سوال : کیا نماز میں ایک آیت سے کم (سورہ بقرہ کی آخری آیت) قراءت کرنے سے نماز ہو جائے گی؟
جواب : نماز کے اندر ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ لازم ہے، اس سے زائد جتنی چاہے قرأت کرلیں، خواہ فاتحہ کے بعد ایک آیت پڑھیں یا زیادہ، نماز درست ہو گی۔
رفاعہ بن رافع صحابی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
”ایک شخص آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے۔ اس نے آپ کے قریب ہی نمازپڑھی پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : ”دوبارہ نماز پڑھو، تم نے نماز نہیں پڑھی۔“ اس نے عرض کیا : ”اے اللہ کے رسول ! مجھے بتایئے کہ میں کیسے نماز پڑھوں ؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب قبلہ کی طرف منہ کرو تو تکبیر کہو پھر سورۂ فاتحہ پڑھو، پھر (قرآن میں سے) جو چاہو پڑھو۔ جب تم رکوع کرو تو اپنی ہتھیلیاں اپنے گھٹنوں پر رکھ دو اور اپنی پشت پھیلا دو، اپنا رکوع اطمینان سے کرو، جب تم اپنا سر اٹھاؤ تو اپنی کمر سیدھی کرو، یہاں تک کہ ہڈیاں اپنے جوڑوں تک لوٹ جائیں، جب تم سجدہ کرو تو اپنا سجدہ اطمینان سے کرو پھر جب سر اٹھاؤ تو اپنی بائیں ران پر بیٹھ جاؤ، پھر اسی طرح ہر رکعت میں کرو۔“ [مسند أحمد 340/4، 18995] علامہ نیموی حنفی لکھتے ہیں کہ اس کی سند حسن ہے، [آثار السنن ص/214]
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں سورۂ فاتحہ ضروری ہے، اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے اور فاتحہ سے زائد قرأت نمازی کی منشا پر چھوڑ دی جائے۔ لہٰذا آپ سورۂ فاتحہ ضرور پڑھیں اور اس سے زائد قرأت جتنی چاہے کریں آپ کی نماز درست ہو گی۔