سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اپنے پروردگار سے درخواست کی، اے اللہ ! مجھے میرا جنت کا رفیق دکھا دے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : اے موسیٰ ! تو فلاں شہر میں چلا جا وہاں ایک قصاب سے جو جنت میں تیرا رفیق اور ساتھی ہو گا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اس شہر میں پہنچے اور قصاب کا گھر پوچھ کر اس کے پاس تشریف لے گئے وہ اپنی دکان میں بیٹھا ہوا تھا۔ اس کے پاس ایک زنبیل لٹکی ہوئی تھی (یعنی چمڑے کی جھولی) قصاب نے آپ کی دعوت کرنے کی درخواست کی موسیٰ علیہ السلام نے درخواست قبول کر لی وہ قصاب آپ کو لے کر گھر گیا اور کھانا آپ کے سامنے پیش کیا جب کھانا کھانے لگے تو قصاب ایک لقمہ کھاتا اور دو لقمے زنبیل میں ڈال دیتا، اسی اثناء میں کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا قصاب اٹھا اور زنبیل چھوڑ کر چلا گیا۔ جب موسیٰ علیہ السلام نے زنبیل کو دیکھا تو اس میں ایک مرد اور ایک عورت نہایت ہی ضعیف و ناتواں ہیں۔ جب انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دیکھا تو مسکرائے اور آپ کی رسالت کی شہادت دی اور دونوں وفات پا گئے۔ جب قصاب آیا اور زنبیل دیکھی تو موسیٰ علیہ السلام کا ہاتھ چوم کر کہا:۔ کیا آپ اللہ تعالیٰ کے رسول موسیٰ علیہ السلام ہیں ؟ آپ نے دریافت کیا کہ تجھے کیسے معلوم ہوا کہ میں موسیٰ ہوں ؟ قصاب نے بتایا کہ اس زنبیل میں میرے والدیں تھے، جو بہت ہی بوڑھے ہو گئے تھے اور میں نے انہیں زنبیل میں ڈال رکھا تھا اور میری عادت تھی کہ میں اپنے والدین سے پہلے کھاتا پیتا نہیں تھا اور وہ دونوں ہمیشہ دعا مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ ! ہماری جان اس وقت نکالنا جبکہ ہم موسیٰ علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوئیں۔ اب جبکہ میں نے انہیں مرا ہوا دیکھا تو جان لیا کہ آپ موسیٰ علیہ السلام ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں نے تیری ماں کو دیکھا تو اس کے ہونٹ ہل رہے تھے۔ وہ کیا کہتی تھی ؟ قصاب نے کہا کہ میری والد محترمہ کی یہ عادت شریف تھی کہ جب میں اسے کھانا کھلاتا تو وہ یہ دعا مانگا کرتی تھی۔ اے میرے اللہ ! میرے بچے کو موسیٰ علیہ السلام کا جنت میں ساتھی بنا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا : اے قصاب تجھے مبارک ہو میں جنت میں تیرا رفیق ہوں گا۔
تحقیق الحدیث :
یہ من گھڑت اور خود ساختہ واقعہ ہے۔
اس کو نزہتہ المجالس کے حوالے سے بیان کیا جاتا ہے۔
مسلم خطباء اور عوام الناس میں اس واقع کو بڑی شہرت حاصل ہے۔ جبکہ یہ مردو داور باطل ہے۔