32۔ کیا جن چوری کرتے ہیں ؟
جواب :
جی ہاں!
صحیح بخاری میں سیدنا ابوہرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث مروی ہے کہ رسول کریم صلى الله عليه وسلم نے انہیں صدقے کے مال پر محافظ مقرر کیا تو ایک آنے والا آیا۔ اس نے صدقے کے مال سے چرانا شروع کر دیا۔ دو دن وہ آ کر ایسا کرتا رہا، سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ جب گرفتار کرتے تو اپنی حاجت اور بھوک کا عذر پیش کرتا۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ترس کھاتے ہوئے اسے چھوڑ دیتے۔ تیسری رات جب وہ آیا تو سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : آج میں ضرور تجھے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے پاس لے کر جاؤں گا، تو وہ کہنے لگا مجھے چھوڑ دیں، میں آپ کو چند کلمات سکھاتا ہوں، جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ آپ کو نفع دے گا۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے کہا: وہ کلمات کیا ہیں؟ اس نے کہا: جب تو بستر پر سونے کے لیے آئے تو مکمل آیتہ الکرسی پڑھ لیا کر، اس طرح اللہ تعالیٰ کی طرف سے تجھ پر ایک محافظ مقرر ہو جائے گا اور شیطان صبح تک تیرے قریب بھی نہیں آئے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ معاملہ پیش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صدقك، وهو دوب، ذاك شيطان [صحيح بخاري رقم الحديث 3101]
بات اس نے سچی کی ہے مگر تھا وہ جھوٹا، وہ شیطان تھا۔
ایسے ہی سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أغل بابك، واذكر اسم الله، فإن الشيطان لا يفتح باب مغلقا، وأطفي مصباح، واذكر اسم الله، وخمر إناء ك ولو بعود تعرضه عليه، واذكر اسم الله، وأوك سقاءك واذكر اسم الله [سنن ابي داود رقم الحديث 3731]
”اپنا دروازہ بسم اللہ پڑھ کر بند کر دو، کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھولتا اور بسم اللہ پڑھ کر چراغ گل کر دو، برتن کو بسم اللہ پڑھ کر ڈھانپ دو، اگر چہ لکڑی ہی اس پر رکھ دو اور اپنی مشک کا تسمہ اللہ کا نام لے کر کس دو۔ “
خلاصہ یہ ہے کہ جس نے بسم اللہ پڑھ کر کوئی چیز رکھی تو شیطان اس میں سے نہیں جا سکتا۔ چوری کے پانچ فیصد واقعات جن شیاطین کی وجہ سے ہوتے ہیں، جبکہ %95 انسان شیطانوں کی طرف سے ہوتے ہیں۔