اللہ تعالیٰ اور ابلیس کے درمیان آدم علیہ السلام کے بارے میں ہونے والی گفتگو
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد کے متعلق اللہ تعالیٰ اور ابلیس کے درمیان کیا گفتگو ہوئی تھی ؟

جواب :

اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :
«إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ أَن يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ‎ ﴿٣١﴾ قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلَّا تَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ ‎ ﴿٣٢﴾ ‏ قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِن صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ ‎ ﴿٣٣﴾ ‏ قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ ‎ ﴿٣٤﴾ ‏ وَإِنَّ عَلَيْكَ اللَّعْنَةَ إِلَىٰ يَوْمِ الدِّينِ ‎ ﴿٣٥﴾ ‏ قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِي إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ‎ ﴿٣٦﴾ ‏ قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ ‎ ﴿٣٧﴾ ‏ إِلَىٰ يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ ‎ ﴿٣٨﴾ ‏ قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ‎ ﴿٣٩﴾ ‏ إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ ‎ ﴿٤٠﴾ ‏ قَالَ هَٰذَا صِرَاطٌ عَلَيَّ مُسْتَقِيمٌ ‎ ﴿٤١﴾ ‏ إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ إِلَّا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْغَاوِينَ ‎ ﴿٤٢﴾ ‏ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ ‎ ﴿٤٣﴾ ‏ لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَابٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ ‎ ﴿٤٤﴾» [الحجر: 31-44]
”مگر ابلیس، اس نے انکار کر دیا کہ سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہو۔ فرمایا : اے ابلیس! تجھے کیا ہے کہ تو سجدہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں ہوتا؟ اس نے کہا میں کبھی ایسا نہیں کہ اس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے، جو بدبودار، سیاه کیچڑ سے ہے۔ فرمایا : پھر اس سے نکل جا، کیونکہ یقیناً تو مردود ہے۔ اور بے شک تجھ پر قیامت کے دن تک خاص لعنت ہے۔ اس نے کہا : اے میرے رب پھر مجھے اس دن تک مہلت دے جب وہ اٹھائے جائیں گے۔ فرمایا : تو بے شک تو مہلت دیے گئے لوگوں سے ہے۔ ایسے وقت کے دن تک جو معلوم ہے۔ اس نے کہا : اے میرے رب ! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، میں ضرور ہی ان کے لیے زمین میں مزین کروں گا اور ہر صورت میں ان سب کو گمراہ کر دوں گا۔ مگر ان میں سے تیرے وہ بندے جو خاص کیے ہوئے ہیں۔ فرمایا : یہ راستہ ہے جو مجھ تک سیدھا ہے۔ بے شک میرے بندے، تیرا ان پر کوئی غلبہ نہیں، مگر جو گمراہوں میں سے تیرے پیچھے چلے۔ اور بلاشبہ جہنم ضرور ان سب کے وعدے کی جگہ ہے۔ اس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک تقسیم کیا ہوا حصہ ہے۔“
مذکورہ آیات میں اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو پیدا کرنے سے پہلے فرشتوں میں على الاعلان ان کا تذکرہ کرنے کا ذکر کرتے ہیں اور فرشتوں کو آدم علیہ السلام کو سجده کرنے کا حکم دے کر آدم علیہ السلام کو شرف بخشنے کا ذکر کرتے ہیں اور تمام فرشتوں کے درمیان سے ان کے دشمن ابلیس کا سجدے سے پیچھے ہٹنے کا ذکر ہے اور ابلیس کے ایسا کرنے کی وجہ اس کا حسد، کفر، عناد، تکبر اور باطل پر فخر کرنا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل