نماز باجماعت کے تارک کو رشتہ نہ دیا جائے
فتویٰ : سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ

سوال :

ہمارے ہاں ایک نوجوان میری بہن کا رشتہ طلب کرنے آیا، دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ باجماعت نماز ادا نہیں کرتا، ا س پر ہمارے درمیان اختلاف پیدا ہو گیا کہ اسے رشتہ دیا جائے یا انکار کر دیا جائے۔ میرے بھائی کا کہنا تھا کہ ہم اسے رشتہ دے دیں، شائد اللہ تعالیٰ اسے سے ہدایت نصیب فرما دے، لیکن والد صاحب نے ایسا کرنے سے انکار دیا۔ میں اس بارے میں شرعی حکم چاہتی ہوں۔

جواب :

جس شخصں کے متعلق معلوم ہو کہ وہ نماز باجماعت نہیں پڑھتا تو ضروری ہے کہ اسے رشتہ نہ دیا جائے۔ اس لئے کہ جماعت کا ترک کر دینا کھلی معصیت ہے۔ یہ منافقوں کی علامت ہے اور کلیتًا ترک نماز کا پیش خیمہ ہے۔ جو کہ کفر اکبر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّـهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَى [ 4-النساء:142]
”بے شک منافقین اللہ تعالیٰ سے چالبازیاں کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کی چالبازیاں ان پر الٹ رہا ہے اور یہ لوگ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو بہت ہی کاہلی سےکھڑے ہوتے ہیں۔“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
أثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر، ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا [متفق عليه ]
”عشاء اور صبح کی نمازیں منافقوں پر انتہائی بھاری ہیں اور اگر انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ کتنی فضیلت کی حامل ہیں تو چاہے انہیں گھٹنوں کے بل آنا پڑے ضرور آئیں۔“
ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
ولقد رأيتنا وما يتخلف عنها – يعنى الصلاة فى الجماعة – إلا منافق معلوم النفاق [صحيح مسلم ]
”ہم دیکھتے تھے کہ نماز باجماعت سے صرف خالص منافق ہی چھپے رہے تھے۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے :
العهد الذى بيننا وبينهم الصلاة، فمن تركها فقد كفر [ترمذى رقم 2623، سنن نسائي، سنن ابن ماجة رقم 1079، مسند احمد، 346/5، مستدرک الحاكم 7/1، سنن دارمي، السنن الكبري للبيهقي 366/5، مصنف ابن ابي شيبة 11/ 34 و صحيح ابن حبان رقم 1454 ]
”ہمارے اور کفار و مشرکین کے مابین صرف نماز ہی حد فاصل ہے، جس نے نماز کو چھوڑ دیا اس سے یقینا کفر کیا۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور ارشاد یوں ہے :
بين الرجل وبين الكفر والشرك ترك الصلاة [صحیح مسلم]
”مسلمان اور کفر و شرک کے درمیان ترک نماز کا فاصلہ ہے۔ “
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ نماز باجماعت کا ترک کرنا کلیتاً نماز ترک کرنے کا پیش خیمہ ہے۔ ہم تمام اللہ تعالیٰ کے حضور سب کی ہدایت اور توفیق کے لئے دعا گو ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے