امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا ایک اہم علمی مسئلہ یہ ہے کہ مشہور ثقہ محدث امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ (متوفی 183ھ)، جن کا شمار صحیح بخاری و مسلم کے مشترکہ راویوں میں ہوتا ہے، کیا واقعی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد یا ان کے فقہی مکتب سے وابستہ تھے؟ زیرِ نظر مضمون میں ہم اس مسئلے کا انتہائی تفصیلی اور تحقیقی جائزہ لیں گے۔ اس مضمون میں ہم سب سے پہلے اس الزام کے دلائل کو من و عن نقل کرکے ان کا تحقیقی تجزیہ پیش کریں گے۔

فریق مخالف کی طرف سے پیش کردہ دلائل اور ان کا تحقیقی جائزہ

پہلی دلیل:

دعویٰ: مخالفین کہتے ہیں کہ امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ امام ابو حنیفہ کے جلیل القدر شاگرد تھے اور فقہ حنفی کی تدوین میں شامل تھے۔ اس بات کے ثبوت میں مخالفین امام طحاوی رحمہ اللہ کا ایک قول پیش کرتے ہیں۔

 قَالَ الطَّحَاوِيّ: كَتَبَ إِلَيَّ ابْنُ أَبِي ثَوْرٍ يُحَدِّثُنِي عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عِمْرَانَ حَدَّثَنِي أَسَدُ بْنُ الْفُرَاتِ قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ أَبِي حَنِيفَةَ الَّذِينَ دَوَّنُوا الْكُتُبَ أَرْبَعِينَ رَجُلًا، فَكَانَ فِي الْعَشْرَةِ الْمُتَقَدِّمِينَ يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، وَهُوَ الَّذِي كَانَ يَكْتُبُهَا لَهُمْ ثَلَاثِينَ سَنَةً۔

امام طحاوی کہتے ہیں کہ مجھے ابن ابی ثور نے خط لکھ کر بتایا کہ مجھے سلیمان بن عمران نے بیان کیا کہ مجھے اسد بن الفرات نے بتایا کہ امام ابو حنیفہ کے چالیس شاگرد تھے جنہوں نے فقہی کتب کی تدوین کی، اور ان ابتدائی دس شاگردوں میں سے یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ تھے جنہوں نے تیس سال تک یہ فقہی مسائل تحریر کیے۔

(الجواہر المضیۃ فی طبقات الحنفیۃ)

اس دلیل کا تحقیقی و علمی تجزیہ:

یہ دلیل سلیمان بن عمران القیروانی کی سند پر مبنی ہے جو کہ انتہائی غیر معتبر اور ناقابل اعتماد راوی ہے۔ اس کے متعلق جرح و تعدیل کے علماء کی آراء پیشِ خدمت ہیں:

ابن ابی حاتم الرازی فرماتے ہیں:
سليمان بن عمران روى عن حفص بن غياث روى عنه زهير بن عباد الرواسي قال أبو محمد: دل حديثه على أن الرجل ليس بصدوق۔
(الجرح والتعديل، ابن ابی حاتم، رقم:587)

سلیمان بن عمران حفص بن غیاث سے روایت کرتا ہے اور اس سے زہیر بن عباد روایت کرتے ہیں۔ ابو محمد (ابن ابی حاتم) کہتے ہیں کہ اس کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آدمی قابل اعتماد نہیں (یعنی کذاب ہے)۔

امام دارقطنی فرماتے ہیں:

سليمان بن عمران القيرواني قال الدَّارَقُطْنِيّ: مجهول۔

(موسوعۃ اقوال ابی الحسن الدارقطنی، رقم:1540)

سلیمان بن عمران القیروانی امام دارقطنی کے نزدیک مجہول ہے۔

نتیجہ:

مذکورہ بالا تحقیق سے واضح ہوتا ہے کہ امام طحاوی کی پیش کردہ یہ روایت انتہائی ضعیف، ناقابل قبول اور کذاب و مجہول راوی پر مبنی ہے۔ اس وجہ سے امام یحییٰ بن زکریا کو امام ابو حنیفہ کا شاگرد ثابت کرنے کے لیے اس روایت کو دلیل بنانا ہرگز درست نہیں۔

دوسری دلیل:

دعویٰ: مخالفین امام ابن عبدالبر القرطبی رحمہ اللہ کی عبارت کو بنیاد بناتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ امام ابو حنیفہ کے شاگرد اور فقہ حنفی سے وابستہ تھے۔

 وَمِمَّنْ انْتَهَى إِلَيْنَا ثَنَاؤُهُ عَلَى أَبِي حَنِيفَةَ وَمَدْحُهُ لَهُ: يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ۔ كُلُّ هَؤُلَاءِ أَثَنَوْا عَلَيْهِ وَمَدَحُوهُ بِأَلْفَاظٍ مُخْتَلِفَةٍ ذَكَرَ ذَلِكَ كُلَّهُ أَبُو يَعْقُوبَ يُوسُفُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ يُوسُفَ الْمَكِّيُّ فِي كِتَابِهِ الَّذِي جَمَعَهُ فِي فَضَائِلِ أَبِي حَنِيفَةَ وَأَخْبَارِهِ حَدَّثَنَا بِهِ حَكَمُ بْنُ مُنْذِرٍ۔
(الانتقاء في فضائل الثلاثة الأئمة)

ابن عبدالبر فرماتے ہیں کہ جن محدثین کی امام ابو حنیفہ کے بارے میں تعریف و توصیف ہم تک پہنچی ہے، ان میں یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ بھی شامل ہیں۔ اور یہ تمام اقوال ابو یعقوب یوسف بن احمد المکی نے اپنی کتاب میں جمع کیے ہیں جو حکم بن منذر نے ہم سے بیان کیے۔

اس دلیل کا تحقیقی و علمی تجزیہ:

اس روایت میں بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ابن عبدالبر نے جس سند سے یہ حوالہ نقل کیا ہے وہ حکم بن منذر کے ذریعے ہے جو معتزلہ کے مشہور گمراہ امام تھے۔ اس بارے میں محدثین کی آراء ملاحظہ فرمائیں:

حافظ ابن حزم فرماتے ہیں:
حكم بن منذر۔۔۔ هو رأس المعتزلة بالأندلس وكبيرهم وأستاذهم ومتكلمهم وناسكهم۔
(رسائل ابن حزم الاندلسی)

حکم بن منذر اندلس میں معتزلہ کے سربراہ، بڑے، استاد، متکلم اور عبادت گزار تھے۔

معتزلہ فرقے کی گمراہی اہل سنت کے تمام علماء کے نزدیک ثابت شدہ اور مسلم ہے۔ رضا خان بریلوی نے بھی معتزلہ کو گمراہ فرقہ قرار دیا ہے۔

نتیجہ:

حکم بن منذر جو معتزلہ کا امام اور معروف گمراہ شخص تھا، اس کی سند سے نقل شدہ روایت ہرگز قابل قبول نہیں ہو سکتی۔ اس لیے یہ دلیل بھی ناقابل اعتماد اور مردود قرار پاتی ہے۔

تیسری دلیل:

دعویٰ: مخالفین امام ابو عبداللہ الصیمری کی کتاب "اخبار ابی حنیفۃ واصحابہ” کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے تھے۔

أخبار أبي حنيفة وأصحابه للصيمري: أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّيْرَفِيُّ قَالَ أَنْبَأَ عَلِيُّ بْنُ عَمْرٍو الْحَرِيرِيُّ قَالَ ثَنَا ابْنُ كَأْسٍ النَّخَعِيُّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ سُهَيْلٍ قَالَ: كَانَ يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ أَحْفَظَ أَهْلِ زَمَانِهِ لِلْحَدِيثِ وَأَفْقَهَهُمْ مَعَ مُجَالَسَةٍ كَثِيرَةٍ لِأَبِي حَنِيفَةَ وَابْنِ أَبِي لَيْلَى۔

صالح بن سہیل فرماتے ہیں کہ یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ اپنے زمانے میں سب سے زیادہ حدیث کا حافظ اور سب سے زیادہ فقہ کا ماہر تھا اور اس کی مجالست ابو حنیفہ اور ابن ابی لیلیٰ کے ساتھ بہت زیادہ تھی۔

اس دلیل کا تحقیقی و علمی تجزیہ:

اس روایت کے راویوں میں متعدد مجہول افراد ہیں جن کے بارے میں علمائے جرح و تعدیل کی کوئی توثیق نہیں ملتی:

  • علی بن محمد الکاس النخعی: اس راوی کے والد کا نام تک معلوم نہیں، جس سے اس راوی کا مجہول ہونا ثابت ہے۔
  • ابن کأس النخعی کے والد: ان کا نام اور تعارف ہی موجود نہیں، یہ بھی مجہول العین ہیں۔
  • القاضی ابو عبدالرحمن الطالقانی: یہ راوی بھی مجہول العین ہیں اور جرح و تعدیل کی کتب میں ان کا کوئی تذکرہ موجود نہیں۔

علمائے حدیث کے نزدیک مجہول العین راویوں کی روایت بالکل قابل اعتماد نہیں ہوتی۔

امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں:
فَإِنْ سُمِّيَ وَانْفَرَدَ وَاحِدٌ عَنْهُ فَمَجْهُولُ الْعَيْنِ۔
(نخبۃ الفکر)

نتیجہ:

اس دلیل کے تمام مرکزی راوی مجہول العین ہیں اور کوئی معتبر توثیق نہیں رکھتے۔ اس لیے یہ روایت ناقابل اعتبار اور مردود ہے۔ اس بنیاد پر امام یحییٰ بن زکریا کو امام ابو حنیفہ کا شاگرد قرار دینا بالکل بے بنیاد ہے۔

چوتھی دلیل:

دعویٰ: مخالفین ابن ابی العوام کی کتاب "فضائل ابی حنیفۃ واخبارہ ومناقبہ” کا حوالہ دیتے ہوئے امام یحییٰ بن زکریا کو امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں شامل کرتے ہیں۔

حدثني أبي قال: حدثني أبي قال: حدثني محمد بن أحمد بن حماد قال: حدثني محمد بن حماد بن المبارك قال: ثنا محمد بن سليمان لوين قال: ثنا يحيى بن زكريا بن أبي زائدة قال: إنما عرف فضل أبي حنيفة من رآه وسمع كلامه۔
(فضائل أبي حنيفة وأخباره ومناقبه)

یحییٰ بن زکریا نے فرمایا کہ ابو حنیفہ کی فضیلت کو صرف وہی شخص پہچان سکتا ہے جس نے ان کو دیکھا اور ان کی گفتگو کو سنا ہو۔

اس دلیل کا تحقیقی و علمی تجزیہ:

یہ روایت بھی ضعیف اور ناقابل اعتماد راویوں پر مبنی ہے جن کی حیثیت علمائے جرح و تعدیل کے نزدیک انتہائی مشکوک ہے۔ روایت کے راویوں کے حالات:

  • ابوالعباس احمد بن محمد بن عبداللہ بن محمد بن احمد السعدی (ابن ابی العوام): مجہول الحال
  • ابوعبداللہ محمد بن عبداللہ بن محمد: مجہول العین
  • ابوالقاسم عبداللہ بن محمد بن احمد: مجہول العین

ان تینوں راویوں کے بارے میں علمائے جرح و تعدیل سے کوئی توثیق یا تذکرہ موجود نہیں۔ ان مجہول العین اور مجہول الحال راویوں کی وجہ سے یہ روایت علم حدیث کے اصولوں کے مطابق قابل قبول نہیں۔

امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں:
فَإِنْ سُمِّيَ وَانْفَرَدَ وَاحِدٌ عَنْهُ فَمَجْهُولُ الْعَيْنِ، أَوِ اثْنَانِ فَصَاعِدًا، وَلَمْ يُوَثَّقْ: فَمَجْهُولُ الْحَالِ۔

(نخبۃ الفکر)

نتیجہ:

اس روایت کے مرکزی راوی مجہول الحال اور مجہول العین ہونے کی وجہ سے یہ دلیل بھی مردود اور ناقابل قبول ہے۔ لہٰذا اس روایت کی بنیاد پر امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ کو امام ابو حنیفہ کے شاگردوں میں شمار کرنا بالکل بے بنیاد ہے۔

پانچویں دلیل:

دعویٰ: مخالفین علامہ عبدالحی الحنبلی کی کتاب "شذرات الذہب” کا حوالہ دے کر دعویٰ کرتے ہیں کہ امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ، امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں شامل تھے۔

وقال غيره: ولي قضاء المدائن وكان من أصحاب أبي حنيفة، وكان ثبتا متقنا۔
(شذرات الذہب)

کسی نے کہا: یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ کو مدائن کا قاضی مقرر کیا گیا تھا اور وہ امام ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے تھے، نیز وہ ثقہ اور متقن تھے۔

اس دلیل کا تحقیقی و علمی تجزیہ:

یہ عبارت "قال غیرہ” یعنی مجہول کے صیغے سے نقل ہوئی ہے جس کا مطلب ہے کہ اس بات کا نقل کرنے والا نامعلوم ہے۔ علم حدیث اور تاریخ کے اصولوں کے مطابق ایسی عبارات قابل قبول نہیں ہوتیں۔ اس کے علاوہ اس عبارت کی کوئی سند موجود نہیں جس سے اس قول کا ماخذ معلوم ہو سکے۔

  • تحقیقی اصول: بغیر سند کے تاریخی عبارات علم حدیث کے اصول کے مطابق مستند نہیں ہوتیں۔ بالخصوص جب وہ قول نامعلوم فرد کی طرف منسوب ہو۔ اس لیے اس قول کی کوئی علمی حیثیت نہیں ہے۔

نتیجہ:

یہ دلیل بھی سند کی عدم موجودگی اور قائل کے مجہول ہونے کی وجہ سے ناقابل قبول ہے۔ لہٰذا اس دلیل کے ذریعے امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ کو امام ابو حنیفہ کے شاگردوں میں شمار کرنا غلط اور بے بنیاد ہے۔

حاصلِ کلام

  • امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی شاگردی کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
  • مخالفین کی طرف سے پیش کردہ تمام دلائل غیر معتبر، ضعیف الاسناد اور ناقابل اعتماد راویوں پر مبنی ہیں۔
  • پہلی دلیل: سلیمان بن عمران کذاب اور مجہول راوی ہے، لہٰذا یہ روایت مردود ہے۔
  • دوسری دلیل: حکم بن منذر معتزلہ کے گمراہ فرقے کا سربراہ تھا، اس کی روایت قابل قبول نہیں۔
  • تیسری دلیل: اس روایت کے راوی (علی بن محمد الکاس اور اس کے والد) مجہول العین ہیں، جو کہ روایت کو ضعیف بناتا ہے۔
  • چوتھی دلیل: ابن ابی العوام کے راوی مجہول الحال اور مجہول العین ہیں، جو روایت کو غیر معتبر کرتے ہیں۔
  • پانچویں دلیل: عبدالحی الحنبلی کا حوالہ بغیر سند کے "قال غیرہ” کے صیغے سے نقل ہوا ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔

مجموعی نتیجہ:

🔹 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ کا امام ابو حنیفہ سے فقہی یا تقلیدی تعلق کسی صحیح اور معتبر دلیل سے ثابت نہیں۔

🔹 محدثین اور علمائے حدیث کے متفقہ اصولوں کی روشنی میں امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ کو امام ابو حنیفہ کے شاگردوں میں شمار کرنا علمی اور تحقیقی طور پر غلط ہے۔

اہل حوالاجات کے سکرین شاٹس

امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 01 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 02 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 03 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 04 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 05 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 06 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 07 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 08 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 09 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 10 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 11 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 12 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 13 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 14 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 15 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 16 امام یحییٰ بن زکریا ابن ابی زائدہ پر امام ابو حنیفہ کی تقلید کے الزام کا تحقیقی جائزہ – 17

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے