تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ
جواب :
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
« عرش إبليس على البحر، ثم يبعث سراياه فيفتنون الناس، فاغظمهم عنده أعظمهم فتنة »
”ابلیس کا عرش سمندر پر ہے، پھر وہ لوگوں کو فتنے میں ڈالنے کے لیے لشکروں کو بھیجتا ہے اور ان میں سب سے بڑا مقام کے اعتبار سے وہ ہوتا ہے، جو سب سے بڑھ کر انھیں فتنے میں مبتلا کرنے والا ہو۔“ [صحيح مسلم، رقم الحديث 2813]
حدیث میں مذکور ابلیس کے عرش کا سمند پر ہونا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ وہ سمندروں اور بحیروں میں رہتے ہیں، اسی لیے سمندر میں اترتے وقت
ان سے اللہ کی پناہ انتہائی ضروری ہے۔