ابلیس نے آدم علیہ السلام کے ساتھ جنت میں کیا کیا ؟
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

جواب :
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ «رسول الله صلى الله عليه وسلم» نے فرمایا :
«لما صور الله آدم فى الجنة تركه، ما شاء الله أن يتركه فجعل إبليس يطيف به ينظر ما هو، فلما رآه أجوف عرف أنه خلق خلقا لا يتما لك» [صحيح مسلم، رقم الحديث 2611]
”جب الله تعالیٰ نے جنت میں آدم علیہ السلام کی صورت بنائی تو اسے جتنی دیر چھوڑنا چاہا چھوڑے رکھا، ابلیس اس کے گرد گھومنے لگا تا کہ دیکھے وہ کیا چیز ہے، جب اس نے اسے اندر سے خالی دیکھا تو سمجھ گیا کہ یہ ایسی مخلوق ہے جو اپنے اوپر کنٹرول نہ رکھ سکے گی۔“
«أجوف»، یعنی جوف والا اور ایک قول کے مطابق اجوف وہ ہوتا ہے جس کا اندرون خالی ہو۔
« لا يتمالك»، یعنی اپنی ذات پر قابو نہیں رکھ پائے گا اور اسے خواہشات سے نہیں روک پائے گا اور کہا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ سے وسواس کو روک نہ سکے گا۔ ایک قول یہ ہے کہ وہ غصے کے وقت اپنے اوپر قابو نہ پائے گا اور اس سے مراد اولاد آدم کی مکمل جنس ہے۔ یعنی تمام اولاد آدم مراد ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: