بیوی کی رضامندی سے اس کی تنخواہ لینے کا شرعی حکم
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

بیوی کی رضامندی سے اس کی تنخواہ لینا
اگر تمھاری بیوی سمجھدار اور معاملات میں تصرف کرنے کی اہلیت رکھتی ہے تو اس کی رضامندی سے اس کی تنخواہ لینے میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح وہ جو چیز بھی اپنی مرضی سے تجھے مدد کے طور پر دیتی ہے اور وہ سمجھدار ہے تو اسے لینے میں تمہارے لیے کوئی ممانعت نہیں۔
اللہ تعالیٰ سورت نساء کے شروع میں فرماتے ہیں:
«فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا» [النساء: 4]
”پھر اگر وہ اس میں سے کوئی چیز تمہارے لیے چھوڑنے پر دل سے خوش ہو جائیں تو اسے کھا لو، اس حال میں کہ مزے دار، خوشگوار ہے۔“
چاہے یہ رسید اور قانونی کاغذات کے بغیر ہو، لیکن اگر وہ تجھے اس کی رسید وغیرہ بھی دے دے تو اس میں زیادہ احتیاط ہے، خصوصاً جب تمہیں اس کے گھر والوں یا رشتے داروں سے کسی قسم کا خدشہ ہو، یا تجھے یہ خدشہ ہو کہ وہ کہیں اس سے رجوع ہی نہ کر لے۔ واللہ اعلم
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 44/20]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے