نیکی اور گناہ کی جامع تفسیر
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

« جموع ما جاء فى البر والصلة »
حسن سلوک اور صلہ رحمی
« باب تفسير البر والاثم »
نیکی اور بدی کی تفسیر
✿ «عن النواس بن سمعان الأنصاري قال سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والاثم فقال: البر حسن الخلق والإثم ما حاك فى صدرك و كرهت أن يطلع عليه الناس. » [صحيح رواه مسلم 5253.]
نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے نیکی اور گناہ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی حسن اخلاق کو کہتے ہیں اور گناہ وہ ہے جو تمھارے دل میں کھٹکے، اور تم اس بات کو ناپسند کرو کہ لوگ اس سے واقف ہوں۔“

✿ «عن أبى ثعلبة الخشني يقول قلت يا رسول الله أخبرني بما يحل لي ويحرم على قال فصعد النبى صلى الله عليه وسلم وصوب فى النظر. فقال البر ما سكنت إليه النفس واطمأن إليه القلب والإثم ما لم تسكن إليه النفس ولم يطمئن إليه القلب وإن أفتاك المفتون وقال لا تقرب لحم الحمار الأهلي ولا ذا ناب من السباع.» [صحيح: رواه أحمد 17742.]
ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! مجھے بتایئے کہ میرے لیے کیا حلال ہے اور مجھ پر کیا حرام ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری جانب نگاہیں اٹھا کر دیکھا، پھر فرمایا: ”نیکی وه ہے جس سے نفس کو سکون ملے اور دل کو اطمینان حاصل ہو۔ اور گناہ وہ ہے جس سے دل کا سکون چھن جائے، اور اطمینان کی دولت سے محروم ہو جائے، اور اگرچہ کہ فتوی دینے والے تمہیں اس کے جواز کا فتوی دیں۔“ اور فرمایا : ”گھریلو گدھوں، اور کد کنچلی والے درندوں کے گوشت کے قریب نہ جاؤ۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے