    حوالہ: السنن الکبری 2/114

📌 علت: محمد بن ابان بن صالح کوفی ضعیف راوی ہے۔
امام یحییٰ بن معین، نسائی، ابو حاتم، امام بخاری سب نے اسے ضعیف یا غیر ثقہ کہا۔

نوٹ:
صحیح احادیث میں علی رضی اللہ عنہ سے اثبات رفع الیدین ثابت ہے۔
حوالہ: صحیح ابن خزیمہ 1/294، مسند احمد 1/717، سنن دارقطنی 2/32، جزء رفع الیدین 219

10- حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت

عن جابر بن سَمُرَةَ رضي الله عنه قال:

خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ: مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
قال: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَرَآنَا حَلَقًا فَقَالَ: مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَقال: ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ: أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟
قَالَ: يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُوَلَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ

تحقیق:

اس روایت کو بعض لوگ رکوع میں جاتے وقت یا رکوع سے اٹھتے وقت ترک رفع الیدین کی دلیل بناتے ہیں،
لیکن یہ روایت سلام کے وقت رفع الیدین سے منع پر دلالت کرتی ہے، رکوع والے رفع الیدین پر نہیں۔

محدثین کے اقوال:

  1. امام بخاری رحمہ اللہ:

    جو شخص اس حدیث سے رکوع والے رفع الیدین کی ممانعت ثابت کرتا ہے، اس کا علم سے کوئی واسطہ نہیں، کیونکہ یہ بات مشہور ہے کہ یہ ممانعت صرف تشہد اور سلام کے وقت ہے۔
    حوالہ: التلخیص الحبیر 1/544، جزء رفع الیدین 332

  2. امام نووی رحمہ اللہ:

    اس حدیث سے رکوع جاتے یا رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین سے منع کا استدلال کرنا بہت بڑی جہالت ہے۔
    حوالہ: حاشیہ السندی علی النسائی

  3. علامہ نور الدین السندی حنفی رحمہ اللہ:

    اس حدیث میں سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ کرنے سے منع کرنا مقصود ہے۔
    حوالہ: حاشیہ السندی علی النسائی 3/4

محدثین کی ابواب بندی:

یہ بات بہت اہم ہے کہ محدثین نے اس حدیث کو تشہد کے بعد سلام کے ابواب میں ذکر کیا ہے۔
اگر یہ رکوع والے رفع الیدین کے منافی ہوتی تو اسے ان ابواب میں ذکر نہ کیا جاتا۔

  1. صحیح مسلم (968):
    باب الامر بالسكون في الصلاه والنهي عن الاشاره باليد و رفعها عند السلام
    ترجمہ: نماز میں سکون اور سلام کے وقت ہاتھ سے اشارہ کرنے اور اٹھانے سے منع کا باب۔

  2. سنن ابو داؤد (1000):
    باب في السلام
    ترجمہ: سلام پھیرنے کے متعلق باب۔

  3. شرح معانی الآثار (طحاوی) 1/268:
    باب السلام في الصلاه كيف هو
    ترجمہ: نماز سے سلام پھیرنے کا طریقہ۔

📌 مزید تفصیل کے لیے امام بخاری رحمہ اللہ کی کتاب جزء رفع الیدین صفحہ 335 ملاحظہ کریں۔

خلاصۂ تحقیق اور علمی نتیجہ

اوپر بیان کردہ تمام روایات کا باریک بینی سے جائزہ لینے اور محدثین کے اقوال پیش کرنے کے بعد درج ذیل نکات واضح ہو جاتے ہیں:

  1. ترک رفع الیدین والی تمام روایات ضعیف یا منکر ہیں۔
    ان میں بعض میں مدرج الفاظ شامل ہیں، بعض میں سخت ضعیف یا متروک راوی موجود ہیں، اور بعض میں الفاظ کی تحریف کی گئی ہے۔

  2. محدثین کا واضح اجماع:
    صحیح اور ثابت شدہ احادیث میں رسول اللہ ﷺ سے رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین ثابت ہے۔

  3. ترک رفع الیدین کی دلیل بننے والی کوئی روایت صحیح سند سے موجود نہیں۔
    بلکہ صحیح احادیث میں اثبات رفع الیدین متعدد صحابہ کرامؓ سے متواتر طور پر مروی ہے، جیسے:

    • عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ

    • مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ

    • وائل بن حجر رضی اللہ عنہ

    • انس بن مالک رضی اللہ عنہ
      وغیرہ۔

  4. عملِ صحابہؓ:
    بڑے بڑے صحابہ کرامؓ نے زندگی بھر رفع الیدین کیا اور اپنے شاگردوں کو بھی سکھایا، جیسے ابن عمرؓ اور وائل بن حجرؓ کی روایات میں واضح ہے۔

حوالہ جاتی کتب:

  • جزء رفع الیدین — امام بخاری رحمہ اللہ

  • تحفۃ الاحوذی — علامہ عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ

  • عون المعبود — امام شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ

  • تلخیص الحبیر — حافظ ابن حجر رحمہ اللہ

  • السنن الکبری — امام بیہقی رحمہ اللہ

  • المحلی — ابن حزم رحمہ اللہ

نتیجہ:

رفع الیدین کرنا رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت نبی کریم ﷺ کی سنتِ متواترہ ہے،
جسے ترک کرنے کی کوئی صحیح اور معتبر دلیل موجود نہیں۔
ترک رفع الیدین والی تمام پیش کردہ روایات ضعیف، منکر یا تحریف شدہ ہیں،
لہٰذا اہلِ علم کے نزدیک ان سے استدلال درست نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے