والد کے لیے مسجد بنانا اور صدقہ جاریہ کا حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

والد کے صدقہ جاریہ کے لیے مسجد بنانا

سوال: جو کوئی اپنے فوت شدہ والد کے لیے مسجد تعمیر کرتا ہے اور کہتا ہے: اے میرے پروردگار ! یہ مسجد میرے فوت شدہ والد کے لیے صدقہ جاریہ ہو۔
جواب: ہاں، یہ اس کے لیے صدقہ جاریہ ہوگا، لیکن اس نے اسے نہیں بنایا بلکہ تم نے اسے بنایا ہے، جب تک اس مسجد میں لوگ نماز پڑھتے رہیں گے اور اس سے فائدہ اٹھاتے رہیں گے تو تیرے باپ کو اس کا اجر ملتا رہے گا۔
لیکن میں تجھے اس سے بہتر عمل بتاتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ تم اپنے والد کے لیے دعا کرو اور نیک اعمال اپنے لیے کرو، کیونکہ آنحضرت صلى اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
”جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے تین اعمال کے سوا باقی اعمال منقطع ہو جاتے ہیں اور وہ یہ ہیں: صدقہ جاریہ، علم، جس سے فائدہ اٹھایا جائے، یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے۔“ [صحيح مسلم 1631/14]
یہاں صدقہ جاریہ سے مراد وہ صدقہ ہے جسے مرنے والا اپنی موت سے پہلے قائم کر جائے۔ اولاد کے متعلق آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا:
”یا اس کی نیک اولاد ہو جو اس کے لیے صدقہ کرے۔“
آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے عمل کی نہیں دعا کی راہ سجھائی ہے۔ میں اس سوال کرنے والے بھائی کو یا جس نے سوال کیا ہے یہ مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ وہ میت کے لیے بہ کثرت دعا کرتا رہے اور نیک اعمال اپنے لیے کرے۔
[ابن عثيمين: نورعلي الدرب: 2/250]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے