ادھار کے بدلے ادھار کی بیع
سوال: ایسے شخص کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں، جو ایک آدمی سے کہتا ہے: میں تجھے ایک سال کے ادھار پر 60 ہزار میں یہ گاڑی فروخت کرتا ہوں، اگر تم نے تم ادا نہ کی تو پھر اس کے اگلے سال رقم 70 ہزار ہو جائے گی، یہ ابتدائے عقد کی گفتگو ہے، اپنی رائے سے مستفید فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
جواب: یہ عقد حرام ہے کیونکہ یہ سود ہے، اگر بائع کو شک ہو کہ خریدار رقم ادا نہیں کر سکے گا تو اسے چاہیے کہ ابتدائے عقد میں رقم اور آخری حد تک مدت میں اضافہ کر دے، اگر انسان کوئی ایسی چیز بیچتا ہے جس کی حالیہ قیمت ایک ہزار ہے لیکن دو سالوں بعد اگر اس کی قیمت دو ہزار کے برابر ہو جاتی ہے، پھر وہ دو سال کے ادھار پر وہ چیز دے دیتا ہے تو اس کی قیمت دو ہزار کر سکتا ہے، یہ اس فرمان الہی:
«وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا» [البقرة: 275]
میں داخل ہے۔
یا اسے ایک سال کے ادھار پر 1500 میں بیچ دیتا ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں، لیکن اگر اسے یہ کہے کہ جس چیز کی قیمت ایک ہزار ہے، اسے میں ایک سال کے ادھار پر 1500 میں تجھے بیچتا ہوں، اگر تم نے ایک سال بعد رقم ادا نہ کی تو پھر تجھے دو ہزار دینے ہوں گے، یہ حرام اور نا جائز ہے کیونکہ یہ سود ہے۔
[ابن عثيمين: نورعلي الدرب: 36/235]