إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں
مرتب کردہ: ابو حمزہ سلفی

اس آرٹیکل میں ہم یہ تحقیق پیش کرتے ہیں کہ إبراھیم بن یزید النخعی الکوفی کی مراسلات یعنی منقطع روایات کو محدثین نے کس نظر سے دیکھا۔ بعض احناف اور ان کے متعصب دفاعی مصنفین یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی مراسیل حجت ہیں اور بڑے ائمہ نے انہیں صحیح قرار دیا ہے۔ لیکن جمہور محدثین اور ناقدینِ حدیث نے واضح الفاظ میں ان کی منقطع روایات کو ناقابلِ احتجاج کہا ہے۔ اس مضمون میں ہم:

  1. 14 محدثین کے اقوال پیش کریں گے جنہوں نے إبراھیم النخعی کی مراسلات کو رد کیا۔

  2. ابن حنبل، یحییٰ بن معین اور ابن عبدالبر کے استدلالات کا تفصیلی تجزیہ اور جواب دیں گے۔

  3. احناف کی طرف سے کی جانے والی تاویلات اور تضادات کو واضح کریں گے۔

  4. آخر میں تحقیقی خلاصہ پیش کریں گے کہ محدثین کے نزدیک مراسلات کا معیار کیا ہے اور إبراھیم النخعی کی حیثیت اس میں کیا ہے۔

محدثین کے اقوال جنہوں نے إبراھیم النخعی کی مراسلات کو رد کیا

1️⃣ امام شافعیؒ کا قول

عربی متن:

إن إبراهيم النخعي لو روى عن علي وعبد الله لم يقبل منه؛ لأنه لم يلق واحداً منهما.
(الأم، ج 10، اختلاف الحديث)

ترجمہ:
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر إبراھیم النخعی علی بن ابی طالبؓ اور عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت کریں تو وہ قبول نہیں کی جائے گی کیونکہ ان میں سے کسی ایک سے بھی ان کی ملاقات ثابت نہیں۔

حوالہ: الأم، ج 10، اختلاف الحديث

2️⃣ امام نوویؒ کا قول

عربی متن:

وَفِيهِ ضَعْفٌ آخَرُ وَهُوَ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيَّ لَمْ يُدْرِكِ ابْنَ مَسْعُودٍ بِالِاتِّفَاقِ، فَهُوَ مُنْقَطِعٌ ضَعِيفٌ، وَإِذَا ثَبَتَ ضَعْفُهُ مِنْ هَذَيْنِ الْوَجْهَيْنِ لَمْ يَكُنْ فِيهِ حُجَّةٌ.
(المجموع شرح المهذب)

ترجمہ:
اس روایت میں ایک اور ضعف یہ ہے کہ إبراھیم النخعی نے بالاتفاق ابن مسعودؓ کو نہیں پایا، لہٰذا یہ روایت منقطع اور ضعیف ہے۔ جب دو پہلوؤں سے اس کا ضعف ثابت ہو گیا تو اس میں حجت نہیں۔

حوالہ: المجموع شرح المهذب

3️⃣ امام بیہقیؒ کا قول

عربی متن:

وَهَذَا مُرْسَلٌ، إِبْرَاهِيمُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَبْدِ اللهِ، وَمُرْسَلاتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْسَتْ بِشَيْءٍ.
(مختصر خلافيات البيهقي)

ترجمہ:
یہ روایت مرسل ہے، إبراھیم النخعی نے عبداللہ بن مسعودؓ سے نہیں سنا، اور ان کی مراسلات کی کوئی حیثیت نہیں۔

حوالہ: مختصر خلافيات البيهقي

4️⃣ حافظ ذہبیؒ کا قول

عربی متن:

استقر الأمر على أن إبراهيم حجة، وأنه إذا أرسل عن ابن مسعود وغيره فليس ذلك بحجة.
(ميزان الاعتدال)

ترجمہ:
یہ بات طے ہو چکی ہے کہ إبراھیم النخعی اصل میں حجت ہیں، لیکن جب وہ ابن مسعودؓ یا کسی اور سے ارسال کریں تو وہ حجت نہیں۔

حوالہ: ميزان الاعتدال

5️⃣ علامہ ہیثمیؒ کا قول

عربی متن (نمونہ):

وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ إِلَّا أَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمْ يَسْمَعِ ابْنَ مَسْعُودٍ.
(مجمع الزوائد)

ترجمہ:
اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں سوائے اس کے کہ إبراھیم النخعی نے ابن مسعودؓ سے نہیں سنا۔

حوالہ: مجمع الزوائد

6️⃣ علامہ زیلعی حنفیؒ کا قول

عربی متن:

وَهَذَا حَدِيثٌ لَا تَقُومُ بِهِ حُجَّةٌ، لَكِنَّهُ شَاهِدٌ لِغَيْرِهِ مِنَ الْأَحَادِيثِ، فَإِنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَابِرٍ تَكَلَّمَ فِيهِ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ، وَإِبْرَاهِيمُ لَمْ يَلْقَ عَبْدَ اللهِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَهُوَ ضَعِيفٌ وَمُنْقَطِعٌ.
(نصب الراية)

ترجمہ:
یہ حدیث ایسی نہیں کہ اس سے حجت قائم ہو سکے، ہاں یہ دیگر احادیث کے لیے شاہد ہے۔ محمد بن جابر پر کئی ائمہ نے کلام کیا ہے، اور إبراھیم النخعی نے عبداللہ بن مسعودؓ سے ملاقات نہیں کی، لہٰذا یہ روایت ضعیف اور منقطع ہے۔

حوالہ: نصب الراية لأحاديث الهداية

7️⃣ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ کا قول

عربی متن:

وَمِنْ طَرِيقِ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ عَنْ عُمَرَ مِثْلُهُ، وَهَذَا مُنْقَطِعٌ، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ مَرْفُوعًا أَخْرَجَهُمَا الدَّارَقُطْنِيُّ وَإِسْنَادُهُمَا ضَعِيفَانِ.
(الدراية في تخريج أحاديث الهداية)

ترجمہ:
إبراھیم النخعی سے حضرت عمرؓ تک کی روایت منقطع ہے، اور اس باب میں ابو ہریرہؓ اور کعب بن عجرہؓ سے مرفوع روایات بھی ہیں لیکن دونوں کی اسناد ضعیف ہیں۔

حوالہ: الدراية في تخريج أحاديث الهداية

8️⃣ ابن دقیق العیدؒ کا قول

عربی متن:

وَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ عَنْ عُمَرَ مُنْقَطِعٌ.
(نصب الراية، نقلاً عن الإمام)

ترجمہ:
إبراھیم النخعی کی حضرت عمرؓ سے روایت منقطع ہے۔

حوالہ: نصب الراية لأحاديث الهداية

9️⃣ امام ابو حاتم الرازیؒ کا قول

عربی متن:

لَمْ يَلْقَ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا عَائِشَةَ، وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهَا شَيْئًا، فَإِنَّهُ دَخَلَ عَلَيْهَا وَهُوَ صَغِيرٌ، وَأَدْرَكَ أَنَسًا وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ.
(المراسيل لابن أبي حاتم)

ترجمہ:
إبراھیم النخعی نے نبی ﷺ کے کسی بھی صحابی کو نہیں پایا سوائے ام المؤمنین عائشہؓ کے، لیکن ان سے بھی کچھ نہیں سنا کیونکہ جب ملے تو بہت چھوٹے تھے۔ انہوں نے انس بن مالکؓ کو پایا مگر ان سے بھی کچھ نہیں سنا۔

حوالہ: المراسيل لابن أبي حاتم

🔟 امام ابو زرعہ الرازیؒ کا قول

عربی متن:

إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ عَنْ عُمَرَ مُرْسَلٌ، وَعَنْ عَلِيٍّ مُرْسَلٌ، وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ مُرْسَلٌ.
(المراسيل لابن أبي حاتم)

ترجمہ:
إبراھیم النخعی کی حضرت عمرؓ سے روایت مرسل ہے، اور حضرت علیؓ سے بھی مرسل ہے، اور حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے بھی مرسل ہے۔

حوالہ: المراسيل لابن أبي حاتم

1️⃣1️⃣ شعبہ بن الحجاج العتکیؒ کا قول

عربی متن:

كَانَ شُعْبَةُ يُضَعِّفُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلِيٍّ.
(الجرح والتعديل لابن أبي حاتم)

ترجمہ:
شعبہ بن الحجاج، إبراھیم النخعی کی حضرت علیؓ سے روایت کو ضعیف قرار دیتے تھے۔

حوالہ: الجرح والتعديل، ابن أبي حاتم

2️⃣1️⃣ امام دارقطنیؒ کا قول (ابن مہدی کے واسطے سے)

عربی متن:

رَجَعَ حَدِيثُ إِبْرَاهِيمَ الَّذِي أَرْسَلَهُ إِلَى أَبِي الْعَالِيَةِ، لِأَنَّ أَبَا هَاشِمٍ ذَكَرَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ بِهِ عَنْهُ، فَقَالَ: لَا تَأْخُذُوا بِمَرَاسِيلِ الْحَسَنِ وَلَا أَبِي الْعَالِيَةِ فَإِنَّهُمَا لَا يُبَالِيَانِ عَمَّنْ أَخَذَا.
(سنن الدارقطني)

ترجمہ:
إبراھیم النخعی کی جو مرسل روایت ہے وہ دراصل ابو العالیہ تک لوٹتی ہے، اور ابو العالیہ خود اسے نبی ﷺ سے مرسل بیان کرتے ہیں، درمیان کا واسطہ ذکر نہیں کرتے۔ ابو العالیہ کے بارے میں کہا گیا: ان کی مرسلات نہ لو، کیونکہ وہ اس کی پرواہ نہیں کرتے کہ کس سے روایت لے رہے ہیں۔

حوالہ: سنن الدارقطني

3️⃣1️⃣ علی بن عبداللہ المدینیؒ کا قول

عربی متن:

إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ لَمْ يَلْقَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ… وَقَدْ رَأَى أَبَا جُحَيْفَةَ، وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، وَابْنَ أَبِي أَوْفَى وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُمْ.
(العلل لابن المديني)

ترجمہ:
إبراھیم النخعی نے رسول اللہ ﷺ کے کسی بھی صحابی سے ملاقات نہیں کی۔ ہاں، انہوں نے ابو جحیفہ، زید بن ارقم اور ابن ابی اوفیؓ کو دیکھا، مگر ان سے کوئی حدیث نہیں سنی۔

حوالہ: العلل، ابن المديني

4️⃣1️⃣حافظ ابن حزمؒ کا قول

عربی متن:

لَا نَعْلَمُ لِإِبْرَاهِيمَ سَمَاعًا مِنْ ابْنِ عَبَّاسٍ… وَهَذَا لَا شَيْءَ؛ أَوَّلُ ذَلِكَ أَنَّهُ مُنْقَطِعٌ؛ لِأَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمْ يُدْرِكْ أَحَدًا مِمَّنْ ذَكَرْنَاهُ.
(المحلى بالآثار)

ترجمہ:
ہمیں إبراھیم النخعی کا ابن عباسؓ سے سماع معلوم نہیں۔ یہ روایت کوئی حیثیت نہیں رکھتی کیونکہ سب سے پہلے تو یہ منقطع ہے، اور إبراھیم ان میں سے کسی کو بھی نہیں پائے جن کا اس میں ذکر ہے۔

حوالہ: المحلى بالآثار

حاصل کلام

اس تفصیلی جائزے سے یہ بات واضح ہوئی کہ إبراہیم بن یزید النَّخعیؒ کی مراسلات (منقطع روایات) اصولِ حدیث کے مطابق حجّت نہیں:

  • جمہور ائمہ (امام شافعیؒ، امام نوویؒ، بیہقیؒ، ذہبیؒ، ہیثمیؒ، زیلعیؒ، ابنِ حجرؒ، ابو حاتمؒ، ابو زرعہؒ، شعبہؒ، علی بن مدینیؒ، ابنِ حزمؒ) نے تصریح کی کہ نخعیؒ کی بہت سی نسبتیں سماع کے بغیر ہیں، اس لیے یہ مرسل/منقطع شمار ہوں گی اور ان سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔

  • ابنِ ابی حاتمؒ کی صراحت: “لا يُحتجّ بالمراسيل، ولا تقوم الحُجّة إلا بالأسانيد الصحاح المتصلة” — مرسل سے حجّت قائم نہیں ہوتی؛ حجّت صرف صحیح متصل سند سے بنتی ہے۔

  • جو اقوال تسہیل ظاہر کرتے ہیں (مثلاً “لا بأس بها” یا بعض خاص مراسیل کی “تصحیح”) وہ مطلق حجّیت نہیں بنتے؛ زیادہ سے زیادہ متابعات/شواہد میں ذکر کی سطح تک ہیں، مستقل دلیل نہیں۔

عملی نتیجہ: نخعیؒ کی مراسلات—خواہ وہ صحابہؓ یا بعض تابعین سے ہوں جن سے سماع ثابت نہیں—صرف تقویت (شاہد/متابع) کے طور پر لکھی جا سکتی ہیں، مستقل حجّت نہیں۔

چند اعتراضات اور ان کے مختصرجوابات

اعتراض 1:

امام احمدؒ نے کہا “مرسلاتُ إبراهيم لا بأس بها”

جواب:

“لا بأس به/بها” جرح و تعدیل کی اصطلاح میں درجۂ دوم ہے؛ اس کا مطلب “حدیث لکھی جاتی ہے اور اس پر غور کیا جاتا ہے”—یعنی شواہد/متابعات میں، نہ کہ مستقل حجّت۔ (الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: مراتبِ الفاظ)

اعتراض 2:

ابنِ معینؒ نے عمومًا مراسیلِ نخعیؒ کو صحیح کہا

جواب:

خود انہی کے کلام میں استثناءات ہیں (تاجرِ بحرین، الضحک فی الصلاة)، تو یہ مطلق تصحیح نہیں بلکہ اجتہادی/جزوی ترجیح ہے—اور جمہور کے صریح قواعد کے مقابلے میں حاکم نہیں۔

اعتراض 3:

ابن عبدالبرؒ نے مراسیلِ نخعی/ابنِ سیرین/سعید بن مسیب کو “صحاح” کہا

جواب:

یہ مدنی/بصری مراسیل کو بھی محیط ہے؛ جبکہ احناف عمومًا کوفی مراسیل کو ترجیح دیتے ہیں—لہٰذا اسے حنفی منہج کے حق میں بطورِ دلیل پیش کرنا خلطِ مبحث ہے۔ خود ابن عبدالبرؒ نے جگہ جگہ کوفی اسانید کی غیر حجّیت/عدمِ استدلال پر تنبیہ کی ہے (الاستذکار)، اور امام مالکؒ سے اہلِ عراق (کوفہ) کی روایات کے بارے میں سخت احتیاط نقل کی ہے (جامع بیان العلم: 2165)۔

اعتراض 4:

امام طحاویؒ مراسیلِ نخعیؒ کو لیتے ہیں

جواب:

طحاویؒ نے دیگر ائمہ (حجاج بن أرطاۃ، محمد بن سیرین، سعید بن مسیّب) کی مراسیل رد بھی کیں؛ یہ تساہلِ جزوی ہے، اصولی اتفاق نہیں۔ خود ان کا اعتراف ہے: “ما أردتُ بذلك تضعيفَ أحدٍ… وإنما بيان ظلم الخصم” (شرح معاني الآثار 1/227) — یعنی یہ جدلی/فقہی تناظر ہے، جرح و تعدیل کا اصولی حکم نہیں۔

اصولی رہنمائی (Practitioner’s Note)

  1. ہر وہ روایت جس میں اسناد ہو: إبراهيم النخعي عن فلان من الصحابة/بعضِ التابعين — اور سماع ثابت نہ ہو—اسے منقطع/مرسل مانیں؛ مستقل استدلال نہ کریں۔

  2. ایسی روایات صرف تقویت کے لیے ذکر ہوں؛ حکمِ شرعی کا مدار ان پر نہ رکھا جائے جب تک صحیح متصل شاہد/اصل نہ مل جائے۔

  3. اگر کہیں ابنِ معینؒ وغیرہ سے جزوی توثیق ملے تو اسے جمہور کے واضح قواعد کے ماتحت استثناء سمجھیں، عموم نہیں۔

اختتامی کلمات

مذکورہ نصوص و اصول سے واضح ہے کہ إبراہیم النخعیؒ کی مراسلات بذاتِ خود حجّت نہیں۔ کسی بھی فقہی یا اعتقادی مسئلے میں مستقل دلیل کے طور پر ان پر اعتماد اصولی طور پر محلِّ نظر ہے—الا یہ کہ وہ صحیح متصل اصولی شواہد سے تقویت پا جائیں۔ یہی جمہورِ محدثین کا منہج اور سنتِ اَسلاف کی علمی روش ہے۔

اہم حوالاجات کے سکین

إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 01 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 02 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 03 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 04 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 05 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 06 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 07 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 08 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 09 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 10 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 11 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 12 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 13 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 14 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 15 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 16 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 17 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 18 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 19 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 20 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 21 إبراھیم النخعی کی مراسلات کا تحقیقی جائزہ: محدثین کی جرح و تعدیل کی روشنی میں – 22

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے