جواب :
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا :
« لما كان يوم أحد هزم المشركون فصاح إبليس: أى عباد الله أخراكم. فرجعت أولاهم فاجتلدت هي وأخراهم، فنظر حذيفة فإذا هو بأيه اليمان فقال: أى عباد الله أبى أبي. فوالله ما احتجزوا حتى قتلوا، فقال حذيفة غفر الله لكم. قال عروة. ما زالت فى حذيفة منه بقية خير حتى لحق بالله » [صحيح البخاري، رقم الحديث 59]
”احد کے دن جب مشرکین شکست کھا گئے، ابلیس نے چیخ کر کہا: اللہ کے بندو اپنی پچھلی طرف، اگلی صفوں والے پیچھے پڑے تو پچھلوں سے گتھم گتھا ہو گئے۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ان کی تلوار کی زد میں اس کا باپ ہے، تو پکار کر کہا : اللہ کے بندو میرا باپ، میرا باپ، اللہ کی قسم وہ ان سے ہاتھ روکنے سے قبل انھیں شہید کر چکے تھے، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اللہ تمھیں معاف کرے۔ عروہ نے کہا: حذیفہ کے دل میں ہمیشہ اس خیر سے حصہ باقی رہا، حتی کہ وہ اللہ سے جا ملے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث :59]