تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی
کفار کے ساتھ مزارعت کا حکم
مزارعت کا جہاں تک تعلق ہے اگر اس میں کافر بطور عامل شریک ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کو اس شرط پر عامل بنایا کہ جو اس کی پیدوار ہوگی، وہ غلہ ہو یا پھل، آدمی مسلمانوں کی ہوگی۔ [سنن أبى داود، رقم الحديث 3408 سنن التر مذي، رقم الحديث 1383]
اگر کوئی آدمی کسی کافر کو اس شرط پر کھیتی کاشت کرنے یا درخت لگانے کے لیے دیتا ہے کہ اس کی پیداوار سے کچھ اس کو بھی دے دے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
[ابن عثيمين: نور على الدرب: 5/246]