❀ عن عبدالرحمٰن بن أبزيٰ قال : صليت خلف عمر فجهر بسم الله الرحمٰن الرحيم
عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، آپ نے بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ اونچی آواز سے پڑھی۔ [مصنف ابن ابي شيبه 412/1 ح 4757، شرح معاني الآثار للطحاوي و اللفظ له 137/1، السنن الكبريٰ للبيهقي 48/2]
اس کے تمام راوی ثقہ و صدوق ہیں اور سند متصل ہے لہٰذا یہ سند صحیح ہے۔
فوائد :
① اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ جہری نمازوں میں امام کا جہرا بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ پڑھنا بالکل صحیح ہے۔
② عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ بالجہر ثابت ہے۔ [جزء الخطيب و صححه الذهبي فى مختصر الجهر بالبسملة للخطيب ص 180 ح 41]
اور اسے ذہبی نے صحیح کہا ہے۔
③ بسم الله سراً (آہستہ) پڑھنا بھی جائز ہے جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ کی احادیث سے ثابت ہے۔ [ صحيح مسلم 72/1 ح 399]
④ عمر رضی اللہ عنہ کے اثر کے راویوں کی مختصر توثیق درج ذیل ہے :
◈ عبدالرحمٰن بن ابزی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، صحابی صغیر ہیں۔ [تقريب التهذيب : 3794]
◈ سعید بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ ثقہ ہیں۔ [تقريب التهذيب : 2346]
◈ ذرن عبداللہ ثقہ عابد رمی بالارجاء تھے۔ [تقريب التهذيب : 1840]
◈ عمر بن ذر ثقہ رمی بالارجاء تھے۔ [تقريب التهذيب : 4893]
◈ عمر بن ذر سے یہ روایت خالد بن مخلد، ابواحمد اور ابن قتیبہ نے بیان کی ہے، ان راویوں کی توثیق کے لئے تہذیب وغیرہ کا مطالعہ کریں۔