انسان کو ملعون یعنی لعنت کا حقدار بنا دینے والے اعمال
تحریر : ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی، کتاب کا پی ڈی ایف لنک

إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ، وَنَسْتَعِيْنُهُ، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ . أَمَّا بَعْدُ!

لوگوں کی گزرگاہ میں گندگی پھیلانا حال

قَالَ الله تَعَالَى: لَّعَنَهُ اللَّهُ ۘ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا ‎﴿١١٨﴾ (النساء : 118)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اللہ نے اس پر لعنت کی ہے، اور اس نے کہا کہ میں تیرے بندوں میں سے ایک مقرر حصہ ضرور لے کر رہوں گا۔“

حدیث ۱
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: مَنْ سَلَّ سَخِيْمَتَهُ عَلَى طَرِيقِ مِنْ طُرُقِ النَّاسِ الْمُسْلِمِينَ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ.
’’اور حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے، فرماتے ہیں، میں نے سنا کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے گندگی کو مسلمانوں کے راستوں میں سے کسی راستے پر پھینکا اس پر اللہ اور اس کے فرشتوں سمیت تمام لوگوں کی لعنت ہے۔“
مستدرك حاكم : 186/1 ، معجم صغیر للطبرانی : 18/2 ، مجمع الزوائد : 204/1

حدیث ۲
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ صلى الله عليه وسلم قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : اِتَّقُوا اللَّاعِنَيْنِ ، الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيْقِ النَّاسِ ، أَوْفِي ظِلِهِمْ.
’’اور حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ان دو چیزوں سے بچو جو لعنت پر ابھارنے والی ہیں۔ ایک لوگوں کے راستے میں قضائے حاجت کرنا، دوسری ان کے سائے کی جگہ میں قضائے حاجت کرنا۔“
صحیح مسلم، کتاب الطهارة، رقم : 618

حدیث ۳
وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : اِتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّلَاثَةَ الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِيْقِ ، وَالظَّلَّ.
’’اور حضرت معاذ بن جبلؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ان تینوں کاموں سے بچو جو باعث لعنت ہیں۔ ایک پانی کے گھاٹ میں بول و براز کرنا، دوسرا شاہراہ عام پر کرنا اور تیسرا سائے کے نیچے بول و براز کرنا۔“
سنن ابوداؤد، کتاب الطهارة، رقم : 26

قضائے حاجت کے دوران باتیں کرنا

حدیث ۴
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : إِذَا تَغَوَّطَ الرَّجُلانِ فَلْيَتَوَارَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَنْ صَاحِبِهِ، وَلَا يَتَحَدَّثَا، فَإِنَّ اللَّهَ يَمْقُتُ عَلَى ذلِكَ.
’’اور حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب دو آدمی قضائے حاجت کے ارادہ سے جائیں تو ایک اپنے دوسرے ساتھی سے پردہ میں رہے۔ اور قضائے حاجت کے دوران آپس میں باتیں نہ کریں، ایسا کرنے سے اللہ تعالی ناراض ہوتے ہیں۔“
سن أبوداؤد، كتاب الطهارة، رقم : 15 ، سنن ابن ماجة، رقم : 342، بلوغ المرام، رقم : 82

زمین کے نشانات اور حدود بدلنا

قالَ اللهُ تَعَالَى: وَأُتْبِعُوا فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا إِنَّ عَادًا كَفَرُوا رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ هُودٍ ‎﴿٦٠﴾ (هود : 60)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور اس دنیا میں لعنت ان کے پیچھے لگا دی گئی اور روز قیامت کو بھی (لگی رہے گی) آگاہ رہو! بے شک (قوم) عاد نے اپنے رب کا انکار کیا۔ خبردار! دوری ہے ہود کی قوم عاد کے لیے۔“

حدیث ۵
وَعَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ : لَعَنَ اللهُ مَنْ غَيَّرَ مَنَارَ الْأَرْضِ.
’’اور سیدنا علی بن ابی طالبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : زمین کے نشانات و حدود بدلنے والے پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے۔“
صحیح مسلم، کتاب الاضاحی، رقم : 5124

قوم لوط کا فعل بد

قَالَ الله تَعَالَى: لَّعَنَهُ اللَّهُ ۘ وَقَالَ لَأَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيبًا مَّفْرُوضًا ‎﴿١١٨﴾‏ (النساء:118)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” اور اس (دنیا) میں بھی لعنت ان کے پیچھے لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی ، اور برا ہے وہ انعام جو دیا جائے۔“

حدیث ۶
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ الله ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَعَنَ اللهُ مَنْ غَيَّرَ تُخُوْمَ الْأَرْضِ ، لَعَنَ اللهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللَّهِ ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَيْهِ ، لَعَنَ اللهُ مَنْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيْهِ ، لَعَنَ اللَّهُ مَنْ كَمَّهَ أَعْمَى عَنِ السَّبِيْلِ ، لَعَنَ اللهُ مَنْ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ ، لَعَنَ اللهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ – قَالَهَا ثَلَاثًا.
’’اور حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے زمین کے نشانات بدلے، اللہ تعالیٰ ایسے آدمی پر لعنت کرے، جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا، اللہ ایسے غلام پر لعنت کرے جس نے اپنے آقا کے علاوہ کسی دوسرے کو اپنا مالک بنایا، اللہ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے اندھے کو رستے سے بھٹکا دیا، اللہ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے چوپائے سے بدفعلی کی اور اللہ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے قوم لوط والا فعل کیا، یہ بات آپ ﷺ نے تین بار ارشاد فرمائی۔“
مستدرك الحاكم ، كتاب الحدود : 356/4 ، الفتح الربانی ، رقم :10015

غیر شرعی لباس پہننا

حدیث ۷
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي نِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ عَلَى رُؤُوسِهِنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْعَنُوهُنَّ فَإِنَّهُنَّ مَلْعُوْنَاتٌ.
’’سیدنا عبداللہ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا : عنقریب میری امت میں ایسی عورتیں ہوں گی جو لباس تو پہنتی ہوں گی مگر پھر بھی ننگی ہوں گی، ان کے سر بختی اونٹ کی جھکی ہوئی کوہان کی طرح ہوں گے۔ ان پر لعنت بھیجو، یہ لعنت کی گئی ہیں۔“
مسند احمد، رقم : 7083 ، مجمع الزوائد، كتاب اللباس : 137/5 ، صحيح الترغيب والترهيب، رقم : 2018/2.

اندھے کو راستے سے بھٹکانا

حدیث ۸
وَعَنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسِ لا أَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَعَنَ اللهُ مَنْ كَمَّةَ الْأَعْمَى عَنِ السَّبِيلِ.
’’اور سیدنا حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ایسے آدمی پر لعنت کی ہے جس نے اندھے کو راستے سے بھٹکایا۔‘‘
مسند احمد : ،317/1 ، الادب المفرد للبخاری، رقم : 892 ، صحیح ابن حبان ، 18 رقم : 53

مسلمان کی طرف اسلحے سے اشارہ کرنا

حدیث ۹
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا: وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : لا يُشِيرُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ بِالسّلَاحِ ، فَإِنَّهُ لا يَدْرِى أَحَدُكُمْ لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ، فَيَقَعُ فِي حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ.
’’اور حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : کوئی اپنے بھائی کی طرف اسلحہ سے اشارہ نہ کرے کیونکہ اس کو معلوم نہیں کہ وہ ہتھیار اس کے ہاتھ سے نکل کر دوسرے کو نقصان پہنچا دے اور وہ جہنم کے گڑھے میں گر جائے۔“
صحیح مسلم کتاب البر والصلة رقم : 6668

کفن چوری کرنا

حدیث ۱۰
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَعَنَ اللهُ الْمُخْتَفِى وَالْمُخْتَفيَّةَ.
’’اور سیدہ کائنات حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے کفن چور مردار کفن چور عورت پر لعنت کی ہے۔“
السنن الكبرى للبيهقى : 270/8، صحيح الجامع الصغير رقم: : 5162، سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2148.

شراب پینا اور بلاوجہ لعنت بھیجنا

حدیث ۱۱
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا اسْتَحَلَّتْ أُمَّتِي خَمْسًا فَعَلَيْهِمُ الدِّمَارُ: إِذَا ظَهَرَ التَّلَا عُنْ ، وَشَرِبُوا الْخَمْرَ ، وَلَبِسُوْا الْحَرِيْرَ ، وَاتَّخَذُو الْقَيَانَ، وَاكْتَفَى الرِّجَالُ بِالرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ بِالنِّسَاءِ.
’’اور حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب میری امت پانچ چیزوں کو حلال کر دے گی تو ان پر تباہی و بربادی ہوگی۔ جب لعن طعن عام ہو جائے، شراب پئیں، ریشم پہنیں، گانے والی عورتوں رکھ لیں اور آدمی اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے لیے آدمی کو کافی سمجھے اور عورت عورت کو کافی سمجھے۔“
الترغيب والترهيب : 98/3 267 كنز العمال ، رقم : 38498

شراب پلانا اور اس کا کاروبار

حدیث ۱۲
وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكِ ، قَالَ: لَعَنَ رَسُوْلُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْخَمْرِ عَشْرَةً، عَاصِرَهَا وَمُعْتَصِرَهَا وَشَارِبَهَا وَحَامِلَهَا وَالْمَحْمُوْلَةَ إِلَيْهِ وَسَاقِيْهَا وَبَايِعَهَا وَآكِلَ ثَمَنَهَا وَالْمُشْتَرَى لَهَا وَالْمُشْتَرَاةَ له.
” اور سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شراب کے بارے میں دس افراد پر لعنت کی : کشید کرنے والے، کشید کروانے والے، پینے والے، اٹھانے والے، جس کے لیے اٹھائی جائے، پلانے والے، بیچنے والے، اس کی قیمت کھانے والے، خریدنے والے اور جس کے لیے خریدی جائے۔“
سنن الترمذى كتاب البيوع ، رقم : 5 : 1295 ، سنن ابن ماجة، رقم : 3381

رشوت لینا اور دینا

حدیث ۱۳
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِوؓ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم الرَّاشِي وَالْمُرْتَشِى.
’’اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رشوت دینے والے اور رشوت لینے والے دونوں پر لعنت کی ہے۔“
سنن ترمذی ، کتاب الأحكام ، رقم : 1337

جانور کے منہ پر مارنا

حدیث ۱۴
وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ عَلَيْهِ حِمَارٌ قَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الَّذِي وَسَمَهُ.
’’اور سیدنا جابرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے سے ایک گدھا گزرا جس کے منہ پر داغ دیا گیا تھا۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے اس کو داغا ہے اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے ۔“
صحیح مسلم، کتاب اللباس، رقم : 5552

دنیا سے اندھی محبت

حدیث ۱۵
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَقُولُ: إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُوْنَةٌ ، مَلْعُونَ مَا فِيهَا إِلَّا ذِكْرَ اللَّهِ وَمَا وَاَلَاهُ ، أَوْ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّما.
’’اور سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سناء آپ ﷺ ارشاد فرما رہے تھے : بے شک دنیا لعنت کی گئی ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے۔ سوائے اللہ کے ذکر کے اور سوائے اس کے جس کو اللہ تعالیٰ دوست رکھے اور سوائے عالم کے اور (دین) سیکھنے والے کے“
سنن ابن ماجه كتاب الزهد رقم : 4112 ، سلسلة الصحيحة، رقم : 2797

حلالہ کرنا اور کرانا

حدیث ۱۶
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ، قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ ﷺ الْمَحَلَّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ.
اور سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے کیا جائے دونوں پر لعنت کی ہے۔“
سنن ابن ماجه، کتاب النکاح، رقم : 1934 1935 ، مصنف ابن ابی شیبه : 295/4، المشكاة، رقم : 3296

سود کھانا اور کھلانا

حدیث ۱۷
وَعَنْ جَابِرٍؓ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم آكِلِ الرّبو ، وَمُوْكِلَهَ، وَكَاتِبَةٌ ، وَشَاهِدَيْهِ وَقَالَ: هُمْ سَوَاءٌ.
’’اور سیدنا جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے اور اس کے تحریر کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی ہے اور ارشاد فرمایا : یہ سب (لعنت میں) برابر ہیں۔“
صحیح مسلم، کتاب المساقاة ، رقم : 4093

قصاص کی راہ میں رکاوٹ بننا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ (البقرة : 179)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” اور اے عقل والو! تمھارے لیے قصاص لینے ہی میں زندگی ہے۔“
حدیث ۱۸
وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنْ قُتِلَ فِي عِميًا أَوْ فِي رِمَا تَكُونَ بَيْنَهُمْ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ بِعِصَا فَعَقْلُهُ عَقْلُ خَطَأَ ، وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَقَوَدُ يَدِهِ، فَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يُقْبَل مِنْهُ صَرْفُ وَلَا عَدْلٌ.
’’اور سیدنا حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص ہنگامے میں مارا گیا یا پتھر، کوڑے لکڑی مارنے کی وجہ سے مر گیا تو اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہے اور جو جان بوجھ کر قتل کیا گیا، اس میں قصاص ہے اور جو کوئی اس کے قصاص لینے کی راہ میں رکاوٹ بنا، اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے اس سے فرض و نفل کوئی عبادت قبول نہیں کی جائے گی ۔“
سنن نسائی، کتاب القسامة، رقم : 4707 ، سنن ابی داؤد، کتاب الديات، رقم : 4591

حیوان کا مثلہ کرنا

حدیث ۱۹
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ : لَعَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَنْ مَثَلَ بِالْحَيَوَان .
’’اور سیدنا حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے حیوان کا مثلہ کرنے والے پر لعنت کی ہے۔“
صحیح بخاری، کتاب الصيد، رقم : 5515

مسلمان کے عہد و امان توڑنا

حدیث ۲۰
وَعَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ : ذِمَّةٌ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يُسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفُ وَلَا عَدْلٌ.
’’اور حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اور مسلمانوں کا ذمہ (قول و و اقرار کسی کو پناہ دینا) ایک ہے، سب سے ادنی (کم رتبے والا) مسلمان امان دے سکتا ہے جس نے کسی مسلمان کے عہد وامان کو توڑا اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اس کی فرضی و نفلی کوئی عبادت قبول نہیں کی جائے گی۔“
صحیح مسلم، کتاب الحج، رقم : 3331

والدین کی نا فرمانی

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى : إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ‎﴿١٦١﴾‏ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ‎﴿١٦٢﴾
(البقرة: 161 ، 162)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ’’ بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور اس حال میں مر گئے کہ وہ کافر ہی تھے تو وہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔ وہ اس (لعنت) میں ہمیشہ رہیں گے، نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انھیں مہلت دی جائے گی۔“

حدیث ۲۱
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : لَا تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ أَبِيْهِ فَهُوَ كُفْرٌ.
’’اور سیدنا حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اپنے آباء سے منہ نہ موڑو جس نے اپنے باپ سے اعراض کیا تحقیق اس نے کفر کیا۔“
صحیح مسلم، كتاب الإيمان رقم : 218

حقیقی والد کو چھوڑ کر کسی غیر کی طرف نسبت کرنا

حدیث ۲۲
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِى وَقَاصِ يَقُولُ: سَمِعَ أَذْنَادَيَ مِنْ رَسُوْلِ اللَّهِ وَهُوَ يَقُولُ: مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ آبِيْهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ.
’’اور حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کہتے ہیں کہ میرے کانوں نے سنا کہ رسول الله ﷺ ارشاد فرما رہے تھے : جس نے جانتے ہوئے اپنی نسبت غیر باپ کی طرف کی تو اس پر جنت حرام ہے۔“
صحیح مسلم، کتاب الإيمان، رقم : 219

صحابہ کرامؓ کو برا بھلا کہنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ اللَّهَ لَعَنَ الْكَافِرِينَ وَأَعَدَّ لَهُمْ سَعِيرًا ‎﴿٦٤﴾‏
(الاحزاب : 64)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ” بے شک اللہ نے کافروں پر لعنت کی اور ان کے لیے بھڑکتی آگ تیار کی ہے۔“

حدیث ۲۳
وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : مَنْ سَبَّ أَصْحَابِي ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ‏.
” اور سیدنا حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے میرے صحابہ کو گالی دی، اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔“
سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 2340

حدیث ۲۴
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا رَأَيْتُمُ الَّذِينَ يَسُبُونَ أَصْحَابِي فَقُولُوا: لَعْنَةُ اللهِ عَلَى شَرِكُمْ.‏
’’اور حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے اصحاب کو برا بھلا کہتے ہوں تو کہو اللہ کی لعنت ہو تمہارے شر پر۔“
سنن الترمذى، كتاب المناقب، رقم : 3866

والدین پر لعنت بھیجنا

حدیث ۲۵
وَعَنْ عَلِيِّ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ : لَعَنَ اللَّهُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَيْهِ.
’’اور حضرت علی المرتضیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے اپنے ماں باپ پر لعنت کی۔“
صحیح مسلم، کتاب الاضاحی، رقم :5124

رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کرنا

قَالَ الله تَعَالَى : فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿٦٣﴾ (النور :63)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”اس (بات) سے ڈریں کہ انھیں کوئی آزمائش آپڑے یا انھیں درد ناک عذاب لے آلے۔“

حدیث ۲۶
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : وَجُعِلَ الذِلَّهُ الله وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي.
”اور حضرت عبداللہ بن عمؓر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ میری مخالفت کرنے والے پر ذلت اور رسوائی مسلط کر دیتا ہے۔“
مسند احمد 50/2، رقم :5114

قرآنی اور شرعی احکامات کی تاویلات باطلہ کرنا حال

قَالَ اللهُ تَعَالَى: هُوَ الَّذِي أَنزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ ۗ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ ‎﴿٧﴾‏ (آل عمران : 7)
’’اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل کی جس میں کچھ آیات محکم (واضح) ہیں جو اس کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور کچھ دوسری متشابہات (غیر واضح) ہیں، پھر جن لوگوں کے دل میں ٹیڑھ ہے وہ ان میں سے انھی آیتوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جو متشابہ (غیر واضح) ہیں، ان کا مقصد محض فتنے اور تاویل کی تلاش ہوتا ہے، حالانکہ اللہ کے سوا کوئی بھی ان کی تاویل نہیں جانتا، اور جو لوگ علم پختہ ہیں وہ کہتے ہیں : ہمارا ان (متشابہات) پر ایمان ہے، یہ سب ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو عقل مند ہی حاصل کرتے ہیں۔“

حدیث ۲۷
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : سِتَّةٌ لَعَنتُهُمْ وَلَعَنْهُم اللهُ وَكُلٌّ نَبِيِّ يُحَابُ: الزَّائِدُ فِي كِتَابِ اللهِ.
’’اور سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : چھ آدمیوں پر میں نے اور اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور ہر نبی کی دعا قبول ہوتی ہے۔ اللہ کی کتاب (یعنی قرآن مجید) میں زیادتی کرنے والا۔‘‘
صحیح ابن حبان، رقم: 5719/7 ، سنن ترمذی، رقم : 2154، مشكوة المصابيح ، رقم : 109

غیر اللہ کے لیے ذبح کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ‎﴿١٧٣﴾. (البقرة : 173)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا :’’ اللہ نے تو تم پر صرف مردار، خون ، خنزیر کا گوشت اور وہ چیز حرام کی ہے جس پر اللہ کے سوا کسی کا نام پکارا جائے، پھر جو شخص مجبور ہو جائے جبکہ وہ سرکشی کرنے والا اور حد سے گزرنے والا نہ ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں، بے شک اللہ بہت بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔“

حدیث ۲۸
وَعَنْ عَلِيِّ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ : لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ الله.
’’اور سیدنا حضرت علی المرتضیؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اور اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر لعنت کرے جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا۔“
صحيح مسلم، كتاب الأضاحي، رقم : 5124

جانور سے بدفعلی کرنا

حدیث ۲۹
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: وَلَعْنَ اللَّهُ مَنْ وَقَعَ عَلَى بهيمة.
’’اور حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اور جانور سے بدفعلی کرنے والے پر اللہ نے لعنت کی ہے۔“
مسند احمد : 317/1، مستدرك حاكم : 356/4

بدعت جاری کرنا

قَالَ الله تَعَالَى : الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ‎﴿١٠٤﴾‏ (الكهف : 104)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”جن کی سعی دنیاوی زندگی میں اکارت گئی، جبکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یقیناً وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔“

حدیث ۳۰
وَعَنْ عَلِيٌّؓ قَالَ: مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ إِلَّا كِتَابُ اللَّهِ وَهَذِهِ الصَّحِيفَةُ، عَنِ النَّبِيِّ : الْمَدِينَةُ حَرَمُ مَا بَيْنَ عَائِرٍ إِلَى كَذَا ، مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا ، أَوْ آوَى مُحْدِثًا ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عدل.
اور سیدنا علی المرتضیؓ سے روایت ہے کہ ہمارے پاس (تحریری شکل میں) قرآن مجید اور نبی اکرم کے اس صحیفے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ مدینہ عیر سے لے کر فلاں جگہ تک حرم ہے۔ جس شخص نے اس میں کوئی بدعت جاری کی یا بدعتی ظالم کو جگہ دی اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ اس کی نفلی عبادت قبول ہوگی نہ ہی فرضی ۔“
صحیح بخاری، کتاب فضائل المدينة، رقم : 1869

صاحب اقتدار کا ظلم وستم کرنا

حدیث ۳۱
وَعَنْ أَبِي بَرْزَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : الْأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ ثَلاثًا ۔ مَا فَعَلُوْا ثَلَاثًا: مَا حَكَمُوْا فَعَدَلُوْا، وَاسْتُرْحِمُوا فَرَحِمُوْا، وَعَاهَدُوْا فَوَفَوْا، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ مِنْهُمْ ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِيْنَ.
”اور حضرت ابو برزہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (3 بار) ارشاد فرمایا : امراء قریش سے ہوں گے، امراء قریش سے ہوں گے، امراء قریش سے ہوں گے۔ جو انہوں نے کیا۔ یہ بات آپ نے تین مرتبہ کہی۔ جب تک وہ فیصلہ کریں تو انصاف کریں، اور ان سے شفقت و مہربانی طلب کی جائے تو وہ رحم کریں، اور جب عہد کریں تو پورا کریں۔ جو ان میں سے یہ (تین کام) نہ کرے اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت۔“
مسند احمد : 421/4، رقم :19782- 19

رسول اللہ ﷺ کو اذیت دینا

حدیث ۳۲
وَعَنْ خَفَافٍ بْنِ إِيمَاءِ بْنِ رَحَضَةَ الْغِفَارِي، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم الصُّبْحَ وَنَحْنُ مَعَهُ، فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَه مِن الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ، قَالَ: لَعَنَ اللهُ لِحْيَانًا ، وَرِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصِيَّةَ عَصَتِ اللهِ وَرَسُولَهُ، اَسْلَمُ سَالَمَهَا اللهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا ، ثُمَّ وَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَاجِدًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَرَاءَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي أَنَا لَسْتُ قُلْتُهُ وَلَكِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ قَالَهُ.
’’اور حضرت خفاف بن ایماء غفاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی اور ہم آپ کے ساتھ تھے۔ جب آخری رکعت سے آپ نے اپنا سر اٹھایا تو ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ (قبیلہ) لحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ پر لعنت کرے۔ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔ (قبیلہ) اسلم کو اللہ سلامت رکھے، اور (قبیلہ) غفار کو اللہ تعالیٰ معاف فرما دے، (یہ کہہ کر) پھر آپ سجدہ میں چلے گئے اور سلام پھیرنے کے بعد آپ نے لوگوں کو ارشاد فرمایا: اے لوگو! یہ (کلمات) میں نے نہیں کہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے کہے ہیں۔“
مسند احمد، رقم : 16570

قطع رحمی کرنے کی مذمت

حدیث ۳۳
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَيْسَ شَمًّى أطِيعُ اللَّهَ فِيْهِ أَعْجَلَ ثَوَابًا مِنْ صِلَةِ الرَّحِمَ وَلَيْسَ شَمًّى أَعْجَلَ عِقَابًا مِنَ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ ، وَالْيَمِينُ الْفَاجِرَةُ تَدَعُ الدِّيَارَ بلاقع.
اور سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ کے جن احکام کی اطاعت کی جاتی ہے، ان میں صلہ رحمی سے جلد، کسی شے کا بدلہ نہیں ملتا اور ظلم اور قطع رحمی سے جلد، کسی چیز پر سزا نہیں ملتی اور جھوٹی قسم، علاقوں کو ویران کر دیتی ہے۔“
سلسلة الاحاديث الصحيحة، رقم : 978

قطع رحمی کرنے والا جنت سے محروم

حدیث ۳۴
وَعَنْ جَبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: وَالله لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِع.
’’اور سیدنا جبیر بن مطعمؓ سے روایت ہے کہ بے شک نبی اکرم ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا : قطع (رحمی) کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔“
صحیح بخاری ، کتاب الأدب، رقم : 5984.

ظلم وستم کا برا انجام

حدیث ۳۵
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ : إِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
’’اور حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ظلم قیامت کے دن کئی ظلمتیں (تاریکیاں) ہوں گی۔“
صحيح مسلم، كتاب البر والصلة والأدب، رقم :6577.

پاک دامن عورت پر تہمت لگانا

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ‎﴿٢٣﴾(النور : 23)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”جو لوگ بھولی بھالی، پاک دامن اور با ایمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا و آخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لیے بہت بھاری عذاب ہے۔‘‘

حدیث ۳۶
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: الشَّرْكُ بِاللَّهِ ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ وَأَكْلُ الرِّبو ، وَالتَّوَلِى يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَدْفُ الْمُحْصِنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ.
’’اور حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : سات ہلاک کر دینے والے گناہوں سے بچو۔ یعنی جن سے ایمان تباہ ہو جاتا ہے۔ صحابہ کرامؓ نے سوال کیا وہ کون کون سے گناہ ہیں۔ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ کے ساتھ شرک، جادو، جس جان کا قتل اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے اسے ناحق قتل کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، لڑائی کے دن دشمن کو پشت دکھانا (بھاگ جانا) اور پاک دامن نیک سیرت اور ایمان والی عورت پر تہمت لگانا۔“
صحیح مسلم، کتاب الایمان ، رقم : 262

مرد وزن کا ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنا

حدیث ۳۷
وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم الْمُتَشَبِهِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بالرجال.
’’اور سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان مردوں پر لعنت کی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں، اور ایسی عورتوں پر لعنت کی جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں۔“
صحیح بخاری، کتاب اللباس، رقم : 5885.

حدیث ۳۸
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ : الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ ، وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لِبْسَةَ الرَّجُلِ.
”اور حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی ہے ایسے مرد پر جو عورت جیسا لباس پہنے اور ایسی عورت پر جو مردوں جیسا لباس پہنے۔“
سنن ابی داؤد، کتاب اللباس، رقم : 4098 ، مسند احمد : 325/2، مستدرك حاكم: 194/4

گانا اور موسیقی سننا

حدیث ۳۹
وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكِ وَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : صَوْتَان مَلْعُوْنَـان فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، مِزْمَارٌ عِنْدَ نِعْمَةِ، وَزِنَةٌ عِنْدَ مُصِيبَة.
’’اور حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : دو آواز میں دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی ہیں، خوشی کے وقت گانا اور موسیقی اور مصیبت کے وقت چیخنا چلانا۔“
صحيح الترغيب والترهيب : 381/3 ، رقم : 7

قبروں کو سجدہ گاہ بنانا

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ ۖ وَمَن يَلْعَنِ اللَّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ نَصِيرًا ‎﴿٥٢﴾ (النساء : 52)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : ”وہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جس پر اللہ لعنت کرے تو اس کے لیے آپ قطعاً کوئی مددگار نہیں پائیں گے۔“
حدیث ۴۰
وعَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى ، اِتَّخَذُوا قُبُوْرَ أَنْبِيَاءِ هِمْ مَسَاجِدًا.
’’اور حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے مرض الموت میں ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔“
صحیح بخاری، کتاب الجنائز، رقم : 1330
وَصَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَى خَيْرِ خَلْقِهِ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحْبِهِ أَجْمَعِينَ

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے