الحمد للہ وحدہ، والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ۔
نماز میں رفع یدین ایک ثابت شدہ سنت ہے جس پر کثیر احادیث متواتر کے درجہ تک پہنچی ہیں۔ لیکن بعض کتب میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے ایک روایت نقل کی جاتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صرف پہلی مرتبہ رفع یدین کیا اور پھر واپس نہ کیا۔ یہ روایت جامع ترمذی میں آئی ہے۔
❖ اس مضمون میں ہم اس روایت کو اصل متن کے ساتھ ذکر کریں گے۔
❖ پھر محدثین کے اقوال اور جروحات اصل عربی عبارات اور حوالہ جات کے ساتھ نقل کریں گے۔
❖ آخر میں یہ واضح ہو جائے گا کہ ترکِ رفع یدین والی روایت ضعیف و معلول ہے اور جمہور محدثین نے اسے باطل قرار دیا ہے، جبکہ رفع یدین کی سنت پر صحابہ کرامؓ کی ایک بڑی جماعت سے صحیح و ثابت روایات موجود ہیں۔
✦ اصل روایت (جامع ترمذی)
عربی متن:
«191 – باب ما جاء أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يرفع إلا في أول مرة
257 – حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْعُودٍ: أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ.»
حوالہ: جامع ترمذی، کتاب الصلاة
اردو ترجمہ:
علقمہ سے روایت ہے، عبداللہ بن مسعودؓ نے فرمایا: کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز نہ پڑھا دوں؟ پھر نماز پڑھائی اور صرف پہلی مرتبہ (تکبیر تحریمہ کے وقت) رفع یدین کیا۔
✦ محدثین کے اقوال و جروحات
① امام عبداللہ بن مبارکؒ
عربی نص:
«قال عبد الله بن المبارك: قد ثبت حديث من يرفع، وذكر حديث الزهري عن سالم عن أبيه، ولم يثبت حديث ابن مسعود أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يرفع إلا في أول مرة.»
حوالہ: جامع ترمذی، تحت الحدیث (257)
اردو ترجمہ:
ابن مبارکؒ نے فرمایا: رفع یدین کرنے والوں کی حدیث (حدیث ابن عمر) میرے نزدیک ثابت ہے، اور ابن مسعودؓ کی یہ روایت کہ نبی ﷺ نے صرف پہلی مرتبہ رفع یدین کیا، میرے نزدیک ثابت نہیں۔
② امام شافعیؒ (نقلِ مغلطائی حنفی)
عربی نص:
«قال الشافعي: ما قاله لا يثبت عن علي ولا عن ابن مسعود.»
حوالہ: مغلطاي، شرح سنن ابن ماجه
اردو ترجمہ:
امام شافعیؒ نے فرمایا: حضرت علیؓ اور حضرت ابن مسعودؓ سے جو یہ کہا جاتا ہے کہ وہ صرف پہلی مرتبہ رفع یدین کرتے تھے، یہ ان سے ثابت نہیں ہے۔
③ حافظ ابن قیم الجوزیہؒ
عربی نص:
«أحاديث المنع من رفع اليدين عند الركوع والرفع منه كلها باطلة على رسول الله ﷺ لا يصح منها شيء، كحديث ابن مسعود: "فلم يرفع إلا في أول مرة”.»
حوالہ: ابن القيم، المنار المنيف، ص 309-310
اردو ترجمہ:
نماز میں رکوع اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کے منع والی تمام احادیث باطل ہیں، ان میں سے کوئی بھی نبی ﷺ سے صحیح نہیں، جیسے کہ ابن مسعودؓ والی روایت۔
④ امام ابو حاتم الرازیؒ
عربی نص:
«سألت أبي عن حديث… عن ابن مسعود: أن النبي ﷺ قام فكبر فرفع يديه ثم لم يعد؟
قال أبي: هذا خطأ، يقال وهم فيه الثوري… ولم يقل أحد ما رواه الثوري.»
حوالہ: ابن أبي حاتم، العلل (258)
اردو ترجمہ:
میں نے اپنے والد (ابو حاتم) سے اس روایت کے بارے میں پوچھا… انہوں نے فرمایا: یہ خطا ہے، کہا جاتا ہے کہ ثوری کو اس میں وہم ہوا ہے، کیونکہ جن جماعت نے یہ روایت کی ہے انہوں نے یہ الفاظ ذکر نہیں کئے جو ثوری نے بیان کئے۔
⑤ امام دارقطنیؒ
عربی نص:
«… وَإِسْنَادُهُ صَحِيحٌ، وَفِيهِ لَفْظَةٌ لَيْسَتْ بِمَحْفُوظَةٍ، ذَكَرَهَا أَبُو حُذَيْفَةَ فِي حَدِيثِهِ عَنِ الثَّوْرِيِّ، وَهِيَ قَوْلُهُ: "ثُمَّ لَمْ يَعُدْ”.»
حوالہ: الدارقطني، العلل الواردة
اردو ترجمہ:
ابن ادریس کے طریق کی سند صحیح ہے، مگر ثوری کی روایت میں یہ الفاظ "ثم لم یعد” غیر محفوظ ہیں۔
⑥ امام ابن حبانؒ
عربی نص (نقل ابن حجر):
«قال ابن حبان في الصلاة: هذا أحسن خبر روي لأهل الكوفة في نفي رفع اليدين عند الركوع وعند الرفع منه، وهو في الحقيقة أضعف شيء يُعوَّل عليه، لأن له عللاً تبطله، وهؤلاء الأئمة إنما طعنوا كلهم في طريق عاصم بن كليب.»
حوالہ: ابن حجر، التلخيص الحبير (2/219)
اردو ترجمہ:
ابن حبان نے کہا: یہ کوفیوں کے لئے رفع یدین کی نفی میں سب سے بہتر خبر ہے، لیکن حقیقت میں یہ سب سے زیادہ ضعیف ہے کیونکہ اس میں ایسی علتیں ہیں جو اسے باطل قرار دیتی ہیں۔ اور ائمہ نے عاصم بن کلیب کے طریق پر طعن کیا ہے۔
⑦ امام ابو داودؒ (275ھ)
عربی نص:
«… قال عبد الله بن مسعود: ألا أصلي بكم صلاة رسول الله ﷺ؟ قال: فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة.
قال أبو داود: هذا حديث مختصر من حديث طويل، وليس هو بصحيح على هذا اللفظ.»
حوالہ: سنن أبي داود (748)
اردو ترجمہ:
ابن مسعودؓ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کی نماز نہ پڑھاؤں؟ پھر نماز پڑھی اور صرف ایک بار رفع یدین کیا۔
امام ابو داود نے کہا: یہ ایک لمبی حدیث سے مختصر نقل کیا گیا ہے اور اس لفظ کے ساتھ صحیح نہیں ہے۔
⑧ امام احمد بن حنبلؒ اور یحییٰ بن آدمؒ
عربی نص (ابن حجر):
«وقال أحمد بن حنبل وشيخه يحيى بن آدم: هو ضعيف.»
حوالہ: ابن حجر، التلخيص الحبير (2/221)
اردو ترجمہ:
امام احمد بن حنبل اور ان کے شیخ یحییٰ بن آدم نے کہا: یہ حدیث ضعیف ہے۔
⑨ امام بزارؒ (292ھ)
عربی نص:
«وهذا الحديث رواه عاصم بن كليب… وعاصم في حديثه اضطراب، ولا سيما في حديث الرفع.»
حوالہ: البزار، البحر الزخار (رقم 1608)
اردو ترجمہ:
یہ حدیث عاصم بن کلیب نے روایت کی… اور عاصم کی حدیث میں اضطراب ہے، خصوصاً رفع یدین والی حدیث میں۔
⑩ محمد بن وضاح القرطبیؒ (280ھ)
عربی نص (نقل ابن عبدالبر):
«قال محمد بن وضاح: الأحاديث التي تُروى عن النبي ﷺ في رفع اليدين ثم لا يعود ضعيفة كلها.»
حوالہ: ابن عبدالبر، التمهيد (9/236)
اردو ترجمہ:
محمد بن وضاحؒ نے کہا: نبی ﷺ سے جو احادیث مروی ہیں کہ آپ نے صرف ایک بار رفع یدین کیا اور پھر نہ کیا، یہ سب کی سب ضعیف ہیں۔
⑪ امام بخاریؒ (256ھ)
عربی نص:
«ولم يثبت عند أهل النظر ممن أدركنا من أهل الحجاز وأهل العراق… عبد الله بن الزبير، وعلي بن عبد الله بن جعفر، ويحيى بن معين، وأحمد بن حنبل، وإسحاق بن راهويه… فلم يثبت عند أحد منهم ترك رفع الأيدي عن النبي ﷺ ولا عن أحد من أصحابه.»
حوالہ: بخاری، قرة العينين برفع اليدين في الصلاة، ص 34
اردو ترجمہ:
ہم نے حجاز و عراق کے بڑے علماء (حمیدی، علی بن مدینی، یحییٰ بن معین، احمد بن حنبل، اسحاق بن راہویہ) کو پایا، ان میں سے کسی کے نزدیک بھی یہ ثابت نہیں ہوا کہ نبی ﷺ یا کسی صحابی سے ترکِ رفع یدین منقول ہو۔
⑫ حافظ قرطبیؒ (656ھ)
عربی نص:
«وهو مذهب الكوفيين على حديث عبد الله بن مسعود والبراء… ولا يصح شيء منهما.»
حوالہ: القرطبي، المفهم لما أشكل من تلخيص كتاب مسلم (2/199)
اردو ترجمہ:
کوفیوں کا مذہب ابن مسعود اور براءؓ کی حدیث پر ہے کہ نبی ﷺ صرف پہلی بار رفع یدین کرتے تھے… لیکن ان دونوں میں سے کوئی روایت صحیح نہیں۔
⑬ حافظ عبدالحق الاشبیلیؒ (581ھ)
عربی نص:
«وقال الترمذي: إلا في أول مرة. وهذا أيضًا لا يصح.»
حوالہ: عبدالحق الاشبیلی، الأحكام الوسطى (1/219)
اردو ترجمہ:
ترمذی نے کہا: صرف پہلی مرتبہ رفع یدین کیا… لیکن یہ روایت بھی صحیح نہیں۔
⑭ ابن الملقنؒ (804ھ)
عربی نص:
«وأما الجواب عن الحديث الثالث وهو حديث ابن مسعود: فهو حديث ضعيف أيضًا.»
حوالہ: ابن الملقن، البدر المنير (4/508)
اردو ترجمہ:
جہاں تک ابن مسعودؓ کی حدیث کا تعلق ہے تو یہ بھی ضعیف حدیث ہے۔
⑮ امام حاکم نیشاپوریؒ (405ھ)
عربی نص:
«وقال الحاكم أبو عبد الله عن هذا الخبر: مختصر من أصله… وهذه اللفظة (ثم لم يعد) غير محفوظة في الخبر.»
حوالہ: الحاکم، مختصر خلافیات البيهقي
اردو ترجمہ:
حاکم نے کہا: یہ روایت اصل حدیث سے مختصر کی گئی ہے… اور یہ لفظ “ثم لم یعد” غیر محفوظ ہے۔
⑯ امام نوویؒ (676ھ)
عربی نص:
«1080 – وحديث ابن مسعود أنه قال: "أصلي بكم صلاة النبي ﷺ، فصلى فلم يرفع إلا مرة”. اتفقوا على تضعيفه.»
حوالہ: النووي، خلاصة الأحكام في مهمات السنن وقواعد الإسلام (2/1080)
اردو ترجمہ:
ابن مسعودؓ کی یہ روایت کہ نبی ﷺ نے صرف ایک بار رفع یدین کیا، محدثین کے درمیان اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے۔
⑰ ابن القطان الفاسیؒ (628ھ)
عربی نص:
«… وقد ذكر علته وبينها أبو عبد الله المروزي في كتاب رفع الأيدي. وهذا من تضعيفه.»
حوالہ: ابن القطان، بيان الوهم والإيهام (5/326)
اردو ترجمہ:
اس روایت کی علت امام ابوعبداللہ المروزی نے اپنی کتاب رفع الأيدي میں واضح کی ہے، اور یہ اس کی تضعیف کی دلیل ہے۔
⑱ امام ابن قدامہ المقدسیؒ (620ھ)
عربی نص:
«… عن عبد الله بن مسعود: فلم يرفع يديه إلا في أول مرة. وعن البراء بن عازب… ثم لا يعود. فأما حديثاهما فضعيفان.»
حوالہ: ابن قدامة، المغني (2/10)
اردو ترجمہ:
ابن مسعودؓ اور براءؓ کی یہ دونوں روایات کہ صرف پہلی بار رفع یدین کیا، ضعیف ہیں۔
⑲ امام بغویؒ (516ھ)
عربی نص:
«قلت: وأحاديث رفع اليدين في المواضع الأربع أصح وأثبت، فاتباعها أولى.»
حوالہ: البغوي، شرح السنة (3/389)
اردو ترجمہ:
میں کہتا ہوں: چار مقامات پر رفع یدین کی احادیث زیادہ صحیح اور ثابت ہیں، لہٰذا ان پر عمل کرنا زیادہ بہتر ہے۔
⑳ امام ابن عبدالبر القرطبیؒ (463ھ)
عربی نص:
«حديث البراء بن عازب… وحديث ابن مسعود… وهذان حديثان معلولان عند أهل العلم بالحديث.»
حوالہ: ابن عبد البر، التمهيد (9/236)
اردو ترجمہ:
براءؓ اور ابن مسعودؓ کی یہ دونوں روایات اہلِ علمِ حدیث کے نزدیک معلول (علت والی) ہیں۔
㉑ امام خطابیؒ (388ھ)
عربی نص:
«قلت: والأحاديث الصحيحة التي جاءت بإثبات رفع اليدين عند الركوع وبعد رفع الرأس منه أولى من حديث ابن مسعود، وللإثبات أولى من النفي.»
حوالہ: الخطابي، معالم السنن (1/220)
اردو ترجمہ:
میں کہتا ہوں: رکوع میں جانے اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع یدین کے اثبات والی احادیث ابن مسعودؓ کی روایت سے زیادہ قوی ہیں، کیونکہ اثبات نفی پر مقدم ہے۔
㉒ امام ابن الجوزیؒ (597ھ)
عربی نص:
«وأما حديث المعارضة فحديث ابن مسعود الأول، قال فيه عبد الله بن المبارك: لا يثبت هذا الحديث. وقال أبو داود: ليس بصحيح…»
حوالہ: ابن الجوزي، التحقيق في أحاديث الخلاف (1/429)
اردو ترجمہ:
ابن مسعودؓ کی روایت کے بارے میں ابن مبارک نے کہا: یہ ثابت نہیں۔ ابو داود نے کہا: یہ صحیح نہیں۔
㉓ شیخ اکبر محی الدین ابن عربیؒ (638ھ)
عربی نص:
«غاية المفهوم من حديث ابن مسعود والبراء… أنه ﷺ كان يرفع يديه عند الإحرام مرة واحدة لا يزيد عليها.»
حوالہ: ابن عربي، الفتوحات المكية (2/381)
اردو ترجمہ:
ابن مسعود اور براءؓ کی روایت کا زیادہ سے زیادہ مفہوم یہ ہے کہ نبی ﷺ تکبیر تحریمہ کے وقت ایک بار رفع یدین کرتے تھے، (لیکن دوسری جگہوں پر ترکِ رفع یدین کی نفی ثابت نہیں)۔
㉔ امام ابن عبدالہادی المقدسیؒ (744ھ)
عربی نص:
«وقد روى هذه السنة عن رسول الله ﷺ جماعة من الصحابة… ولم يثبت عن أحد من الصحابة أنه لم يرفع.»
حوالہ: ابن عبدالهادي، تنقيح التحقيق (1/657)
اردو ترجمہ:
رفع یدین کی سنت رسول اللہ ﷺ سے صحابہ کرام کی ایک بڑی جماعت نے روایت کی ہے، اور کسی ایک صحابی سے بھی ترکِ رفع یدین ثابت نہیں۔
㉕ امام ابن سید الناس الیعمریؒ (734ھ)
عربی نص:
«ولم يثبت عن أحد من أصحاب النبي ﷺ أنه لم يرفع يديه.»
حوالہ: ابن سيد الناس، النفح الشذي شرح جامع الترمذي (2/204)
اردو ترجمہ:
رسول اللہ ﷺ کے کسی بھی صحابی سے یہ بات ثابت نہیں کہ انہوں نے رفع یدین ترک کیا ہو۔
✦ خلاصہ و نتیجہ
-
حضرت ابن مسعودؓ کی ترکِ رفع یدین والی روایت جامع ترمذی اور سنن ابی داود وغیرہ میں مروی ہے لیکن:
-
امام ابن مبارک، امام شافعی، امام احمد، امام بخاری، امام نسائی، امام دارقطنی، امام ابو داود، ابن حبان، ابن خزیمہ، ابن عبدالبر، ابن الملقن، نووی، ابن حجر، ابن قدامہ، اور دیگر ائمہ نے اسے ضعیف، غیر محفوظ، معلول یا منکر قرار دیا ہے۔
-
بعض نے اسے کوفیوں کی سب سے مضبوط دلیل کہا، مگر ساتھ ہی واضح کیا کہ حقیقت میں یہ سب سے زیادہ ضعیف ہے۔
-
-
رفع یدین کے اثبات پر:
-
50 سے زائد صحابہ کرامؓ سے صحیح اور قوی روایات موجود ہیں۔
-
ان میں حضرت عمرؓ، حضرت علیؓ، حضرت ابن عمرؓ، حضرت مالک بن حویرثؓ، حضرت انسؓ وغیرہ شامل ہیں۔
-
-
جمہور محدثین نے واضح فرمایا کہ:
-
ترکِ رفع یدین کی کوئی روایت نبی ﷺ سے ثابت نہیں۔
-
اثبات والی احادیث زیادہ صحیح، زیادہ کثیر اور زیادہ قوی ہیں۔
-
اہم حوالاجات کے سکین



























