اول صف میں نماز کی فضیلت صحیح احادیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری کی کتاب صف بندی کے احکام و مسائل سے لیا گیا ہے۔

صف اوّل کی فضیلت

❀سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول، ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه؛ لاستهموا، ولو يعلمون ما في التهجير؛ لاستبقوا إليه، ولو يعلمون ما في العتمة والصبح؛ لأتوهما ولو حبوا.

’’اگر لوگ اذان اور صف اول کے اجر کو جان لیں اور پھر اس کے حصول کے لیے قرعہ اندازی کے سوا کوئی چارہ نہ پائیں، تو قرعہ اندازی کریں گے۔ اگر وہ اوّل وقت میں نماز پڑھنے کے اجر کو جان لیں ، تو اس میں سبقت کریں اور اگر وہ عشا اور فجر کا اجر جان لیں ، تو ضرور حاضر ہوں، اگر چہ گھٹنوں کے بل آنا پڑے۔‘‘
🌿(صحيح البخاري : 615 ، صحیح مسلم : 437)

❀سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
خير صفوف الرجال أولها، وشرها آخرها، وخير صفوف النساء آخرها، وشرها أولها.

’’مردوں کی سب سے بہتر صف پہلی اور سب سے کم تر آخری ہوتی ہے، عورتوں کی سب سے بہتر صف آخری اور سب سے کم تر پہلی ہوتی ہے۔‘‘
🌿(صحیح مسلم: 440)

❀سیدنا ابوسعید خدری رضی الله عنه بیان کرتے ہیں :
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى في أصحابه تأخرا، فقال لهم: «تقدموا، فأنموا بي، وليأتم بكم من بعدكم، لا يزال قوم يتأخرون حتى يوجرهم الله يتأخرون حتى.

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ صحابہ صف میں پیچھے رہتے ہیں، تو فرمایا : آگے بڑھیں ، میری اقتدا کریں اور آپ سے بعد والے آپ کی اقتدا کریں۔ لوگ پیچھے رہنے لگتے ہیں اور اللہ انہیں اپنی رحمت سے پیچھے کر دیتا ہے۔‘‘

🌿(صحیح مسلم: 438)

❀سیدنا ابی بن کعب رضی الله عنه بیان کرتے ہیں:
صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما الصبح، فقال أشاهد فلان قالوا : لا ، قال : أشاهد فلان؟ قالوا : لا ، قال : إن هاتين الصلاتين أنقل الصلوات على المنافقين، ولو تعلمون . ما فيهما لأتيتموهما، ولو حبوا على الركب، وإن الصف الأول على مثل صف الملائكة، ولو علمتم ما فضيلته؛ لابتدرتموه، وإن صلاة الرجل مع الرجل أزكى من صلاته وحده، وصلاته مع الرجلين أوكى من صلاته مع الرجل، وما كثر؛ فهو أحب إلى الله تعالى.
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ہمیں صبح کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا : کیا فلاں حاضر ہے؟ صحابہ نے عرض کیا : نہیں۔ فرمایا: فلاں حاضر ہے؟ عرض کیا : نہیں ۔ اس پر فرمایا : بلاشبہ یہ دونوں نمازیں عشا و فجر منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہیں۔ اگر آپ کو ان کا اجر معلوم ہو جائے ، تو ضرور ان میں حاضر ہو جاؤ، اگر چہ گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑے۔ پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہوتی ہے۔ اگر آپ اس کی فضیلت جان لیں، تو ضرور اسے حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت کریں۔ آدمی کی آدمی کے ساتھ نماز اکیلے نماز سے زیادہ اجر و ثواب والی ہے اور اس کی دو آدمیوں کے ساتھ نماز ایک آدمی کے ساتھ نماز سے زیادہ اجر وثواب والی ہے اور جیسے جیسے یہ تعداد بڑھتی جائے گی، اللہ تعالیٰ کے ہاں پسندیدہ ہوتی جائے گی۔‘‘
🌿(مسند الإمام أحمد : 140/5؛ سنن أبي داود : 554 ، وسنده حسن)

اس حدیث کو امام ابن خزیمہ (۱۴۷۷) اور امام ابن حبان (۲۰۵۶) رحمتہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔
امام حاکم رحمتہ اللہ فرماتے ہیں:
قد حكم أيمة الحديث يحيى بن معين، وعلي بن المديني، ومحمد بن يحيى الدهلي، وغيرهم لهذا الحديث بالصحة .

’’امام یحییٰ بن معین، امام علی بن مدینی اور امام محمد بن یحییٰ ذہلی رحمتہ اللہ جیسے محدثین نے اس حدیث کو ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔‘‘

🌿(المستدرك على الصحيحين :249/1)

علامہ طیبی (م: ۷۴۳ھ ) لکھتے ہیں :
شبه الصف الأول في قربه من الإمام بصف الملائكة المقربين في قربهم إلى الله عز وجل.

’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی صف کو امام کے قریب ہونے کی وجہ سے مقربین فرشتوں سے تشبیہ دی ، وہ بھی اللہ عزوجل کے قریب ہوتے ہیں۔‘‘
🌿(شرح المشكاة : 1132/4)

پہلی صف میں چوں کہ انسان اللہ سے زیادہ قریب ہوتا ہے، بالکل کسی فرماں بردار اسٹوڈنٹ کی طرح جو استاد کے قریب آ کے بیٹھتا ہے اور بہت سارے فوائد سمیٹ لیتا ہے، تو اللہ کے فرشتوں کی قربت میں راز و نیاز کے مزے ہی کچھ اور ہوں گے، یقیناً آپ دنیا ومافیہا سے بے نیاز ہو جائیں گے، آئیے آگے بڑھ کے مینا اٹھا لیجئے ! پہلی صف کا اہتمام کریں اور رحمت الہی کے حقدار بن جائیں۔
❀سیدنا براء بن عازب رضی الله عنه بیان کرتے ہیں:
كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ أحببنا أن نكون عن يمينه، يقبل علينا بوجهه ، قال : فسمعته يقول : رب قني عذابك يوم تبعث أو تجمع عبادك.

’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھتے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں جانب کھڑے ہونے کی کوشش کرتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا چہرہ مبارک ہماری طرف متوجہ کرتے ۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دُعا کرتے ہوئے سنا : میرے رب! مجھے اس دن عذاب سے بچا لینا ، جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے گا یا حشر قائم کرے گا۔‘‘

🌿(صحیح مسلم: 709)

❀سیدنا عرباض بن ساریہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں :
كان يصلي على الصت الأول ثلاثا ، وعلى الثاني واحدة .

’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لیے تین دفعہ اور دوسری کے لیے ایک دفعہ دعا فرماتے ۔‘‘

🌿(سنن النسائي : 817 ، مسند أحمد : 128/4، مسند الشاميين للطبراني : 1153 ، وسنده حسن)

اس حدیث کو امام ابن حبان رحمتہ اللہ (2159 ) نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
❀سیدنا ابو سعید خدری رضی الله عنه کا بیان ہے :
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى في أصحابه تأخرا، فقال لهم : تقدموا، فأتموا بي، وليأتم بكم من بعدكم، لا يزال قوم يتأخرون حتى يؤجرهم الله.

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ صحابہ تاخیر سے آرہے ہیں، فرمایا: آگے بڑھئے، میری اقتدا کیجئے اور آپ سے پیچھے والے آپ کی اقتدا کریں۔ لوگ تاخیر کرتے رہتے ہیں اور اللہ انہیں رحمت سے دور کر دیتا ہے۔‘‘
🌿(صحیح مسلم: 438)

تنبیه :

◈سید نا عبد اللہ بن عباس دانہ سے منسوب ہے :

كانت امرأة تصلي خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم حسناء من أحسن الناس، فكان بعض القوم يتقدم حتى يكون في الصف الأول لئلا يراها، ويستأخر بعضهم حتى يكون في الصف المؤخر، فإذا ركع نظر من تحت إبطيه .

’’ایک نہایت خوب صورت عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھتی تھی۔ بعض لوگ تو آگے بڑھ کر پہلی صف میں کھڑے ہوتے تا کہ اس پر نظر نہ پڑے، لیکن کچھ لوگ پیچھے رہتے اور آخری صف میں جگہ بناتے ۔ رکوع میں جاتے ، تو اپنی بغلوں کے نیچے سے جھانکتے۔‘‘
🌿(سنن النسائي : 870 ، سنن الترمذي : 3122، سنن ابن ماجه : 1046)

سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔ عمرو بن مالک نکری (حسن الحدیث) کی روایت ابوالجوزاء عن ابن عباس غیر محفوظ ہوتی ہے۔

حافظ ابن حجر رحمتہ اللہ لکھتے ہیں :
قال ابن عدي : حدث عنه عمرو بن مالك قدر عشرة أحاديث غير محفوظة .

’’امام ابن عدی رحمتہ اللہ (الکامل : ۴۱۱/۱) نے فرمایا ہے کہ عمرو بن مالک نے (بواسطہ) ابو الجوزاء (ابن عباس رضی الله عنه سے) تقریباً دس غیر محفوظ احادیث بیان کی ہیں۔‘‘
🌿(تهذيب التهذيب : 336/1)

یہ جرح مفسر ہے، یہ حدیث بھی عمرو بن مالک نکری نے اپنے استاذ ابو الجوزاء عن ابن عباس کی سند سے روایت کی ہے ، لہٰذا غیر محفوظ ہے۔ بعض راویوں نے اسے مرسل (ضعیف) بیان کیا ہے، اس روایت کا مرسل ہونا ہی راجح ہے۔

حافظ ابن کثیر رحمتہ اللہ فرماتے ہیں :

هذا الحديث فيه نكارة شديدة .

’’اس حدیث میں سخت نکارت پائی جاتی ہے۔‘‘
🌿(تفسیر ابن کثیر : 532/4)

تنبیہ :

سیدہ عائشہ رضی الله عنه بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن الله وملائكته يصلون على ميامن الصفوف.

’’اللہ صفوں کی دائیں جانب پر رحمت فرماتا ہے اور فرشتے صفوں کی دائیں جانب دعائے رحمت کرتے ہیں ۔‘‘

🌿(سنن أبي داود : 675 ، سنن ابن ماجه : 1005)

سند سفیان ثوری رحمتہ اللہ کی ’’تدلیس‘‘ کی وجہ سے ’’ضعیف‘‘ ہے۔
حافظ بیہقی رحمتہ اللہ نے اسے غیر محفوظ قرار دیا ہے۔

🌿(السنن الكبرىٰ: 103/3)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے