لڑکیوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا دوزخ کی آگ سے رکاوٹ کا سبب ہے
◈ قالت: جاءتني امرأة ومعها ابنتان لها تسألني فلم تجد عندي شيئا غير تمرة واحدة فأعطيتها إياها فأخذتها فقسمتها بين ابنتيها ولم تأكل منها شيئا ثم قامت فخرجت وابنتاها فدخل على النبى صلى الله عليه وسلم فحدثته حديثها. فقال النبي: من ابتلي من البنات بشيء فأحسن إليهن كن له سترا من النار.
”عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ایک عورت میرے پاس مانگنے کے لیے آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں تھیں میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ تھا۔ میں نے اس کو وہی دے دی اس نے اپنی دونوں بیٹیوں کو آدھی آدھی دے دی اور خود کچھ نہ کھایا پھر کھڑی ہوئی اور وہ بیٹیوں سمیت چلی گئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے میں نے آپ کو اس بات کی خبر دی آپ نے فرمایا: جس آدمی کو بچیاں دے کر آزمایا گیا پھر اس نے ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا تو یہ بچیاں آگ اور اس آدمی کے درمیان رکاوٹ بن جائیں گیں۔“
صحیح بخاری، کتاب الزكوة، باب اتقوا النار ولو بشق تمرة: 1418؛ صحيح مسلم، کتاب البر والصلة، باب فضل الاحسان الى البنات واللفظ له: 6693
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا۔ عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
◈من كان له ثلاث بنات فصبر عليهن واطعمهن وسقاهن وكساهن من جدته كن له حجابا من النار يوم القيامة
”جس آدمی کی تین بچیاں ہوں اور وہ ان پر صبر کرے، اپنی کمائی سے انہیں کھلائے پلائے اور انہیں لباس مہیا کرے تو وہ بچیاں قیامت کے دن آگ سے اس کے لیے تحفظ کا سامان بن جائیں گی۔“
[صحیح] ابن ماجه ، کتاب الادب، باب بر الوالد والاحسان إلى البنات: 3669