اکیلے نماز پڑھنے والے کے لیے اذان و اقامت کا شرعی حکم
ماخوذ: احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 119

سوال :

اکیلے نماز پڑھنے کے لیے اقامت کہنی چاہیے یا نہیں؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اکیلے نماز پڑھنے والے شخص کے لیے اذان اور اقامت کہنا درست اور مشروع عمل ہے۔ اس بارے میں معتبر دلائل موجود ہیں، جیسا کہ درج ذیل حدیث میں وضاحت کی گئی ہے:

احادیث مبارکہ سے دلیل:

امام نسائی نے اپنی کتاب میں دو ابواب قائم کیے ہیں:

  • کتاب الأذان
  • باب الأذان لمن یصلی وحده
  • باب الإقامة لمن یصلی وحده

ان ابواب کے تحت ایک حدیث بیان کی گئی ہے:

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارا پروردگار بکریاں چرانے والے سے تعجب کرتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی پر رہ کر اذان دیتا ہے اور نماز پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے کو دیکھو جو نماز کے لیے اذان دیتا ہے اور اقامت کہتا ہے اور مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اسے بخش دیا اور جنت میں داخل کیا۔”

(السنن النسائی، جلد اول، کتاب الأذان، باب الأذان لمن یصلی وحده، باب الإقامة لمن یصلی وحده)

خلاصہ:

  • اکیلے نماز پڑھنے والا اگر اذان اور اقامت کہتا ہے، تو یہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں محبوب عمل ہے۔
  • حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل نہ صرف جائز بلکہ باعثِ مغفرت اور دخولِ جنت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے