کسی زندہ شخص کا طواف کرنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

کیا کسی شخص کے لیے کسی زندہ انسان کا طواف کرنا جائز ہے؟

الجواب

بیت اللہ شریف کے علاوہ کسی بھی جگہ، چاہے وہ قبر ہو، مزار ہو یا کوئی زندہ یا مردہ شخصیت، ان کا طواف کرنا حرام اور شرک ہے۔ طواف ایک ایسی عبادت ہے جو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے اور صرف بیت اللہ شریف کے گرد ادا کی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص اس عبادت کو اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف پھیر دیتا ہے، یا کسی اور مقام پر طواف کرتا ہے، تو وہ شرک کا ارتکاب کرتا ہے۔

شرک، اسلام میں سب سے بڑا گناہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس گناہ کے معاف نہ کیے جانے کا ذکر فرمایا ہے:

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"إِنَّ اللَّهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاء وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا”
(سورہ النساء: آیت 48)

ترجمہ: "بے شک اللہ تعالی اس بات کو کبھی معاف نہیں کریں گے کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے، اور اس کے علاوہ جسے چاہے معاف کر دے گا۔ اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا، اس نے بہت بڑا گناہ کیا۔”

خلاصہ

◄ کسی زندہ یا مردہ شخص کا طواف کرنا حرام اور شرک ہے۔
◄ طواف ایک عبادت ہے جو صرف بیت اللہ کے گرد اور اللہ کی رضا کے لیے مخصوص ہے۔
◄ شرک اللہ کے نزدیک ناقابل معافی گناہ ہے، جیسا کہ قرآن میں واضح کیا گیا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1