روایت هذا أبو الخلفاء ”یہ بچہ خلفا کا باپ ہو گا ۔“ کی تحقیق درکار ہے؟
جواب: روایت یوں ہے:
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی عنہا بیان کرتے ہیں:
حدثتني أم الفضل قالت: مررت بالنبي صلى الله عليه وسلم فقال: إنك حامل بغلام فإذا ولدت فأتيني به ، قالت: فلما ولدته أتيت به النبى صلى الله عليه وسلم فأذن فى أذنه اليمنى وأقام فى أذنه اليسرى وألبأه من ريقه وسماه عبد الله وقال: اذهبي بأبي الخلفاء ، فأخبرت العباس وكان رجلا لباسا فليس ثيابه ثم أتى إلى النبى صلى الله عليه وسلم فلما بصر به قام فقبل بين عينيه ، قال: قلت: يا رسول الله ، ما شيء أخبرتني به أم الفضل؟ قال: هو ما أخبرتك ، هذا أبو الخلفاء ، حتى يكون منهم السفاح ، حتى يكون منهم المهدي ، حتى يكون منهم من يصلي بعيسى ابن مريم عليه السلام
”سیدہ ام فضل رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزری ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ کو اللہ بیٹے سے نوازیں گے ، جب اس کی ولادت ہو جائے ، تو میرے پاس لے آنا ۔ فرماتی ہیں: جب میں نے اسے جنم دیا ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہی ۔ اس کے منہ میں لعاب دھن ڈالا اور عبداللہ نام رکھا ، نیز فرمایا: ابوالخلفا کو لے جائیے ، میں نے عباس رضی اللہ عنہا کو مکمل تفصیل بتائی ، آپ خوش پو شاک تھے ۔ مخصوص لباس زیب تن کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کے لیے چل دیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آتا دیکھا ، تو کھڑے ہو گئے اور پیشانی پر بوسہ دیا ۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول ! ام فضل اس بچے کے بارے میں کیا کہ رہی ہیں؟ فرمایا: جی ہاں ، بات ایسے ہی ہے ، اس بچے کی نسل سے خلفا پیدا ہوں گے ،بعض خون ریز ہوں گے ، بعض رحم دل عیسی علیہ السلام کو امامت کروانے والا بھی اسی کی لڑی سے ہو گا ۔“ [ دلائل النبوة لأبي نعيم الأصبهاني: ٥٥٠/١ ، ح: ٤٨٧]
تبصرہ:
جھوٹی روایت ہے ۔ منتصر بن نصر بن منتصر کے حالات زندگی نہیں مل سکے ۔ یہ اسی کی کارستانی ہو سکتی ہے ۔