سوال :
میری بیوی اپنے پہلے بچے کی پیدائش تک نماز پڑھا کرتی تھی، پھر اس بناء پر سستی کا مظاہرہ کرنے لگی کہ ولادت کی تکلیف کی وجہ سے عورت سے تمام گناہ ساقط ہو جاتے ہیں۔ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جواب :
یہ درست نہیں ہے، عورت بھی دوسرے انسانوں کی طرح ہے اس پر اگر کوئی مصبت آئے وہ اس پر صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے تو یہ بھی ان آلام و مصائب پر اجر و ثواب کی حقدار ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کم تر تکلیف یعنی کانٹا لگ جانے کو بھی گناہوں کا کفارہ فرمایا ہے۔
یہ بات اچھی طرح جان لیجئیے کہ جن مصائب کا سامنا کسی شخص کو کرنا پڑتا ہے اگر وہ ان پر صبر کرے اور اللہ تعالیٰ سے ثواب کی آرزو رکھے، تو وہ یقیناً اس پر اجر و ثواب کا مستحق ہو گا اور وہ مصیبت اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گی۔ مصائب و آلام بہرحال گناہوں کا کفارہ ہیں، اگر انسان اس دوران صبر سے کام لے تو وہ اس کے بدلے مزید ثواب کا حقدار ہو گا۔
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ عورت کو عمل ولادت کے وقت درد ناک اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ اذیت اس کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اگر وہ صبر کا دامن تھامے رکھے اور اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی خواستگار ہو تو وہ مزید ثواب اور حسنات کی حقدار ہو گی۔ و اللہ اعلم