امام کے سلام کو طول دینے اور مقتدیوں کے پہلے سلام پھیرنے کا حکم
فتاویٰ علمائے حدیث کتاب الصلاۃ جلد 1 ص 253

سوال

اگر امام مسجد سلام پھیرتے وقت اسے طول دے اور مقتدی پہلے ہی سلام پھیر لیں، تو کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟ اور کیا مقتدی جو پہلے سلام پھیرتے ہیں، وہ مجرم ہیں؟

جواب

مقتدیوں کو امام سے پہلے سلام پھیر کر نماز ختم نہیں کرنی چاہیے۔ یہ عمل درست نہیں ہے۔ اگر غلطی سے ایسا ہو جائے، تو استغفار کر لینا چاہیے اور آئندہ کے لیے احتیاط کرنی چاہیے۔

امام کا سلام کو طول دینا

بعض اوقات امام سلام کو طول دیتے ہیں تاکہ مقتدی دعاؤں سے فارغ ہو کر ان کے ساتھ مل جائیں۔ اگر امام کی آواز عام تلاوت کی طرح آرام دہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر ضرورت سے زیادہ سلام کو طول دیا جائے تو یہ معیوب سمجھا جاتا ہے۔

مقتدیوں کی ذمہ داری

مقتدی کو امام کی نماز کے طریقے سے جلد واقفیت حاصل کرنی چاہیے اور امام کے ساتھ ہی سلام پھیرنا چاہیے۔ اگر امام کی روش سے واقف ہو جائیں تو غلطی سے پہلے سلام نہیں پھیرنا چاہیے۔

بہرحال: اس چھوٹے سے مسئلے کی بنیاد پر امام اور مقتدیوں کو مسجد میں اختلاف اور تنازعہ نہیں پیدا کرنا چاہیے۔ مسجد اللہ کا گھر ہے اور اس میں باہمی رواداری اور اتحاد ضروری ہے۔

(حوالہ: قوانین فطرت سوہدرہ، جلد نمبر ۸، شمارہ نمبر ۹)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے