ایک مقتدی کی صورت میں، مقتدی امام کے دائیں جانب کھڑا ہو گا
سیدنا جابر رضی الله عنه بیان کرتے ہیں :
ثم جئت حتى قمت عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأخذ بيدي، فأدارني حتى أقامني عن يمينه، ثم جاء جبار بن صحر فتوضأ ، ثم جاء فقام عن يسار رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدينا جميعا، فدفعنا حتى أقامنا خلفه۔
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تھے ۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ہی میں مجھے ہاتھ سے پکڑا اور پیچھے سے گھماتے ہوئے دائیں جانب کھڑا کر دیا۔ اس کے بعد جبار بن صخر رضی الله عنه آئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑے ہو گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم دونوں کو پکڑ پچھلی صف میں کر دیا۔‘‘
(صحیح مسلم : 3010)
دو یا اس سے زائد مقتدی ہوں تو، امام آگے اور مقتدی پیچھے کھڑے ہوں گے
سیدنا انس بن مالک رضی الله عنه بیان فرماتے ہیں :
صليت أنا ويتيم في بيتنا خلف النبي صلى الله عليه وسلم، وأتي ويتيم أم سليم خلفنا .
’’میں اور ایک لڑکے نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں اپنے گھر میں نماز ادا کی۔ میری والدہ ام سلیم رضی الله عنه ہمارے پیچھے کھڑی تھیں۔‘‘
(صحيح البخاري : 727 ، صحیح مسلم :658)
سیدنا عتبان بن مالک رضی الله عنه بیان کرتے ہیں :
قام، فصففنا خلفه، ثم سلم وسلمنا حين سلم .
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، تو ہم نے بھی سلام پھیرا۔‘‘
(صحيح البخاري : 840 ، صحیح مسلم : 33)
حافظ نووی رحمتہ اللہ (676 ھ ) لکھتے ہیں :
أجمعوا إذا كانوا ثلاثة أنهم يقفون وراء ه، وأما الواحد؛ فيقف عن يمين الإمام عند العلماء كافة، ونقل جماعة الإجماع فيه .
’’اہل علم کا اجماع ہے کہ جب تین نمازی ہوں گے، تو دو امام کے پیچھے کھڑے ہوں گے، لیکن اگر مقتدی ایک ہوگا، تو وہ تمام علما کے نزدیک امام کی دائیں جانب ہی کھڑا ہو گا۔ اہل علم کی ایک جماعت نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔‘‘
(شرح صحیح مسلم : 16/5)
تنبیہ :
علقمہ اور اسود رحمتہ اللہ بیان کرتے ہیں :
إنهما دخلا على عبد الله، فقال : أصلى من خلفكم؟ قال : نعم، فقام بينهما ، وجعل أحدهما عن يمينه والآخر عن شماله .
’’وہ دونوں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنه ان کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کیا آپ کے پیچھے والوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ عرض کیا : جی ہاں۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنه ان دونوں کے درمیان کھڑے ہو گئے ، ایک کو دائیں اور دوسرے کو بائیں جانب کھڑا کر لیا۔‘‘
(صحیح مسلم : 534)
عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنه نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا تھا ، اسود رحمتہ اللہ کہتے ہیں :
ثم قام فصلى بيني وبينه، ثم قال : هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل.
’’سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی الله عنه نے میرے اور علقمہ کے درمیان کھڑے ہو کر نماز پڑھائی۔ فرمایا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے دیکھا ہے۔‘‘
(سنن أبي داود : 613 ، سنن النسائي : 800 ، وسنده حسن)
لیکن یہ حدیث منسوخ ہے، ناسخ احادیث ہم ذکر کر چکے ہیں، عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنه کو اس کا نسخ معلوم نہ ہو سکا۔ یہی وجہ ہے کہ امت کا اجماع ناسخ احادیث پر عمل کی صورت میں ہوا۔