نماز جنازہ میں قراءت
سوال : نمازِ جنازہ میں قرأت سری کی جائے گی یا جہری؟
جواب : نمازِ جنازہ میں قرأت جہری اور سری دونوں طرح درست ہے البتہ دلائل کی رو سے سری طور پر پڑھنا زیادہ درست ہے۔ دلیل یہ ہے :
ابوامامہ بن سہیل بن حنیف سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کسی نے انہیں خبر دی :
« أن السنة فى الصلاة على الجنازة أن يكبر الامام ثم يقرأ بفاتحة الكتاب سرا فى نفسه ثم يختم الصلاة فى التكبيرات الثلاث» [شرح معاني الاثار1/ 500، مستدرك حكم 1/ 360، بيهقي4/ 40]
”نمازِ جنازہ میں سنت یہ ہے کہ امام تکبیر کہے پھر سری طور پر سورۂ فاتحہ پڑھے پھر نماز کو باقی تین تکبیروں میں ختم کرے۔“
امام حاکم رحمہ اللہ اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہما نے اس کی سند کو شیخین کی شرط پر صحیح کہا ہے۔ جہری قرأت کے قائل حضرات نے اس روایت سے استدلال کیا ہے کہ سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
«صلي رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة فحفظت من دعائه وهو يقول اللهم اغفرله وارحمه وعافه واعف عنه» [مسلم، كتاب الجنائز : باب الدعا الميت فى الصلاة 963]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازے کی نماز پڑھائی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے (ان کلمات کو) یاد کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے تھے : ”اے اللہ ! اس کو بخش دے، اس پر رحم فرما اور اس کو عافیت و معافی سے نواز دے۔“
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جنازہ پڑھانے سے یہ دعا حفظ کی اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہری پڑھی ہو۔ بہرکیف سری پڑھنا حدیث سے صراحتاً اور جہری پڑھنا استدلالاً ثابت ہے۔ اس لیے آہستہ پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔