«باب ماجاء فى إصلاح ذات البين»
لوگوں کے درمیان اصلاح کا بیان
✿ «قال الله تعالى:»
«وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ» [الأنفال: 1]
”اورآپسی تعلقات بہتر رکھو۔“
❀ «عن سهل بن سعد : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذهب إلى بني عمرو بن عوف ليصلح بينهم، وحانت الصلاة.» [متفق عليه: رواه مالك فى قصر الصلاة فى السفر 61 والبخاري 684. ومسلم 102:421]
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم بنو عمرو بن عوف کے پاس ان کے درمیان صلح کرانے کی غرض سے تشریف لے گئے اور نماز کا وقت ہو گیا۔
❀ «عن سهل بن على رضى الله عنه أن أهل قباء اقتتلو حتي تراموا بالحجارة فاخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بذلك فقال اذهبوا بنا نصلح بينهم.» [صحيح: رواه البخاري 2693]
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا: قبا والوں نے لڑائی کی، یہاں تک کہ آپس میں سنگ باری کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے ساتھ چلو کہ ہم ان کے در میان صلح کرا دیں۔“
❀ «عن ابي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا اخبركم بافضل من درجة الصيام والصلاة والصدقة؟ , قالوا: بلى يا رسول الله، قال: إصلاح ذات البين وفساد ذات البين الحالقا.» [صحيح: رواه أبو داود 4919. والترمذي 2640]
حضرت ابودردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمھیں روزہ، نماز اور صدقہ سے افضل عمل کے بارے میں نہ بتاؤں؟“ انھوں نے عرض کیا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ہے: آپسی تعلقات کو بحال کرنا اور آپسی اختلاف (روابط کی عدم استواری) تو مونڈھ دینے والی چیز ہے۔“
❀ «عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال ما عمل ابن آدم شيئا أفضل من الصلاة وصلاح ذات البين وخلق حسن. » [حسن: رواه البخاري فى التاريخ الكبير 63/1 ومن طريقه البيهقي فى الشعب 10580]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابن آدم نے نماز، آپسی تعلقات کی استواری اور اچھے اخلاق سے بہتر کوئی عمل نہیں کیا۔“