بچوں کو چومنا مستحب ہے
➊ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
قبل رسول الله صلى الله عليه وسلم الحسن ابـن عـلـى ، وعنده أقرع بن حابس التميمي جالس ، فقال أقرع: إن لى عشرة من الولد ما قبلت أحدا منهم ، فنظر إليه رسول الله عليه الصلاة والسلام فـقـال: من لا يرحم لم يرحم
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے ۔ حضرت اقرع رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ میرے دس لڑکے ہیں اور میں نے ان میں سے کسی کو بوسہ نہیں دیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ جو خلوق خدا پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا ۔“
[بخاري: 5997 ، كتاب الأدب: باب رحمة الولد وتقبيله ومعانقته]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ :
قدم ناس من الأعراب على رسول الله عليه الصلاة والسلام فقالوا: تقبلون صبيانكم؟ فقالوا: نعم ، قالوا: والله لكنا ما نقبل ، فقال: أو أملك إن كان الله نزع من قلوبكم الرحمة
”دیہاتیوں میں سے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے کہا آپ لوگ بچوں کو بوسہ دیتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہاں ۔ پھر انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! ہم تو انہیں بوسہ نہیں دیتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ نے تمہارے دل سے رحم نکال لیا ہے تو میں کیا کر سکتا ہوں ۔“
[بخاري: 5998 ، كتاب الأدب: باب رحمة الولد وتقبيله ومعانقته ، الأدب المفرد: 90/31 ، باب قبلة الصبيان ، مسلم: 15/5 ، كتاب الفضائل: باب رحمته وتواضعه ، بيهقى فى شعب الإيمان: 11013]