یوم آخرت کامیابی اور ناکامی کا اصل معیار
ماخوذ: ماہنامہ الحدیث، حضرو

ذلك يوم التغابن

دین اسلام کی اساس تین بنیادی عقائد پر رکھی گئی ہے۔ توحید، رسالت اور آخرت۔ یہ تینوں عقائد باہم مربوط ہیں۔ مالک کائنات نے اپنے برگزیدہ انبیاء کو مبعوث فرمایا کہ وہ لوگوں کو اللہ کی توحید سمجھا دیں تا کہ کل قیامت کے دن اللہ کے بندے عذاب الہی سے بچ کر جنتوں کے مالک بن جائیں۔ قرآن کریم کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مکی سورتوں میں بالعموم عقائد کی بحث کی گئی ہے جبکہ مدنی سورتوں میں اللہ تعالیٰ نے احکام و مسائل بیان فرمائے ہیں۔ مکی دور میں عقائد کی اصلاح کرنا اور ایمانیات کو انسانوں کے دلوں میں پیوست کرنا مقصود تھا۔ انبیاء علیہم السلام کی شریعتیں مختلف تھیں لیکن عقائد پر سب کا اتفاق تھا۔

عقیدہ آخرت دین اسلام کا ایک اہم عقیدہ ہے۔ جس قدر آخرت پر ایمان پختہ ہوگا اتنا ہی اعمال میں نکھار ہوگا۔ فکر آخرت ہی زہد کی زندگی گزارنے پر آمادہ کرتی ہے۔ آخرت کے غم نے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو بوڑھا کر دیا تھا۔ اللہ کریم نے اپنی کتاب میں اس یومِ آخرت کو متعدد ناموں سے موسوم کر کے بار بار اس کی ہولنا کی سے ڈرایا ہے ۔مثل مشہور ہے کہ

’’كثرة الأسماء تدل على شرف المسمى وفضله ومجده‘‘

ناموں کی کثرت مسمی کے شرف ، فضیلت اور بزرگی پر دلالت کرتی ہے۔

معلوم ہوا کہ یہ ایک عظیم الشان دن ہوگا۔ وہاں کی جیت ہمیشہ کی جیت ہوگی اور وہاں کی ہار ہمیشہ کی ہار ہوگی۔ یہ کامیابی اور نا کامی کا اصل معیار ہے۔ اللہ نے قرآن کی نازل کردہ آخری آیت (البقرۃ: ۲۸۱) میں بھی بنی نوع انسان کی توجہ اسی دن کی طرف مبذول کرا کے اس کا خوف دلایا ہے۔ وہاں انسانوں کی نجات صرف ایمان خالص اور اعمالِ صالحہ پر موقوف ہوگی۔ صحابہ کرام صحیح معنوں میں اس حقیقت کو سمجھ گئے تھے انہوں نے دنیا کے بدلے میں آخرت کا سودا کر لیا تھا۔ انہوں نے اپنے مفادات اور خواہشات کو دبا کر اللہ کے دین کو مقدم کیا۔

ہمارے اسلاف نے اپنی زندگیاں اسلام کے لئے وقف کر دی تھیں، آخرت اُن کی نگاہوں کے سامنے تھی۔ انہوں نے قرآن وحدیث کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا تھا۔ اسی لئے عزت ، رفعت اور کامرانی اُن کا مقدر بنی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اے ہمارے رب! ہمیں وہ سب عطا فرما جس کا وعدہ تو نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعہ کیا ہے اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کرنا، بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ اے اللہ ہمیں ہمیشہ کتاب وسنت پر ثابت قدم رکھ اور اسی پر ہمارا خاتمہ فرما۔ آمین

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے