اسلام میں لشکر بندی اور پرچموں کا نظام
تحریر: عمران ایوب لاہوری
دستوں کو ترتیب دے ، جھنڈے اور علامات مقرر کرے

➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خير الصحابة أربعة وخير السرايا أربعمائة وخير جيوش أربعة آلاف ولا يغلب اثنا عشر ألفا من قلة
”بہترین ساتھی چار ہیں ، بہترین سرایا (چھوٹے دستے ) چارسو (400 ) کی تعداد پر مشتمل ہیں ۔ اور بہترین جیوش (بڑے لشکر ) چار ہزار (4,000 ) کی تعداد والے ہیں ۔ اور بارہ ہزار (12,000 ) مجاہدین قلت کی وجہ سے کبھی مغلوب نہیں ہوں گے ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2275 ، كتاب الجهاد: باب فيما يستحب من الجيوش والرفقاء والسرايا ، ابو داود: 2611 ، ترمذي: 1555 ، حاكم: 443/1 ، ابن خزيمة: 2538 ، احمد: 294/1 ، ابن حبان: 4717 ، عبد الرزاق: 9699 ، دارمي: 215/2 ، مشكل الآثار: 328/1 ، بيهقي: 156/9]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :
كانت رأية النبى صلى الله عليه وسلم سوداء ولواء ه أبيض
”نبي صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا کالا تھا اور آپ کا علم سفید تھا ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2274 ، كتاب الجهاد: باب الرايات والألوية ، الصحيحة: 2100 ، ترمذى: 1681 ، ابن ماجة: 2818 ، التاريخ الكبير للبخاري: 214 ، 325]
➌ دشمن سے جنگ کے وقت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم لشکروں کو ترتیب دیتے تھے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ اُحد کے دن تیر اندازوں کو پہاڑی پر مقر فرمایا اور انہیں اپنی جگہ پر متعین رہنے کو کہا اگرچہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو اس حالت میں دیکھیں کہ انہیں پرندے اُچک رہے ہیں ۔
[بخاري: 3039 ، كتاب الجهاد والسير: باب ما يكره من التنازع والاختلاف فى الحرب وعقوبة من عصى إمامه]
➍ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم دخل مكة ولواء ه أبيض
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اور آپ کا جھنڈا سفید تھا ۔“
[صحيح: صحيح ابو داود: 2259 ، كتاب الجهاد: باب فى الرايات والألويه ؛ ابو داود: 2592 ، ابن ماجة: 2817 ، نسائي: 2766 ، حاكم: 104/2]
➎ حضرت حارث بن حسان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں سیاہ جھنڈے دیکھے ۔
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 2272 ، الصحيحة: 2100 ، ترمذى: 196/4 ، تحفه الأشراف: 328/5 ، ابن ماجة: 2816]
❀ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے پر لا اله الا الله محمد رسول الله لکھا ہوا تھا ۔
[طبراني أوسط: 2702 ، امام شوكانيؒ نے اسے ضعيف كها هے ۔ نيل الأوطار: 706/4]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے