سوال
ایلوپیتھک ڈاکٹر بننے کے بارے میں سوال یہ ہے کہ اس پیشے میں بعض واضح غیر شرعی عوامل شامل ہوتے ہیں، جیسے کہ:
✿ ابتدائی مراحل میں مینڈک یا کسی اور جانور کا آپریشن کیا جاتا ہے، حالانکہ مینڈک کو اذیت دینا شرعی طور پر ناجائز سنا جاتا ہے۔
✿ انسانی لاشوں کا آپریشن کیا جاتا ہے۔
✿ مرد ڈاکٹرز کا عورتوں کا یا عورت ڈاکٹرز کا مردوں کا آپریشن یا چیک اپ کرنا۔
سوال یہ ہے کہ ان امور کا شرعی حکم کیا ہے؟ کیا یہ جائز ہیں یا ناجائز؟ نیز خون یا اعضاء کے عطیے (Donation) کا کیا حکم ہے؟ اس کی شرعی حیثیت کس حد تک درست ہے؟ ان تمام باتوں کا قرآن و سنت کی روشنی میں جواب درکار ہے۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کے سوال میں جن چیزوں کے متعلق شرعی حکم دریافت کیا گیا ہے، وہ سب وہ امور ہیں جو شرعی نقطۂ نظر سے غیر شرعی قرار دیے گئے ہیں۔ اس لیے ان سے پرہیز اور اجتناب ضروری ہے۔
آپ نے خود بھی سوال میں یہ بات ذکر کی ہے کہ:
"ایلو پیتھک ڈاکٹر بننا جس میں واضح طور پر کچھ غیر شرعی عوامل موجود ہوتے ہیں۔”
لہٰذا صحیح طریقہ یہی ہے کہ انسان طب یا ڈاکٹری کے شعبے میں ضرور داخل ہو لیکن ایسے تمام اعمال و افعال سے بچے جو شرعی طور پر ممنوع ہیں۔
خلاصہ
✿ ایلوپیتھک ڈاکٹر بننا بذاتِ خود منع نہیں ہے، لیکن ایسے تمام غیر شرعی عوامل سے بچنا ضروری ہے جو اس پیشے میں شامل کیے جاتے ہیں۔
✿ مینڈک یا دیگر جانوروں کو اذیت دینا شرعاً درست نہیں، لہٰذا ان کے آپریشن جیسے غیر ضروری عمل سے اجتناب کیا جائے۔
✿ انسانی لاشوں پر تجربات یا آپریشن، اگر ان میں بے حرمتی ہو، تو وہ شرعی طور پر ممنوع ہیں۔
✿ مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے کا چیک اپ یا آپریشن، بغیر شرعی ضرورت یا مجبوری کے، ناجائز ہے۔
✿ خون اور اعضاء کا عطیہ دینے یا لینے کا حکم بھی مخصوص شرائط و ضوابط کے ساتھ مشروط ہے، جنہیں علما و فقہا نے تفصیل سے بیان کیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب